کارخانوں، ہوٹلز کی بندش، پنجاب فوڈ اتھارٹی نے اربوں روپے کی سرمایہ کاری خطرہ میں ڈال دی
لاہور (ندیم بسرا) پنجاب فوڈ اتھارٹی حکام کا قانون کی آڑ میں کارخانوں، ہوٹلز اور فیکٹریوں کو دھڑا دھڑ بند کرنے کے اقدام نے بیرون ملک سے لاہور میںاربوں روپے کی سرمایہ کار ی کو خطرے میں ڈال دیا ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا فوڈ اتھارٹی کے قیام کا مقصد اشیاء خوردونوش سے منسلک کاروبار کو منظم طریقہ کار میں لانا اور صارفین کو بہتر، معیاری اشیاء کی فراہمی تھا مگر بھرتی کئے گئے فوڈ سیفٹی افسران کی بھرمار نے کاروباری افراد کے مسائل میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ڈی جی، ڈائریکٹر آپریشن کی عدم توجہ سے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے اور وزیر اعلی پنجاب کے ویژن کو نقصان پہنچنا شروع ہورہا ہے۔ بتایا گیا ہے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے فوڈ سیفٹی افسران فیکٹریوں، کارخانوں، ہوٹلز کو ایک ہی وزٹ میں بند کر رہے ہیں حالانکہ اتھارٹی کے قانون کے مطابق پہلے اور دوسرے وزٹ پر نوٹس اس کے بعد جرمانہ اور آخری مرحلے میں ان کو بند کیا جاتا ہے۔ اتھارٹی نے لاہور کے معروف ریسٹورنٹ آپشنز (options) کو نوٹس دیئے بغیر سیل کر دیا سب سے بری صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب اسی ہوٹل میں قائم پاکستان کے سب سے بڑے امپورٹڈ مچھلیوں کے بکس (ایکیوریم) میں سینکڑوں مچھلیاں فوڈ اور آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے تڑپ تڑپ کر مر گئیں۔ ان کی مالیت 18لاکھ روپے تھی، اس بارے میں ہوٹل کے جنرل منیجر ضیغم ملک نے بتایا کہ فوڈ اتھارٹی کے ڈی جی ڈاکٹر ساجد چوہان اور ڈائریکٹرآپریشن عائشہ ممتاز کو بار بار التجا کی مچھلیوں کی خوراک اور آکسیجن بند کرنے سے وہ مر سکتی ہیں مگر انہوں نے تین دن تک ہوٹل کو بند رکھا جس سے مچھلیاں تڑپ تڑپ کر مر گئیں۔ ڈاکٹر قیصر رفیق نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے کہنے پر پنجاب میں مختلف منصوبوں میں 20 کروڑ سے زائد کی انویسٹمنٹ کی جس میں آپشنز ریسٹورنٹ بھی شامل ہے۔ یہ ساری بیرون ملک سے آنے والی سرمایہ کاری ہے اور ہم اب پورے ملک میں برانچز کھولنے جا رہے تھے۔ مگر اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے ہمیں اس بات پر مجبور کر رہے ہیں ہم پاکستان میں سرمایہ کاری بند کر دیں۔اس بارے میں ڈی جی فوڈ اتھارٹی ڈاکٹرساجد چوہان اور ڈائریکٹر آپریشن عائشہ ممتاز سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے جواب نہیں دیا۔