• news

نواز شریف کی حکومت کے دو سال

وزیراعظم محمد نواز شریف کی حکومت قائم ہوئے دو سال ہو گئے ہیں جب کہ اس وقت اس کا تیار کردہ تیسرا قومی بجٹ 2015-16قومی اسمبلی میں منظوری کے مراحل سے گذر رہا ہے میاں نواز شریف پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلے وزیراعظم ہیں جنہیں تین بار اس منصب پر بیٹھنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ جب 12اکتوبر 1999ء کو جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف کی منتخب حکومت پر ’’شب خون ‘‘ مارا تو کوئی شخص نہیں کہہ سکتا تھا کہ 14سال بعد میاں نواز شریف تیسری بار اسی منصب پر فائز ہوں گے جس سے انہیں بندوق کی نوک پر اٹھوایاگیا۔ جب5جون2015ء کو میاں نواز شریف نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا تو پاکستان کے عوام نے ان سے بے پناہ امیدیں وابستہ کر لیں عوام یہ سمجھنے لگے کہ میاں نواز شریف کے بر سر اقتدار آتے ہی ملک میں’’ دودھ و شہد ‘‘کی نہریں بہنے لگیں گی لیکن عملی طور ایسا ممکن نہ تھا تباہ حال معیشت پر ایک ’’پرشکوہ ‘‘ عمارت کھڑی کرنا ایک ’’خوبصورت خواب‘‘ سے کم نہ تھا بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی تھی پاکستانی روپے کی قیمت تیزی سے کم ہو رہی تھی خدشہ تھا کہ ڈالر کی قیمت 130روپے سے بھی بڑھ جائے گی دہشت گردی کے عفریت نے پاکستان میں خوف و ہراس کی کیفیت پیدا کر رکھی تھی۔ ملک دیوالیہ ہونے کو تھا۔ ایسی صورتحال میں اقتدار سنبھالنا بڑھ حوصلے کی بات ہے میاں نواز شریف نے وزارت عظمیٰ کا منصب چیلنج کے طورپر قبول کیا اور اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنے تین اہداف ’’ دہشت گردی اور توانائی کے بحران کا خاتمہ اور معیشت کی بحالی‘‘مقرر کئے۔ پچھلے دو سال کے دوران نواز شریف حکومت اپنے اہداف حاصل کرنے میں کسی حد تک کامیاب رہی۔ اگر نواز شریف حکومت کی کار کردگی شاندار نہیں رہی تو مایوس کن بھی نہیں۔ میاں نواز شریف نے اقتدار سنبھالنے کے بعد قوم کو جو امید کی کرن دکھائی تھی اسے لوگوں کے ذہنوں میں دھندلا نہیں ہونے دیا تاحال موجودہ حکومت بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ پورا کر سکی اور نہ ہی اس میں خاطر خوا ہ کمی آئی ہے تاہم یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ پچھلی حکومت کے مقابلے میں بجلی کی فراہمی میں خاصی بہتری ا ٓگئی ہے موجودہ حکومت کے ذمہ داران نے اس وقت تک بجلی لوڈ شیڈنگ2018ء سے قبل ختم کرنے کا اعلان نہیں کیا جب تک ملک میں کوئلے اورگیس سے چلنے والے پاور پلانٹس کی تنصیب شروع ہو گئی پچھلے 12،13ماہ کے دوران جتنے بحران موجودہ حکومت نے دیکھے شاید ہی کسی اور حکومت کے حصے میں آئے ہوں۔ پاکستان میں جمہوری حکومت کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی ایک سازش تیار کی گئی جس کے تانے بانے ’’دوست ممالک‘‘ سے جاملتے ہیں اس سازش کا حصہ وہ ممالک بھی تھے جو ہمیں آئے روز جمہوریت کا درس تو دیتے رہتے ہیں لیکن وہ سب پاکستان میں ایک جمہوری حکومت کو گرانے کی سازش میں ملوث تھے اس سازش کو ’’لندن پلان‘‘ کے طور پر خاصی شہرت حاصل ہوئی ہے۔ اس سازش میں کون کون سا دوست ملک شامل تھا مناسب وقت پر منظر عام پر لائوں گا۔ وزیر اعلی پنجاب میاں شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ماضی میں اس سے چھوٹی سازشیں کامیابی سے ہمکنار ہو گئیں لیکن اللہ تعالی کی مہر بانی سے یہ بہت بڑی سازش کامیاب نہیں ہوئی وزیر اعظم محمد نواز شریف نے’’ اسلام آباد پر حملہ‘‘ کے وقت مضبوط اعصاب کے لیڈر کا ثبوت دیا اور سب پر واضح کر دیا کہ ان کی لاش پرسے گذر کر ہی استعفیٰ لیا جا سکتا ہے ان کے قریبی ساتھی وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بلوائیوں کے سامنے دیوار بن کر کھڑے ہوگئے وزیراعظم بار بار انہیں احتیاط کا دامن نہ چھوڑنے کی تاکید کر تے رہے اسلام آبا پولیس کے آئی جی سے لے کر ایس ایس پی تک سب ہی ریاستی اداروں کی حفاظت کرنے سے راہ فرار اختیار کر رہے تھے اسلام آباد پولیس کے کئی افسر کہیں اور سے احکامات وصول کر رہے تھے ایسی صورت حال میںوفاقی وزیر داخلہ ’’ بلوائیوں ‘‘کے سامنے مورچہ زن ہو گئے انہوں نے وزیراعظم ہائوس کو اپنے کیمپ آفس میں تبدیل کر دیا اس وقت اسلام آباد پولیس کے افسراں کی ریاست سے وفاداریاں خریدنے کی جس طرح کوششیں کی گئیں یہ بھی پاکستان کی سیاسی تاریخ کی ایک بھیانک داستان ہے جس بارے میں حقائق منظر عام پر لانے کا قرض چوہدری نثار علی خان کو اتارنا ہو گا۔ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کو جن قوتوں نے اسلام آباد پر چڑھائی کرنے کی راہ پر لگایا تھاان کواس بات یقین تھا کہ تھرڈ امپائر کی انگلی اٹھنے تک نواز شریف استعفاٰ دے کر رائے ونڈ جا چکے ہوں گے اگر یہ کہا جائے تو مبالغہ آرائی نہیں ہو گی کہ نواز شریف کو اپنے’’ سیاسی مخالفین‘‘ کے مقابلے میں فتوحات حاصل کرنے میں ذہانت اور قوت کے استعمال کی ضروت پیش نہ آئی بلکہ ان کے ’’ سیاسی بلنڈرز‘‘ نے قدم قدم پر میاں نواز شریف کو سیاسی فوائد پہنچائے جب ڈاکٹر طاہر القادری کے ’’سرپرستوں‘‘ نے ان کی امداد سے ہاتھ کھینچ لیا تووہ فوری طور پر اپنی شکست تسلیم کر کے بیرون ملک چلے گئے لیکن عمران خان کو 126روز بعد احساس ہوا کہ دھرنے کی طوالت ان کا غلط فیصلہ ہے یہ بات برملا کہی جارہی ہے کہ عمران خان کی غلطیوں نے نواز شریف کو سیاسی طور مضبوط بنایا ہے یہی وجہ ہے دوسال عوام کے لئے ’’چاند ستارے‘‘ توڑ کر لانے کا کوئی وعدہ پورا نہ کرنے والی جماعت مسلسل کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ رہی ہے کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات ہوں یا گلگت وبلتستان اسمبلی کا معرکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ہی کامیابیاں حاصل کر رہی ہے جب کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں بھی ناکامی پاکستان تحریک انصاف کا مقدر بن گئی ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا ایک طرہ امتیاز یہ بھی ہے ریاستی کرپشن میں کمی آئی ہے سر دست موجودہ حکومت کے خلاف کوئی میگا سکینڈل سامنے نہیں آیا اگر مسلم لیگی حکومت کی گورننس آئیڈیل نہیں تو مایوس کن بھی نہیں پچھلے دوسال میں امن وامان کی صورت حال میں قدر بہتری آئی ہے آپریشن’’ ضرب عضب ‘‘ کو ایک سال ہو گیا۔ ہے2763 دہشت گرد ہلاک اور 342 فوجی شہید ہوئے ہیں شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک توڑ دیا گیا ہے تاہم ابھی تک 90فیصد کلیئر کرایا جا سکا ہے ’’نیشنل ایکشن پلان ‘‘ پر عمل درآمد کرنے سے دہشت گرد وں کا گھیرا تنگ تو کر دیا گیا ہے لیکن شہروں میں چھپے دہشت گردوں کا مکمل صفایا ہونا باقی ہے۔ وزیراعظم نے دوسال میں کئی ممالک کے دورے کئے ہیں وزیر اعظم محمد نواز شریف کی حکومت کی سب سے بڑی کامیابی پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پر دستخط کرنا ہیں چین آئندہ 15سالوں کے دوران پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جس میں سے 34ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بجلی کے منصوبوں میں ہو گی اگر یہ کہا جائے تو مبالغہ آرائی نہیں ہو گی پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے نے پاکستان کی معیشت میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔ جب سے وزیر اعظم محمد نوازشریف نے تیسری بار اقتدار سنبھالا ہے انہوں نے اپنے آپ کو وزیر اعظم ہائوس میں’’ قید ‘‘کر لیا ہے وہ چیف ایگزیکٹو کی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لئے صبح شام سفر کرتے ہیں لیکن اب ان لوگوں کی ان تک رسائی نہیں رہی جو ان کی محافل کا لطف اٹھاتے تھے۔ وزیر اعظم نے اپنی پوری توجہ توانائی کے بحران کے خاتمہ پر مرکوز کر رکھی ہے وہ اب تک توانائی پر کابینہ کی کمیٹی کے 15اجلاسوں کی صدارت کر چکے ہیں ہر روز پاور پلانٹس کی تنصیب اور کام کی رفتار کے بارے میں آگاہی رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم پارلیمنٹ میں کم کم ہی آتے ہیں جب کہ ان کے پیش رو سید یوسف رضا گیلانی نے جس قدر پارلیمنٹ کو وقت دیا یہ ان کی شخصیت کا ہی حصہ ہے وزیر اعظم کی پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں کم کم آنے سے کورم کا مسئلہ رہتا ہے دھاندلی پچھلے دوسال کے دوراں پارلیمنٹ سے 15بل ہی منظور ہوسکے پچھلے دو سال میں قابل ذکر قانون سازی نہیں ہوئی عمران خان کے مطالبہ پر جوڈیشل کمیشن تو بن گیا ہے لیکن وہ تاحال’’ منظم دھندلی‘‘ ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں اب انہوں نے جوڈیشل کمشن کی بجائے تحقیقاتی کمیشن قائم کا مطالبہ کر دیا ہے پچھلے دوسال میں مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند نہیں کیا سکا بھلا ہو عربوں کا جنہوںاپنے تیل کے کنوئوں کو پوری دنیا کیلئے کھول دیا ہے اور سستے تیل کی فراہمی سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کوئی خاطر خواہ کمی تو نہیں آئی تاہم اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ٹھہرائو پیدا ہو گیا ہے۔ پچھلے دوسال میں وزیر اعظم محمد نواز شریف نے نوجوانوں کے لئے کئی سکیموں کا اعلان کیا ہے ان سکیموں پر کامیابی سے عمل درآمد کیا جارہاہے وفاقی وزیر خزانہ وا قتصادی امور محمد اسحق ڈار نے ’’ جادو کی چھڑی‘‘ سے ملکی معیشت کو تباہ ہونے سے نہیں بچایا البتہ ٹھوس اقدامات سے نہ صرف ملک کو ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا بلکہ ملکی معیشت کومضبوط بنیادوں پر استوار کر لیا۔ نوازشریف حکومت کے دوسال کو پیش نظر رکھ کر کہا جا سکتا ہے موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔

ای پیپر-دی نیشن