سینٹ: کراچی میں رینجرز نااہل ہیں یا مافیا کیساتھ ملوث، تحقیقات ہونی چاہیے: پیپلز پارٹی: وہ سندھ حکومت کی درخواست پر کام کر رہے ہیں: وزیر مملکت داخلہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) کراچی آپریشن پر رینجرز انکشافات پر پہلی مرتبہ پیپلز پارٹی سینٹ میں پھٹ پڑی۔ آن لائن کے مطابق سنیٹر فرحت اللہ بابر نے سینٹ میں کہا کہ 230 ارب روپے کی کرپشن جب ہوئی ہے تو رینجر انکی گردنیں دبوچتی کیوں نہیں، یہاں لگتا ہے دال میں کچھ کالا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا رینجرز نے 230 ارب روپے کی کرپشن کا انکشاف کر کے اعتراف کرلیا ہے کہ وہ کراچی میں ناکام ہوگئے ہیں۔ سنیٹر فرحت اللہ بابر نے ڈی جی رینجرز کے بیان پر ایوان میں تحریک التوا پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کراچی میں رینجرز کو چار ماہ کیلئے لایا گیا اب چار سال ہو گئے ہیں۔ رینجرز کو پی پی اے کے تحت بے پناہ اختیارات دیئے گئے ہیں۔ کراچی میں لوگ لاپتہ ہو رہے ہیں اور رینجرز اعتراف کر رہی ہے وہ کراچی میں ناکام ہوگئے ہیں۔ دو سال بعد انکا کہنا ہے کہ 230 ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے۔ فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا رینجرز نااہل ہے یا مافیا کے ساتھ ملوث ہے، اسکی تحقیقات ہونی چاہئے۔ پیپلز پارٹی کے سعید غنی نے توجہ دلاؤ نوٹس پر کہا وزیر داخلہ چودھری نثار نے پریس کانفرنس میں انکشاف کیا سیو دی چلڈرن پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے اب اسے اچانک کام کرنے کی اجازت دیدی گئی، یہ راتوں رات سب کچھ ٹھیک کیسے ہوگیا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا این جی اوز کی فنڈنگ کا معاملہ آن کیمرہ سیشن میں اٹھتا رہا ہے۔ سیو دی چلڈرن کے اسلام آباد میں دفاتر ابھی سیل ہیں جب کہ سیو دی چلڈرن ابھی صوبوں میں کام کر رہی ہے انی جی اوز کے معاملے پر بین الوزارتی کمیٹی کام کر رہی ہے کمیٹی کی سربراہی طارق فاطمی کر رہے ہیں آئندہ 24 گھنٹے میں کمیٹی کا اجلاس ہو گا عالمی این جی اوز سے متعلق تمام فیصلے ملکی مفاد میں کریں گے۔ آرٹیکل 89 کے تحت حکومت کو وضاحت کرنے کی ضرورت نہیں۔ آئی این پی کے مطابق وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے حکومتی موقف بیان کرتے ہوئے کہا تحفظ پاکستان ایکٹ سے قبل رینجرز کراچی میں صوبائی حکومت کی درخواست پر کام کر رہی ہے اور جب تک صوبائی حکومت چاہیے گی رینجرز وہاں پر موجود رہے گی کیونکہ وزیر اعلیٰ سندھ کو وزیراعظم نواز شریف نے خود کپتان بنایا تھا اور ایپکس کمیٹی میں مل کر فیصلے کیے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا صوبائی حکومت سے بڑھ کر کسی کو اختیارات نہیں دیئے گئے ، تمام فیصلے اتفاق رائے سے کیے گئے تھے جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس تحریک التواء کی منظوری کیلئے محرک اور حکومت کے دلائل سنے ہیں ، امن وامان صوبائی معاملہ ہے ، بدقسمتی ہے کہ وفاقی حکومت نے سندھ کے دارالحکومت میں اب اور تب امن وامان کے حوالے سے اجلاس منعقد کرکے صوبائی اختیارات میں مداخلت کی ہے۔ انہوں نے کہا فرحت اللہ بابر اس معاملہ پر توجہ مبذول نوٹس لاسکتے ہیں، یہ قواعد کے تحت مناسب ہوگا۔ آن لائن کے مطابق مشترکہ اجلاس بلانے کی دو تحاریک سینٹ نے منظور کرتے ہوئے سفارشات ارسال کر دیں ۔ سینیٹر سعید غنی نے تحریک پیش کی سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں مزید ترمیم کا بل 2014 ، سینٹ کی منظور کردہ اور قومی اسمبلی کو ارسال کیا مگر 190 دن گزر جائیں تو مشترکہ اجلاس بلانے پر غور کیا جاتا ہے ۔ سینیٹر غوث محمد خان نے تحریک پیش کی امیگریشن آرڈیننس 1979 میں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں زیر التوا ہے جس پر مشترکہ اجلاس لا کر اس پر غور کیا جائے جس پر سینٹ نے اتفاق رائے سے تحریک منظور کرتے ہوئے سفارشات متعلقہ فورم پر بجھوا دیں۔ نسیمہ احسان کو ایوان میں تقریر کے دوران پریس گیلری میں بیٹھے صحافیوں کا شکریہ ادا کرنے پر چیئرمین سینٹ رضاربانی نے روک دیا۔ دلچسپ صورت حال سوموار کو اس وقت پیدا ہوئی جب سنیٹر مشاہداللہ سنیٹر سعیدغنی سے ملنے آرہے تھے کہ چیئرمین سینٹ نے نو کراسنگ دی لائن کہہ کر واپس بجھوا دیا۔ تھوڑی دیر بعد سنیٹر رحمان ملک واسکٹ کی جیبوں میں ہاتھ ڈال کر دوسرے بینچ جا رہے تھے تو چیئرمین سینٹ نے انتہائی غصہ میں کہا نو کراسنگ دی لائن ، جس پر سنیٹر رحمان ملک چہرہ ندامت سے واپس مڑ گئے ۔ بجٹ پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم کیو ایم قبائلی سینیٹرز اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سنیٹرز نے بجٹ میں بلوچستان اور قبائلی علاقوں کو نظرانداز کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ فاٹا کے ترقیاتی بجٹ کو ڈبل کرنے پاک چین اقتصادی راہداری کے فنڈز میں اضافہ اور کراچی کیلئے خصوصی پیکج منظور کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سینٹ میں بجٹ پر بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے سنیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی علاقوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ سینٹ کا اجلاس آج دوبارہ ہو گا۔