پنجاب اسمبلی: بجٹ بیوروکریسی نے بنایا، صوبہ جرائم پیشہ لوگوں کیلئے محفوظ پناہ گاہ بن چکا: اپوزیشن لیڈر
لاہور (خصوصی نامہ نگار/سپیشل رپورٹر+ کلچرل رپورٹر) پنجاب اسمبلی میں گزشتہ روز بھی بجٹ پر بحث جاری رہی، بحث میں حصہ لیتے ہوئے رکن اسمبلی وارث کلو نے کہا کہ اپوزیشن بلاجواز تنقید کررہی ہے۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمودالر شید نے کہا ہے کہ پنجاب میں ’’پو لیس قاتل‘‘ بن چکی ہے ‘ پنجاب میں صرف ایک سال میں اغواء برائے تاوان کے 12,245 واقعات ہوئے ہیں‘ حکمرانون کی تھانہ کلچر کی تبدیلی کی باتیں بھی ’’ٹھس‘‘ ہوچکی ہے ایف آئی آر درج ہوتی ہے اور نہ ہی تفشیش ہوتی ہے‘ 80فیصد ملزم ناقص پر اسیکیوشن کی وجہ سے رہا ہو جاتے ہیں‘پنجاب جرائم پیشہ لوگوں کیلئے ’’محفوظ پناہ گاہ‘‘ بن چکا ہے ‘ہر سوا گھنٹہ کے بعد ایک قتل کی واردات ہورہی ہے اور 40,250ہزار اشتہاری آزاد گھو م رہے ہیں‘ بجٹ کی تیاری میں عوامی نمائندوں کا کوئی کردار نہیں ، بیورکریسی نے اسے بنایا‘ وزیر اعلیٰ کے دفتر کے اخراجات کے لئے بجٹ میں 50فیصد اضافہ کیا گیا ، لیکن سرکاری ملازمین کے لئے تنخواہ میں اضافہ کے لئے حکومت کے پاس ساڑھے سات فیصد سے زیادہ فنڈز ہی نہیں ہیں، آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کے نام پر عوام کے جیب پر ’’ڈاکہ‘‘ مارا جا رہا ہے ‘ پچھلے سال انرجی سیکٹر میں 31ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا مگر حکومت صرف 11ارب روپے خرچ کر سکی‘ گڈ گورننس کیلئے وسائل کی منصفانہ تقسیم، کر پشن کا خاتمہ ہو اور تما م فیصلے میرٹ پر کر نا ہونگے ‘ عوام کے جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہونا چاہیے ‘ صحت وتعلیم کی سہولتیں عام ہوں‘ سادگی اورکفایت شعاری اختیار کی جائے اور اداروں کو مضبوط بنایا جائے جب تک سسٹم درست نہیں ہو گا بہتری نہیں آئے گی۔ پنجاب میں ہر سال ہر سال گز شتہ سال کی نسبت 15سے 20فیصداضافہ ہو رہا ہے ۔ ہر سوا گھنٹہ کے بعد ایک قتل کی واردات ہورہی ہے۔ پنجا ب کے عوام کو دہشت گردی کیساتھ پولیس گردی کا بھی سامنا ہے ‘جو پولیس لوگوں کے جا ن ومال کی تحفظ کی ذمہ دار ہے وہ خود لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کر رہی ہے۔ پولیس کی تمام تر ناکامیوں کے باوجود پولیس کے بجٹ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، بیوروکریسی کا بنایا ہوا بجٹ کسی طور پر بھی عوامی خواہشات کا آئینہ دار نہیں ہو سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال وزیر خرانہ نے بجٹ تقریر میں Growth Rateکا ہدف 5.5%مقرر کیا تھا۔ کسی بھی سروے کے لحاظ سے یہ ہدف حاصل نہیں ہو سکا ۔ آشیانہ لاہور میںجو گھر مکمل ہوئے ہیں ‘ان کا معیار انتہائی ناقص ہے۔ کئی گھروں کی چھتوں میں کریک ہیں۔ پلستر اُکھڑ رہے ہیں ۔ حکومت انرجی کے حالات بہتر بنانے کیلئے بہت دعوے کر رہی ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پچھلے سال انرجی سیکٹر میں 31ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا تھا ۔ مگر حکومت صرف 11ارب روپے خر چ کر سکی۔ رکن صوبائی اسمبلی وارث کلو نے کہا کہ اپوزیشن بلاجواز تنقید کررہی ہے اسے میٹرو بس اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کو سراہنا چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرگودھا یا خوشاب میں کارڈیالوجی سنٹر بنانا چاہیے۔ رکن صوبائی اسمبلی رانا ارشد نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے عام انتخابات میں عوام سے جو وعدے کیے تھے ان میں سے کچھ پورے ہو گئے ہیں اور کچھ پر کام ہو رہا ہے۔ میرٹ پر بھرتیاں ہو رہی ہیں، صحت کے بھی بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ رکن صوبائی اسمبلی مظہر عباس راں نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں مگر موجودہ دور حکومت میں میرٹ پر سختی سے عمل ہورہا ہے۔میاں طارق محمود نے کہا کہ بجٹ میں تعلیم اور صحت سمیت تمام شعبوں کو سامنے رکھا گیا ہے، اپوزیشن کو تنقید ضرور کرنی چاہیے مگر جو حکومت نے اچھے کام کئے ہیں انہیں سراہنا بھی چاہے۔ قاضی سعید احمد نے کہا کہ بجٹ 2015-16 کے لئے صوبائی وزیرخزانہ کی تقریر سیاسی جلسہ تھا۔ یہ تقریر نمائشی اور فرمائشی تھی۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بجٹ جنوبی پنجاب کے عوام کی امنگوں کا قاتل ہے۔