کئی حلقوں کے فارم15 غائب ہونا اچھی صورتحال نہیں: چیف جسٹس،40 کی پری سکیننگ رپورٹ 12 آر اوز آج طلب
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ آن لائن)عام انتخابات 2013 میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے انکوائری کمشن نے نادرا سے چالیس حلقوں کی پری سکیننگ رپورٹ اور 12 حلقوں کے آر اوز کو طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے الیکشن کمشن کی 12 انتخابی حلقوں سے متعلق رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیدیا۔ الیکشن کمیشن ابھی تک 69 ہزار پولنگ سٹیشنز میں سے 59 ہزار کے فارم 15 پیش کر سکا ہے۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ کئی حلقوں کے فارم 15 غائب ہونا اچھی صورتحال نہیں۔ پی ٹی آئی کے وکیل پیرزادہ نے بتایا کہ جہانگیر ترین کے حلقے میں مردوں کے 125پولنگ سٹیشنز جبکہ خواتین کے 138 پولنگ سٹیشنز میں سے ضروری مواد غائب ہے۔ الیکشن کمشن کے بار بار موقف تبدیل کرنے پر حفیظ پیرزادہ نے کمشن سے ان کی حالیہ رپورٹ مسترد کرنے کی استدعا کی لیکن عدالت نے فی الوقت ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ الیکشن کمشن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ فارم 14 اور فارم 16 تمام حلقوں سے آچکے ہیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آپ نے رپورٹ کی کاپیاں تمام وکلاء کو دے دی ہیں تو انہوں نے بتایا کہ نہیں ابھی 43 آر اوز نے ابھی تک جواب نہیں دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مسئلہ کیا ہے آر اوز کب جواب دیں گے۔ ہم نے کہا تھا کہ اگر آر اوز کا کوئی مسئلہ ہے تو بتائیں ہم انہیں بلا لیتے ہیں جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ابھی آر اوز کی فہرست جمع کرا دیتا ہوں۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ این اے 130 کی رپورٹ ابھی نہیں آئی۔رپورٹ کے مطابق این اے 121 میں 0.91 فیصد، این اے 34 میں 4.55 فیصد، این اے 53 میں 5.88 فیصد، این اے 118 میں 8.43 فیصد، این اے 119 میں 21.63 فیصد، این اے 125 میں 30.94 فیصد، این اے 171 میں 8.41 فیصد، این اے 222 میں 0.83 فیصد، این اے 43 میں 8.93 فیصد فارم 15 غائب ہیں جبکہ این اے 130 اوراین اے 157 کی طرف سے کوئی جواب نہیں موصول ہوا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ آر اوز کے پاس بھی فارم 15 کا مکمل ریکارڈ موجود نہیں ہے اور نہ ہی الیکشن کمیشن کے مال خانے میں ان کا ریکارڈ موجود ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہاں یہ درست ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تمام فارم 15 ملنا ضروری ہے کیونکہ اسی سے پتا چل سکے گا کہ کتنے بیلٹ پیپرز استعمال ہوئے اور کتنے نہیں۔ حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ الیکشن کمشن اپنا موقف بار بار تبدیل کر رہا ہے اب تک اہم مواد غائب ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ این اے 125 کے 30 بیگ ایسے تھے جن کی سیل نہیں تھی اور ان میں سے فارم 15 غائب تھے۔ جن بیگ میں فارم 15 ہونا چاہئے تھے وہ غائب کیوں ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ چند حلقوں میں 8 سے 9 فیصد جبکہ کچھ حلقوں میں 25 فیصد سے زیادہ فارم 15 غائب تھے۔ شاہد حامد نے کہا کہ فافن اپنی رپورٹ میں بتا چکی ہے کہ 127 حلقوں کے فارم 15 انکے پاس موجود ہیں تو یہ فارم 15 ہمیں فافن سے حاصل کر لینا چاہئے۔