خواجہ آصف کی لگائی ہوئی آگ پر ایم کیو ایم کے ارکان برستے رہے
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاسوں میں منگل کو بھی بجٹ 2015-16پر بحث جاری رہی،دونوں ایوانوں میں ارکان کی حاضری بھی مایوس کن رہی، جب وزیر اعظم محمد نواز ایوان میں موجود تھے اس وقت اجلاس میں خاصی رونق تھی ،وزیر اعظم ایوان میں آئیں تو ارکان کے چہرے کھل اٹھتے ہیں ’’درخواستی گروپ‘‘ کو بھی وزیر اعظم کی قربت حاصل ہو جاتی ہے ،وزیر اعظم سے ملا قات کے خواہشمند ارکان موقع کی تلاش میں رہتے ہیں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گذشتہ روز ایم کیو ایم کو آڑے ہاتھوں لے کر جو آگ لگائی تھی اس کی حدت منگل کو بھی محسوس کی جارہی تھی اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے ایم کیو ایم کے ارکان کی تو پوں کا رخ خواجہ آصف کی طرف رہا، وزیر اعظم ایوان میں آئے تو انہوں نے خاص طور پرکراچی میں ’’مکھی ‘‘مر جانے پر احتجاج کی بات کسی اور نے کی تھی میں نے تو اپنی تقریر میں ان کی بات دھرائی تھی اور انہیں کہا تھا کہ ایسے ہڑتالیں نہیں ہونی چاہئیں ،ایم کیو ایم سے ملاقات میں مزید وضاحت دونگا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں سید خورشید شاہ کے مطالبے پر سپیکر کی ہدایت کے تحت تین وزراء ریاض حسین پیر زادہ ، سکندر حیات بوسن اور سائرہ افضل تارڑ نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر مظاہرہ کرنے والے کسانوں سے ملاقات کی ، سید خورشید شاہ نے کہا کہ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ ٹریکٹر و دیگر زرعی مشینری پر بجٹ میں سیلز ٹیکس کی مکمل چھوٹ دی جائے ، ہم زرعی شعبے کو ترقی دیئے بغیر ملک کو ترقی نہیں دے سکتے ۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے وفاقی وزیر تحفظ خوراک سکندر حیات بوسن اور وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ کو ہدایت کی کہ کسان نمائندوں سے مل کر اس مسئلے کا حل نکالیں وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے تقریباً آدھے گھنٹے بعد ایوان میں واپس آکر کہا کہ انہوں نے وفاقی وزیر تحفظ خوراک سکندر حیات بوسن اور وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ کے ساتھ پارلیمنٹ کے باہر مظاہرہ کرنے والے کسانوں کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے ، وہ سڑک بلاک نہیں کریں گے اور ایک طرف بیٹھ کر احتجاج جاری رکھیں گے ۔