پارلیمنٹ میں آصف زرداری کی نوازشریف سے ملاقات کی منسوخی موضوع گفتگو رہی
بدھ کو بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میںوفاقی بجٹ 2015-16ء پر بحث جاری رہی ۔ ایوان میں حاضری کم رہی تاہم پارلیمنٹ سے باہر سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے سیاسی ماحول کو گرما دینے والی تقریر کی حدت ایوان میں محسوس کی گئی پارلیمنٹ کی راہداریوں میں آصف علی زرداری کے فوج کے خلاف بیان پر چودھری نثار علی خان کا جوابی بیان موضوع گفتگو بنا رہا ،کئی ارکان نے چودھری نثار علی خان کو ان کے چیمبر میں جا کر مبارک باددی، وہ بدھ کو خاصے سرگرم عمل نظر آئے ،شنید ہا انہوں نے وزیراعظم سے آصف علی زرداری کی ملاقات منسوخ کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے آصف علی زرداری کی طرف سے فوج کو تنقید کا نشانہ بنے کے بعد ایوان میں وزیر اعظم کی طرف سے ان سے ملاقات سے معذرت کے بعد حکومت اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑی نظر آئیں۔ مشاہد اللہ خان پوری فارم میں نظر آتے تھے ۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کی طرف سے نواز شریف ،چوہدری نثار علی خان اور محمد اسحقٰ ڈار پرچڑھائے ہوئے ادھار اتارتے رہے، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت وزراء اور حکومتی ارکان ڈیسک بجا کر داد دیتے رہے۔ مشاہد اللہ کی تقریر میں منظوم کلام نے سماں باندھ دیا، انہیں مشاہد حسین کہہ کر پکارتے رہے ۔ سینٹ میں حساس ٹیلی فون کالز ریکارڈ میں غیر ملکی سفارت خانوں کے ملوث ہونے سے متعلق تحریک التواء متعلقہ مجلس قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دی گئی، چودھری تنویر خان نے پیش کی تھی۔ سپیکر قومی اسمبلی کی ہدایت پر اعجاز جاکھرانی نے فوج کیخلاف توہین آمیز الفاظ واپس لے لئے۔ انہوں نے دوران تقریر ایک ایسی مثال پیش کی جس سے فوج کی توہین ہوتی تھی جس پر وفاقی وزیر سیفران لیفٹینٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ اور کیپٹن (ر) محمد صفدر نے شدید احتجاج کیا جس پر سپیکر سردار ایاز صادق نے اعجاز جاکھرانی کو ہدایت کی کہ وہ اپنے الفاظ واپس لیں ورنہ کارروائی سے حذف کردیئے جائیں گے سپیکر کی ہدایت اعجاز جاکھرانی نے اپنے الفاظ واپس لے لئے۔