فوج کیخلاف توہین آمیز بیان قبول نہیں: نوازشریف کا جنرل راحیل کو فون
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی + آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم محمد نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں ملکی سلامتی کی صورتحال سمیت اہم امور پر بات چیت کی گئی۔ وزیر اعظم اور آرمی چیف کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ بدھ کے روز آرمی چیف کے دورہ روس کے دوران ماسکو میں ہوا۔ وزیر اعظم کی وزراء سے مشاورت کے بعد سابق صدر کے متنازعہ بیان کا جواب دینے کے لئے جو بیان تیار کیا گیا۔ اس کے بعد وزیر اعظم نے آرمی چیف سے ٹیلی فون پر رابطہ قائم کیا اور انہیں اپنے مؤقف سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے یہ نہیں ہو سکتا کہ فوج کے خلاف بیان پر حکومت خاموش رہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاک فوج ملکی سالمیت اور استحکام کی جنگ لڑ رہی ہے اور دہشت گردوں کے خاتمے میں اہم کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نوازشریف نے آصف زرداری کے بیان کا بروقت جواب دینے پر وزیر داخلہ کے بیان کو سراہا۔ وزیراعظم نے کہاکہ چودھری صاحب آپ نے بروقت اور درست بیان دیا اور آپ نے جو موقف اختیار کیا وہی پوری حکومت کا موقف ہے، دیگر وزراء نے بھی چودھری نثار کے موقف کی کھل کر تائید کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب پر مسلح افواج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، پوری قوم ان کا احترام کرتی ہے اور ان کی دہشت گردی کے خاتمے، امن کی کوششوں اور قربانیوں کی معترف ہے۔ کوئی بھی ایسے الفاظ جو فوج سے متعلق توہین آمیز ہیں، اس کو کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان کی افواج جس قسم کی جنگ اس وقت لڑرہی ہیں، اس میں حکومت پاکستان اور دیگر سیاسی قیادت ان کے ساتھ ہے۔ اگر کہیں سے ایسے بیانات آئے ہیں تو وہ اس کو درست نہیں سمجھتے۔ دریں اثناء وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں سحر، افطار اور تراویح کے اوقات میں لوڈشیڈنگ بالکل نہ کی جائے جبکہ اس مبارک مہینے میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ ہر صورت کم سے کم رکھا جائے۔ وزیراعظم ہائوس میں توانائی سے متعلق کابینہ کمیٹی کا 15واں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعظم کو ملک بھر میں بجلی کی طلب و رسد، ایل این جی کی درآمد اور توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے جاری منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو اندھیروں سے نجات دلانے کیلئے جاری منصوبے بروقت مکمل کئے جائیں ان منصوبوں میں تاخیر کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، وزیر اعظم نے حکام کو ہدایت کی کہ بجلی کے منصوبوں بارے 15 روز بعد رپورٹ پیش کی جائے، حکومت بجلی بحران کے خاتمے کیلئے تمام وسائل فراہم کرے گی۔ اجلاس میں وزیراعظم نے نیلم جہلم منصوبے میں غیر ضروری تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا، نیلم جہلم منصوبے میں تاخیر کے باعث لاگت میں اضافہ ہوا ہے، اجلاس میں نیلم جہلم منصوبے کی بروقت تکمیل کیلئے نجکاری یا شراکت داری کیلئے کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، کمیٹی منصوبے کی نجکاری یا شراکت داری کا جائزہ لیکر 3 ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی ، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نیلم جہلم منصوبہ 2017ء کی پہلی سہ ماہی میں مکمل کیا جائے گا۔ دریں اثناء رمضان کے آغاز پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا ہے کہ دشمن ہر روز نت نئی سازشوں میں مصروف ہے اور پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے درپے ہے، ہم دشمن کو اس کے مذموم ارادوں میں ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ارض پاک کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔ پاکستانی رمضان کے بابرکت مہینے میں اپنے وطن کو اپنی دعائوں میں یاد رکھیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نواز شریف نے رمضان میں سزائے موت پر عملدرآمد معطل کرنے کا حکم دیا۔ رمضان کے تقدس کے پیش نظر پھانسیوں پر عملدرآمد روکنے کا حکم دیا گیا۔ وزیراعظم کے درمیان ٹیلی فون رابطہ کے حوالے سے جب وزیراعظم کے پریس سیکرٹری دانیال گیلانی سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ اس کی تصدیق نہیں کر سکتے۔ ان کے علم میں نہیں ہے جبکہ عسکری ذرائع سے جب خبر کی تصدیق چاہی گئی تو انہوں نے کہا کہ ہم نے میڈیا پر اطلاعات سنی ہیں لیکن ہمیں تردید کرنے کی ہدایت نہیں کی گئی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نواز شریف سے سی ڈ ی اے کے وفد نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اسلام آباد ہائی وے کو 10 رویہ کرکے سگنل فری کیا جائے۔ وزیراعظم نے این اے آر سی کی زمین پر ہائوسنگ سوسائٹی بنانے کی سی ڈ ی اے کی تجویز مسترد کردی۔