روس کیساتھ تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں: بھارتی مداخلت کا معاملہ دنیا بھر میں اٹھائینگے: پاکستان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ خطے میں امن پوری دنیا کیلئے اہم ہے۔ کشیدگی کے صرف پاکستان اور بھارت نہیں بلکہ پورے خطہ کے ملکوں کیلئے مضمرات ہیں۔ ترجمان خلیل اللہ قاضی نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ خطے میں امن اور ترقی کیلئے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات معمول پر لانا ناگزیر ہے۔ امن و آشتی کے فروغ کیلئے بھارت کی طرف سے کسی بھی تجویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ پاکستان بھارت سمیت تمام علاقائی ملکوں کے ساتھ ہمسائیگی کے اچھے تعلقات کے لیے پر عزم ہے۔ تاہم پاکستان اور بھارت کے درمیان ک کچھ سنجیدہ مسائل ہیں جنہیں پر امن بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ بھارتی وزیراعظم کے مخاصمانہ بیانات کے بارے میں سوال پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔ دونوں وزرائے اعظم نے ماہی گیر رہا کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن طریقہ کار کے تقاضے پورا کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔ پاکستان اور چین اقتصادی راہداری منصوبہ مکمل کرنے کیلئے پر عزم ہیں۔ روس اہم ملک ہے ہم باہمی مفاد کے تمام شعبوں میں اسکے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔گذشتہ دو سال کے دوران ہمارے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ یہ تعلقات کسی دوسرے ملک کے دبائو سے آزاد ہیں۔ پاکستان میں دولت اسلامیہ کے جنگجو گروپ کا کوئی وجود نہیں۔ ترجمان نے آپریشن ضرب عضب کا ایک سال مکمل ہونے پر مسلح افواج کو مبارکباد دی اور کہا کہ آپریشن میں دہشت گردی کے خاتمے میں بے مثال کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ عالمی برادری نے دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے مسلح افواج اور پاکستان کے عوام کی طرف سے دی گئی گرانقدر قربانیوں کا اعتراف کیا ہے۔ ترجمان سے پوچھا گیا کہ افغان وزارت داخلہ نے تردید کی ہے کہ اس نے اپنے فوجی کو بچانے کیلئے پاکستان سے کوئی استدعا کی ہے تو ترجمان نے جواب دیا کہ افغان حکومت کی درخواست پر ان کے فوجی کو بچانے کیلئے ایکشن لیا گیا تھا۔ شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی رکنیت کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تنظیم کے سربراہ اجلاس میں پاکستان کی اعلیٰ ترین سطح پر نمائندگی ہو گی جس کا جلد اعلان کیا جائے گا۔ سنکیانگ میں مسلمانوں کو روزہ سے روکنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ چین ذمہ دار ملک ہے وہ انسانی حقوق کے حوالے سے ذمہ داریوں سے آگاہ ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں کوئی ایسی رپورٹ نہیں دیکھی۔ پولیو کے انسداد کیلئے پاکستان اور ایران کے درمیان کوئی مفاہمت ہے نہ ہی سرحد پر مراکز صحت بنانے کی کوئی تجویز ہے۔ سعودی عرب اور یمن کو رمضان میں جنگ بندی کی اپیل کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ اسلامی کانفرنس تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں زیر غور آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں بھارتی مداخلت کا معاملہ دنیا بھر میں اٹھایا جائیگا، پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے۔ انہوں نے آپریشن ضرب عضب کو ایک سال مکمل ہونے پر پاک فوج کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وزارت خارجہ مسلح افواج کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں، عالمی برادری بھی کامیابیوں پر مسلح افواج کی معترف ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان سنجیدہ مسائل حل طلب ہیں اور پاکستان خطے میں امن کا فروغ چاہتا ہے پاکستان بھارت تعلقات کو معمول کی سطح پرلانا خطے کے لئے بہتر ہے اس لئے خطے میں امن کا قیام دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس میں شرکت کرے گا تاہم اس سے متعلق تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود ہے نہ ہی داعش سے کسی قسم کا کوئی خطرہ ہے۔