زرداری صاحب کا مس فائر
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے جمعرات کے دن جس تضحیک اور دھمکی آمیز انداز میں پاکستانی افواج کے سربراہ کو مخاطب کیا اسے پاکستان کے سبھی محب وطن سیاستدانوں، دانشوروں اور میڈیا سے متعلق افراد نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ زرداری صاحب اور انکے سیاسی مقلدین اب کھسیانی بلی کی طرح کھمبے نوچ رہے ہیں۔ زرداری صاحب کا یہ انداز کسی بھی طر ح قابل ستائش نہیں۔ پاک فوج، رینجرز، جنرل راحیل شریف اور نواز شریف حکومت نے جس طرح باہم مل کر ضرب عضب شروع کی اسکے مثبت نتائج پوری قوم کے سامنے ہیں یہ جنگ ہماری بقا اور قومی سلامتی کی امین ہے۔ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کراچی آپریشن بھی اہم کڑی ہے۔ کراچی میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی باہم اشتراک سے سالہا سال تک حکمرانی رہی ہے لیکن وہاں کے عوام کی سلامتی اور چین دوبھر ہی رہا۔ پاک فوج نے پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد آپریشن شروع کیا اور جب ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے پردے چاک ہونے لگے تو انہوں نے بلبلانا شروع کر دیا۔ بھتہ مافیہ، ٹارگٹ کلنگ اور منی لانڈرنگ کے ڈانڈے جب نائن زیرو کے بعد بلاول ہائوس تک پہنچے تو زرداری صاحب نے Pre-emptive حملہ کر دیا لیکن لگتا ایسا ہے کہ ان سے اب کی بار ’’مس فائر‘‘ ہو گیا ہے۔ ایان علی کیس کی وجہ سے بھی اطلاعات کے مطابق زرداری صاحب خاصے پریشان ہیں۔ سپر ماڈل ایان علی کو جب گرفتار کیا گیا تو وہ اکیلی نہیں بلکہ مبینہ طور پر اسکے ساتھ سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کے بھائی خالد ملک بھی اسی جہاز سے دوبئی جا رہے تھے۔ رپورٹ کیمطابق خالد ملک اور رحمن ملک کے غیر ملکی دورے سینکڑوں کی تعدا دمیں ہیں۔ ان دوروں میں کالا دھن ملک سے باہر لے جایا جاتا رہا ہے۔ ایان علی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ پیسہ عزیر بلوچ کے وکیل کو دینے کیلئے لے جایا جا رہا تھا۔ عزیر بلوچ سے کس کو خطرہ ہے؟ اس کا علم سب کو ہے۔ جس طرح صولت مرزا یم کیو ایم کیلئے خطرہ تھا اسی طرح عزیز بلوچ پیپلز پارٹی اور زرداری صاحب کیلئے خطرہ شمار کیا جاتا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کیمطابق عزیر بلوچ کو اب پاکستان لایا جا چکا ہے۔ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ ایان علی کو یہ یقین دہائی کرائی جا رہی ہے کہ تم سب اپنے اوپر ڈال لو ہم تمھیں بچا لیں گے۔ ریکارڈ کیمطابق ایان علی نے 70 بار بیرون ملک سفر کیا ہے۔ ان میں سے 65 سفر کراچی ائیرپورٹ سے کئے گئے ہیں۔ کراچی ائرپورٹ کو استعمال کرنے کا مقصد بھی صاف ظاہر ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی گزشتہ سات سالوں سے ہے اور یوں اس کا سفر Protected تھا۔ ائرپورٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ زرداری صاحب کا ذاتی سکیورٹی عملہ زرداری صاحب کے سابق صدر ہونے کی وجہ سے ائیر پورٹ میں داخلے کے خصوصی اجازت نامے کا حامل ہے اس وجہ سے وہ ایان علی کو جہاز تک چھوڑ کر آتے تھے۔ عام آدی کے ذہن میں یہ سوال بھی ہے کہ آیان علی کو آخر جیل میں اتنا VVIP پروٹوکول کیوں دیا جارہا ہے۔ وجہ صاف ظاہر ہے کہ طاقتور مافیا جو شاید خود کو ریاستی اداروں اور قانون سے زیادہ طاقتور تصور کرتا ہے وہ یہ سب کچھ کروا رہا ہے۔عوام یہ سوال بھی پوچھتے ہیں کہ ملک بھر کی جیلیں تو وزارت داخلہ کے تابع ہیں تو کیا یہ سمجھا جائے کہ یہ مافیا وزارت داخلہ سے زیادہ طاقتور ہے۔ لوگ یہ بھی پوچھتے ہیں کہ دوبئی کے برج خلیفہ میں کروڑوں روپے کا گھر ایان علی کو کس نے لے کر دیا ہے۔ اسی طرح ڈی ایچ اے کراچی میں اسے کس نے گھر لے کر دیا ہے۔ عوام یہ سوال بھی پوچھتے ہیں کہ صولت مرزا کی ویڈیو آئی تو سب کچھ کھل کر سامنے آ گیا لیکن اس کا دفعہ 164 کا بیان کیوں نہ ہوا؟ اس نے الطاف حسین، بابرغوری کو مورد الزام ٹھہرایا۔ اس کے باوجود بابر غوری ملک سے باہر چلے گئے۔ اب صولت مرزا پھانسی چڑھ چکا ہے۔ ایان علی کو قربانی کی بکری بنایا جا رہا ہے کہ وہ سب کچھ اپنے اوپر لے لے اور یہ مافیا بچ جائے۔ ایان علی نے اگر تحقیقات کے دوران اپنا جرم تسلیم کر لیا تو وہ پھنس جائیگی اور مافیا بچ جائیگا ، فی الحقیقت آیان علی ایک بہت بڑے مافیا کا مہرہ ہے۔ یہ ایک ایسے نیٹ ورک کاحصہ ہے جو سیاستدانوں، بیوروکریسی، صنعتکاروں اور تاجر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی بلیک منی کو بیرون ملک پہنچانے کیلئے کیرئیر کا کام کرتا ہے۔ یہ رقم بیرون ملک جائیدادیں خریدنے، کاروبار کرنے اور عیاشی میں استعمال کی جاتی ہے۔ اس رقم کو باہر بھیج کر اس کا خاصہ بڑا حصہ پاکستان واپس بھی منگوایا جاتا ہے۔ بیرون ملک سے پاکستان آنے والی رقم کو White Money تصور کیا جاتا ہے۔ اس رقم کو پاکستان میں کسی بھی کاروبار میں استعمال کیا جائے تو اس کی پوچھ گوچھ نہیں ہوتی۔ میڈیا میں بڑے نمایاں طور پر یہ خبریں بھی آئی ہیں کہ کراچی سے لانچ کے ذریعے تین ارب روپے دوبئی بھیجے جا رہے تھے کہ وہ لانچ ڈوب گئی۔ اب یہ اطلاعات بھی آ رہی ہیں کہ اس ماہ کی سترہ تاریخ کو بدھ کے دن رینجرز نے KBCA پر چھاپہ مار کر جو ستاویزات حاصل کی ہیں ان سے پتہ چلا ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے زرداری صاحب کے کہنے پر کراچی میں ایک ٹائون کیلئے پچاس ہزار ایکٹر سرکاری زمین ٹائون پلانر کو دے دی۔ یہ زمین مروجہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دی گئی ہے۔ قوم کی آواز ہے کہ احتساب کے ادارے آگے بڑھیں اور سب کو پکڑیں اگر ان کو نہ پکڑا گیا تو یہ مافیا ملک کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی ہر تعمیراتی اینٹ اٹھا کر باہر لے جائیگا۔