• news

بھارت کا اپنے جوہری پروگرام کو فروغ دینے کے لئے 3 بڑی تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ

نئی دہلی(نیٹ نیوز) بھارتی اخبار ’’اکنامک ٹائمز‘‘ نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کے جوہری پروگرام میں 3 بڑی تبدیلیاں کی جارہی ہیں، جس سے بھارتی جوہری پروگرام کو فروغ ملے گا۔ ان تبدیلیوں میں جاپان کی طرف سے بھارت میں جوہری ری ایکٹر کی تعمیر، امریکہ کے ساتھ 6 جوہری ری ایکٹر کی تعمیر کے معاہدے اور بھارت کی سول جوہری پروگرام کا احاطہ کرنے کے لیے 1500 کروڑ کا جوہری انشورنس پول ہے۔ رپورٹ کے مطابق پہلی تبدیلی یہ کہ جاپان نے جوہری ری ایکٹر سائٹ کے لئے بھارت سے کہا ہے جو جاپان کی طرف سے اشارہ ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ جوہری تجارت کے لیے تیار ہے بلکہ وہ بھارت میں امریکہ، فرانس اور روس کی طرف سے ایٹمی پارکوں کی تعمیر میں انہی کی صف میں شمار ہونے کے لئے بے تاب ہے۔ دوسری تبدیلی یہ کہ بھارت 6 جوہری ری ایکٹر کا ٹھیکہ امریکی کمپنیوں جنرل الیکٹرک اور ویسٹنگ ہائوس کو دینے جارہا ہے۔ امریکی کمپنیوں سے 6 جوہری ری ایکٹروں کی تعمیر پر دستخط بھارت کی دیرینہ پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی ہے۔ 2 امریکی کمپنیوں کے ساتھ 6 ری ایکٹر کا سودا بھارت کے لئے سستی قیمتوں کے تعین کا مطلب ہوگا۔ تیسری تبدیلی بھارت کی طرف سے ایک جوہری پالیسی کی خریداری ہوگی، جو جوہری صنعت کے لئے ایک اہم جزو ہے۔ انشورنس سٹرکچر آئندہ ماہ سے اس وقت قابل عمل ہوجائے گا، جب بھارت کے نیوکلیئر پاور کارپوریشن ایک کنسورشیم سے 100 کروڑ روپے کے پریمیم میں ایک جوہری انشورنس پالیسی خریدے گا جس میں جنرل انشورنس کارپوریشن اور برطانیہ سے ایک نیوکلیائی رسک انشورنس کمپنیوں کے نام سے ایک گروپ بھی شامل ہے۔ بھارت میں جوہری پارک قائم کرنے کے لئے جاپانی آمادگی ایک اہم خارجہ پالیسی کی پیش قدمی ہے، کیونکہ جاپان واحد ملک ہے جسے ایٹمی حملے کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وہ بھارت میں اس سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہے۔ بھارت کے جاپان کے ساتھ جوہری مذاکرات اگلے چند ماہ کے دوران ہونے جارہے ہیں۔ اس سال کے اوائل میں امریکی صدر بارک اوباما کے دورہ بھارت کے دوران ویسٹنگ ہائوس اور GE کے لئے 6 ری ایکٹر کے معاہدے کو حتمی شکل دی گئی۔ ان ری ایکٹر کے اخراجات کم ہوں گے۔ ان ری ایکٹروں کے لئے سائنس گجرات اور آندھرا پردیش کی ہیں۔ ایک انشورنس پول اس جوہری سیٹ اپ کا ایک اہم حصہ ہے۔ جی آئی سی اور برطانوی گروپ کے 1500 کروڑ کا انشورنس پول بھارت کی سول جوہری پروگرام کا احاطہ کرے گی۔

ای پیپر-دی نیشن