• news

لوڈشیڈنگ: قومی، پنجاب، سندھ، خیبر پی کے اسمبلیوں میں شدید احتجاج: پوری بجلی نہ ملی تو پیسکو ہیڈ کوارٹرکو آگ لگادینگے: پرویز خٹک

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے رمضان المبارک کے دوران ملک بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور کراچی میں بجلی کی بندش سے ہونے والی ہلاکتوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ اپوزیشن قومی اسمبلی میں متحد ہوگئی ہے اس ضمن میں اپوزیشن کو متحد کرنے میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے اہم کردار ادا کیا، قبل ازیں لوڈ شیڈنگ کے ایشو پر نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے شازیہ مری، شاہ محمود قریشی، عبدالوسیم، آفتاب خان شیر پائو، غلام احمد بلور اور صاحبزادہ طارق اللہ نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا حکمران لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں جبکہ شیخ رشید احمد نے تجویز دی اعلیٰ سطح کی الیکٹریسٹی کونسل تشکیل دی جائے جو وزیراعظم کی سربراہی میں کام کرے، اس میں اپوزیشن کو بھی نمائندگی دی جائے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز پر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے جبکہ بعض ارکان نے لوڈشیڈنگ ختم کرو کے پلے کارڈ بھی لہرائے۔ پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے کہا چار دن سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے حالات ابتر ہیں، وزیراعظم کے اعلان کے باوجود لوڈشیڈنگ جاری ہے، مشترکہ مفادات کونسل کا ہنگامی اجلاس بلا کر اس پر غور کیا جائے۔ پی ٹی آئی کے رکن شاہ محمود قریشی نے کہا کراچی میں 150 سے زائد اموات ہوئی ہیں، ہر جگہ احتجاج ہو رہا ہے، تھرپارکر میں 16 جون کے بعد بجلی نہیں ہے، خیبر پی کے اپنی ضرورت سے زائد بجلی پیدا کر رہا ہے تاہم وہاں بھی گھنٹوں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے عبدالوسیم نے کہا تمام جماعتیں اور صوبے مل بیٹھ کر اس مسئلے کا حل نکالیں۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ حکومت اس بحران پر توجہ دے۔ شیخ رشید احمد نے کہا سارے ترقیاتی منصوبے ختم کر کے فنڈز بجلی بحران کے خاتمے پر لگائے جائیں جب تک لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کر سکے گا۔ آفتاب احمد خان شیر پائو نے کہا سحری اور افطار کے وقت بھی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے، خیبر پی کے میں ہر جگہ احتجاج ہو رہا ہے، اس بحران کے خاتمے کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے۔ اے این پی کے رہنما غلام احمد بلور نے کہا پشاور جیسے پرامن علاقے میں بھی گزشتہ دو دن سے احتجاج ہو رہا ہے، خیبر پی کے سرپلس بجلی پیدا کرتا ہے، اسے بجلی فراہم کی جائے۔ سپیکر نے ریاض پیرزادہ کو ہدایت کی وہ علامتی واک آئوٹ ختم کر کے ارکان کو واپس لائیں تاہم اپوزیشن جماعتوں نے واک آئوٹ ختم نہیں کیا اور اجلاس کے اختتام تک وہ ایوان میں واپس نہیں آئے بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ پر قابو پانے میں ناکامی کے بعد وزارت پانی و بجلی نے اپوزیشن کو متحد ہونے کا سنہری موقع فراہم کر دیا اور پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے اجلاس سے تحریک انصاف‘ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتوں نے ایک ساتھ نہ صرف واک آئوٹ کیا بلکہ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر پریس کانفرنس بھی مشترکہ طور پر کی۔ واک آئوٹ سے قبل تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی اور ایم کیو ایم کے رشید گوڈیل سمیت دیگر رہنمائوں سے ایوان میں ملاقاتیں کیں اور حکومتی رویے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ واک آئوٹ کرنے والی جماعتوں میں تحریک انصاف ‘ پیپلز پارٹی‘ ایم کیو ایم‘ جماعت اسلامی‘ عوامی مسلم لیگ‘ قومی وطن پارٹی کے ارکان شامل ہیں۔ وقائع نگار خصوصی کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ، تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر عبدالرشید گوڈیل اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے ملک بھر میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ پر شدید تنقید کی ہے اور کہا ہے حکومت بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے میں ناکام ہو گئی ہے پورے پاکستان میں بدترین لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، جس کے باعث قیمتی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے، چھ ماہ میں بجلی کی قلت ختم کرنے کے دعوئوں کی قلعی کھل گئی ہے۔ ماہ رمضان المبارک میں کراچی میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد کی ہلاکت ایک المیہ سے کم نہیں اور بجلی کی صورتحال نے حکومت کے دعوئوں کی قلعی کھول دی۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ، جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، عوامی نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے قومی اسمبلی سے واک آئوٹ کے بعد پارلیمنٹ کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا دو سال میں لائن لاسز میں کمی نہیں آئی بلکہ بجلی کے نرخ بھی دوگنا کر دیئے گئے، حکومت کی ترجیحات میں عوام نہیں چند میگا پراجیکٹس ہیں، سید خورشید شاہ نے کہا وزیراعظم کی یقین دہانی کے باوجود ماہ رمضان المبارک میں لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، حکومت بجلی فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، اپوزیشن جماعتیں بجلی کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرائیں گی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا اپوزیشن جماعتوں نے متفقہ طور پر قومی اسمبلی سے واک آئوٹ کیا ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار گرمی سے 150 افراد جاں بحق ہوئے، یہ وہ افراد ہیں جو ابھی رپورٹ ہوئے ہیں، ابھی دور دراز کے دیہاتوں اور خاص کر جنوبی پنجاب میں ہونے والی اموات کا آہستہ آہستہ پتہ چلے گا، ان اموات سے حکومت کے دعوئوں کی قلعی کھل گئی ہے۔ عبدالرشید گوڈیل نے کہا بجلی اور پانی بنیادی ضروریات ہیں، کراچی میں دونوں ہی دستیاب نہیں، بجلی کی شکایت کریں تو جواب ملتا ہے کے الیکٹرک پرائیویٹ ہو چکی ہے،عوام کی تکالیف کی کہیں بھی شنوائی نہیں ہو رہی۔ شیخ رشید احمد نے کہا حکمرانوں نے سارا پیسہ جنگلہ بس اور موٹروے بنانے پر لگا دیا ہے، حکومت سارا پیسہ بجلی پر لگائے۔

لاہور/ کراچی/ پشاور (رپورٹنگ ٹیم + وقائع نگار + بیورو رپورٹ پنجاب، سندھ، خیبر پی کے اسمبلیوں میں بھی بدترین لوڈشیڈنگ کیخلاف شدید احتجاج کیا گیا۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے بدترین لوڈ شیڈنگ کیخلاف اسمبلی کی کارروائی سے واک آئوٹ کرتے ہوئے اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اپوزیشن لیڈر محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا ملک میں بد ترین لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے سینکڑوں لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں۔ حکومت کے اعلانات کے باوجود دیہی اور شہری علاقوں میں سحر اور افطار کے اوقات اور وقفے وقفے سے غیر اعلانیہ لو ڈ شیڈنگ کا عذاب طاری ہے۔ ہم نے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ روکنے کے مطالبے پر مبنی قرارداد جمع کرائی جو پیش کرنے کی اجازت دی جائے جس پر سپیکر نے کہا وزیر قانون ایوان میں آجاتے ہیں تو اس پر بات کر لیتے ہیں تاہم اپوزیشن لیڈر نے کہا ہم لوڈ شیڈنگ سے ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں سے اظہار یکجہتی اور بد ترین لو ڈشیڈنگ کیخلاف ایوان کی کارروائی سے واک آئوٹ کرتے ہیں۔ محمو دالر شید نے کہا حکمرانوں نے نندی پور کے منصوبے پر52 ارب لگا ئے مگر حکو مت نے 1میگاواٹ بجلی بھی سسٹم میں شامل نہیں کی۔ 6ماہ میں بجلی کی لوڈشیڈ نگ ختم کر نے کا نعرہ لگانیوالے شہبا زشر یف آج کہاں ہیں؟انکو جواب دینا ہو گا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں سپر یم کورٹ ازخود نوٹس لے اور لوڈشیڈنگ کے دوران گر می کی شد ت سے ہونیوالی ہلاکتوں کا مقدمہ حکمرانوں کے خلاف درج کر کے ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔قبل ازیں ڈاکٹر وسیم اختر کے مطالبے پر ایوان میں گرمی سے ہلاک ہونے والوں کیلئے دعائے مغفرت بھی کرائی گئی۔ سندھ اسمبلی میں ارکان بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف پھٹ پڑے جبکہ اپوزیشن نے صوبائی حکومت اور کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہارالحسن نے کہا شہر قائد میں لوگ گرمی کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور کے الیکٹرک انتظامیہ اے سی کمروں میں بیٹھ کر بیان جاری کرتی ہے جبکہ ایوان کی ٹھنڈک دیکھ کر شدید دکھ ہورہا ہے اس لئے کسی ایک محکمے یا فرد کو ذمہ دار قرار دے کر بری الذمہ نہیں ہوسکتے۔ خواجہ آصف اور عابد شیر علی کو بجلی کی ب کا بھی علم نہیں۔تحریک انصاف کے رکن خرم شیرزمان نے کہا گرمی کی شدت اور بدترین لوڈشیڈنگ کی نشاندہی کے باوجود حکومت نے کوئی اقدامات نہیں کئے اس لئے کے الیکٹرک سمیت حکومت سندھ کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کرانی چاہئے۔ پیپلزپارٹی کی رکن شمیم ممتاز نے کہا کے الیکٹرک کے خلاف ایف آئی آر سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی مدعیت میں درج کرانی چاہئے۔ خیبر پی کے اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے صوبے میں طویل لوڈشیڈنگ کا ذمہ دار وفاقی حکومت اور وزارت پانی و بجلی کو قرار دیا۔ ارکان نے مطالبہ کیا لوڈشیڈنگ ختم کی جائے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے شور شرابا کیا اور علامتی واک آئوٹ بھی کیا۔ ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے ایوان میں اے سی بند نہ کرنے پر واک آئوٹ کر دیااور کہا عوام کیلئے آواز اٹھانی ہے تو باہر سڑکوں پر نکلیں۔ ڈپٹی سپیکر شہلا رضا اوروزیراطلاعات شرجیل انعام میمن کی طرف سے اپوزیشن ارکان کو خاموش کرانے اور ٹھنڈا کرنے کی تمام تر کوششیں بھی ناکام ہو گئیں۔وزیراعلیٰ خیبرپی کے پرویزخٹک نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پیسکوکے اعلیٰ حکام کو دھمکی دی کہ وہ صوبے کے حصہ میںآنے والی ساری بجلی خیبرپی کے صارفین کو فراہم کریں بصورت دیگر پیسکو ہیڈکوارٹرکا گھیرائوکرکے آگ لگا دیںگے کیونکہ پیسکو چیف اپنی اور اپنے ساتھیوںکی چوریوں پر پردہ ڈالنے کیلئے وفاق (واپڈا) سے ہمارے حصے میںآنیوالی پوری بجلی مانگنے سے کتراتے ہیں اور ہمارے حصے کی بجلی ملک کے دوسرے صوبوںکو دیکر قومی جرم کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ اہم صوبے کے عوام پرآشکارہ کردینا چاہتے ہیں آپکی حکومت نے وفاق سے اپنے حصہ کی پوری بجلی حاصل کرلی ہے اور اب ہم پر ظالمانہ لوڈشیڈنگ کا عذاب مسلط ہے تو یہ صرف نااہل پیسکو چیف اور انکے حواریوںکی کارستانی ہے۔ انہوںنے پیسکو اور واپڈا پر سخت تنقید کی اور خبردار کیا کہ ایک ہفتے کے اندر صوبہ کو اسکے حصہ کی پوری بجلی نہ دی گئی تو صوبائی اسمبلی کے پورے ایوان کے تعاون سے صوبہ کے عوام کا حق حاصل کرنے کیلئے پیسکو کیخلاف دوبارہ احتجاج کیا جائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن