پنجاب اسمبلی: تعلیم پر کٹوتی کی تحریک مسترد، 56ارب سے زائد کا مطالبہ زر منظور
لاہور (خصوصی رپورٹر+خبر نگار +خصوصی نامہ نگار+کامرس رپورٹر+نیوز رپورٹر) پنجاب اسمبلی میں مطالبات زر برائے مالی سال 2015-16ء پر رائے شماری کا مرحلہ شروع ہو گیا، اپوزیشن کی کٹوتی کی تحریک کثرت رائے سے مسترد کر کے تعلیم کی مد میں 56ارب 33 کروڑ 72لاکھ 25ہزار کا مطالبہ زر منظور کر لیا گیا۔ احتجاج کے بعد اپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آ گئے اور مطالبات زر پر جمع کرائی گئی کٹوتی کی تحاریک پر بحث میں حصہ لیا۔ اپوزیشن نے تعلیم کی مد میں جمع کرائی گئی کٹوتی کی تحریک میں کہا آرٹیکل 25اے کے تحت پانچ سے سولہ سال تک کے بچوں کو تعلیم کی مفت فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن بتایا جائے آج تعلیم کہاں مل رہی ہے؟۔ ملک کو آگے لے جانا ہے تو یکساں نصاب تعلیم لانا ہوگا۔ اتنا تعلیم پر خرچ نہیں کیا گیا جتنا حکمرانوں نے شعبدہ بازیوں پر خرچ کر دئیے ہیں۔ دانش سکولوں کے نام پر میگا کرپشن کی جارہی ہے حکمران تعلیم کی مد میں خرچ نہیں کررہے اس لئے مزید ایک روپیہ کا بجٹ نہیں دینا چاہئے بلکہ پہلے دئیے بجٹ کا احتساب کرنا چاہئے ۔ وزیر تعلیم رانا مشہود نے اپوزیشن کی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا ماضی میں تعلیم پر فوکس ہونا چاہئے تھا لیکن بدقسمتی سے اسے نظر انداز کیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے تعلیم کے شعبے میں ایمرجنسی کا نفاذ کیا۔ تعلیم پر اپوزیشن کی کٹوتی کی تحریک رائے شماری کے بعد کثرت رائے سے مسترد کر دی گئی۔ بجٹ میں پولیس کیلئے مختص بجٹ پر کٹوتی کی تحریک پر بحث کرتے ہوئے اپوزیشن ارکان نے کہا پولیس کے بجٹ میں ہر سال اربوں روپے کا اضافہ اس لئے کیا جاتا ہے کہ وہ ماڈل ٹائون، ڈسکہ اور راولپنڈی جیسے سانحات رونما کریں۔ پہلے لوگ دہشتگردی سے خوفزدہ تھے آج لوگ پولیس گردی سے خوفزدہ ہیں۔ پولیس کو نکیل ڈالنے کی ضرورت ہے۔ پولیس کو دیا جانے والا بجٹ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں خرچ کیا جائے۔ وقت ختم ہونے پر اجلاس آج صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیاگیا۔