غزہ : اسرائیل، فلسطینی جنگجوئوں نے سنگین جنگی جرائم کئے : تفتیش کار، اقوام متحدہ
تل ابیب + نیویارک (نمائندہ خصوصی+ اے ایف پی) اسرائیل کی حکومت نے صہیونی فوج کو حکم دیا ہے کہ متاثرین غزہ کے لئے امدادی سامان لانے والے بین الاقوامی امدادی مشن کو غزہ میں داخل ہونے سے طاقت سے روکا جائے اور امدادی سامان فلسطینیوں تک نہ پہنچنے دیا جائے جس پر اسرائیلی فوج نے فریڈم ’’فلوٹیلا 3‘‘ میں شامل جہازوں کو روکنے کا اعلان کر دیا ہے۔ صہیونی فوج کو حکومت کی جانب سے جاری احکامات میں کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کا محاصرہ توڑنے کے لئے آنے والے بین الاقوامی امدادی قافلے ’’فریڈم فلوٹیلا3 ‘‘ کے بحری جہازوں کو غزہ جانے سے طاقت کے ذریعے روکیں۔ دوسری جانب فریڈم فلوٹیلا 3 کی انتظامی کمیٹی کے ترجمان ادھم ابو سلمیہ نے اپنے بیان میں اسرائیلی فوج کی دھمکی کو صہیونی ریاست کی حکومت اور فوج دونوں کی بدمعاشی اور غنڈہ گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی امدادی مشن کے تحت آنے والے امدادی جہازوں کو غزہ جانے سے روکنا عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ادھر اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ 2014 میں اسرائیل اور غزہ کے درمیان ہونے والی کشیدگی میں اسرائیل اور فلسطینی جنگجوؤں دونوں جانب سے سنگین جنگی جرائم کئے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دونوں اطراف سے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے شواہد ملے ہیں۔ اسرائیل نے اس تفتیش کو تعصبانہ ’اخلاقی طور پر ناقص‘ کہہ کر رد کر دیا ہے۔ 2014 میں ہونے والی مذکورہ جنگ جولائی اور اگست کے درمیان 50 روز تک جاری رہی۔ رپورٹ کے مطابق فلسطین میں 2251 افراد شہید ہوئے جن میں سے 1462 عام شہری تھے۔ دوسری جانب 6 شہریوں سمیت 67 اسرائیلی فوجی مارے گئے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے غزہ پر کارروائی راکٹ حملے رکوانے کے لئے کی تھی۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی یہ تفتیشی ٹیم شروع سے ہی تنازعات کا شکار ہے۔ اس ٹیم کے سابق سربراہ ولیم شیبس کو کام مکمل ہونے سے قبل ٹیم کو چھوڑنا پڑا کیونکہ اسرائیل کی جانب سے ان پر متعصب ہونے کے الزام لگائے گئے تھے۔ وہ ماضی میں پی ایل او کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔ رپورٹ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ان کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کیا ہے جب کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ٹیم نے پہلے ہی سے انہیں قصور وار فرض کیا ہوا تھا۔نیویارک سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پارلیمنٹ سے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم نے رپورٹ کو مسترد کر دیا۔ فلسطینی اتھارٹی نے کہا جائزہ لے رہے ہیں۔ حماس کے عہدیدار غازی حماد نے بھی کہا رپورٹ حقیقت پر مبنی نہیں، ہم مسترد کرتے ہیں۔