فوکر طیارہ کیس: 9 سال بعد پی آئی اے کے افسروںکےخلاف مقدمہ درج کرنےکا حکم
ملتان (سپیشل رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ نے ملتان فوکر طیارہ حادثہ کیس میں پی آئی اے افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی 9 سال قبل دائر درخواست پر آر پی او ملتان کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت عالیہ نے آر پی او ملتان کو فاضل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے مقدمہ درج کرنے کے فیصلہ پر عملدرآمد کرنے اور ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ فاضل عدالت میں سابق صدر ہائیکورٹ بار محمود اشرف خان نے سال 2006ءمیں درخواست دائر کی تھی کہ پی آئی اے انتظامیہ نے ستمبر 2005ءمیں اسلام آباد ایئرپورٹ پر دائیں انجن میں آگ لگنے کا شکار ہونے والے فوکر طیارے کو 4 جولائی 2006ءکو ملی بھگت سے ملتان شفٹ کر دیا جو 10 جولائی 2006ءکو پی آئی اے کی فلائٹ نمبر پی کے 688 کے طور پر ٹیک آف کرتے ہوئے کریش ہو کر گر گیا یہ طیارہ سازش کے تحت فلائٹ آپریشنز کے لئے استعمال کیا گیا جس پر ایس ایچ او کو مقدمہ درج کرانے کے لئے درخواست دی لیکن مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا گیا اس لئے پی آئی اے کے سابق چیئرمین طارق کرمانی‘ سابق ایس وی پی ایئر سیفٹی شاہ نواز‘ ایس وی پی فلائٹ آپریشن ایس ایم اطہر‘ چیف پائلٹ اینڈ شیڈولنگ سہیل‘ ڈسٹرکٹ منیجر ملتان بشیر الدین‘ سٹیشن منیجر ملتان ملک بشیر‘ شفٹ انچارج محمد جمیل‘ ڈی جی سول ایوی ایشن پرویز اختر‘ ڈائریکٹر ایئر اورتھینس ظفر اللہ خان‘ ڈائریکٹر کارپوریٹ پلاننگ محمد راشد حسین‘ ڈائریکٹر فلائٹ سروسز عمر غفور‘ ڈائریکٹر کوالٹی ایشورنس جاوید خان‘ ڈائریکٹر فلائٹ آپریشنز آصف رضا اور ڈائریکٹر انجینئرنگ سعید اختر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔
9 سال بعد/ مقدمہ