• news

ایم کیو ایم پر دباﺅکا فائدہ تحریک انصاف کو ہوگا: سیاسی حلقے

کراچی (رپورٹ شہزاد چغتائی) آئندہ بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کا کیک کھانے کے لئے سیاسی جماعتیں سرگرم ہوگئیں ۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی بی بی سی کی رپورٹ سے فائدہ اٹھانے اور ایم کیو ایم پر دباﺅ ڈالنے کے لئے کراچی آگئے۔ تحریک انصاف کو یقین ہے کہ کراچی میں سیاسی خلا کو صرف وہ پورا کرسکتی ہے جب کہ دوسری سیاسی جماعتیں بھی سرگرم ہیں وہ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کی لوٹ مار کی تیاریاں کررہی ہیں ۔ سیاسی حلقوں کے مطابق بلدیاتی انتخابات سے قبل کی رپورٹ کا منظر عام پر آنا معنی خیز ہے۔ ممتاز تجزیہ نگار شاہد مسعود نے پیر کی شب کہا تھاکہ بہت بڑا دھماکہ ہونے والا ہے بدھ کو دو دھماکے ہوئے ایک جانب بی بی سی کی رپورٹ دوسری جانب پیپلزپارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری اور ان کا خاندان دبئی چلا گیا۔ سند ھ میں بلدیاتی انتخابات 20ستمبرکو ہوں گے اگرآصف علی زرداری اور بلاول بھٹو عید پر کراچی نہیں آئے تو پھر پیپلزپارٹی کو نقصان ہوگا ادھر ایم کیو ایم کے خلاف دو تین مزید دھماکے ہوئے تو اس کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔ اس وقت پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم دونوں زیر عتاب ہیں دونوں جماعتوں کو آپریشن احتساب کا سامنا ہے ۔عمران خان ان دونوں جماعتوں کے خلاءکو پورا کرنا چاہتے ہیں۔ ایم کیو ایم او رپیپلزپارٹی کی مشکلات بڑھنے کے باعث مسلم لیگ (ن) کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔ پہلے پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم او رمسلم لیگ (ن) کے درمیان ایک غیر اعلانیہ اتحاد تھا جو آصف علی زرداری کے عسکری قوتوں کے بیان کے بعد ٹوٹ گیا اور وزیراعظم نواز شریف نے مجبورا آصف زرداری سے ملاقا ت منسوخ کرکے پیپلزپارٹی کے ساتھ چلنے سے انکار کردیاجو کہ حکمران اتحاد کے مخالفین کی بڑی کامیابی تھی سیاسی حلقوں کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کو اس بات کا افسوس ہے کہ وہ پیپلزپارٹی کا ساتھ نہیں دیں گے اس طرح آصف علی زرداری کو یہ بھی دکھ ہے کہ وہ ایم کیو ایم کو آپریشن سے نہیں بچا سکے۔ ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن ) کی سیاسی تنہائی بڑھ رہی ہے او روہ تیزی سے اتحادی کھو رہی ہے دوسری جانب عمران خان کی یلغار بڑھ رہی ہے ۔ بی بی سی کی رپورٹ سے سب سے زیادہ فائدہ عمران خان کو ہوا اور صرف ان کی جماعت نے ایم کیو ایم پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے درمیان جنگ بندی ہوگئی اور اندازہ ہوتا ہے کہ آئندہ جب بھی انتخاب ہوں گے تو صرف مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف طاقتور جماعت کی حیثیت سے میدان میں ہوں گی اور دوسری جماعتیں زخم چاٹ رہی ہوں گی۔
دباﺅ / فائدہ

ای پیپر-دی نیشن