• news

نجانے کیوں سی آئی اے کا نام سن کر حکومت پر لرزہ طاری اور وہ الٹ کام کرنے لگتی ہے : اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ میں جنوبی وزیرستان کے علاقے میر علی میں ڈرون حملے میں بے گناہ افراد کی ہلاکت پر سی آئی اے کے سابق چیف سٹیشن اور دیگر کے خلاف درج مقدمہ کی تفتیش فاٹا منتقلی پر دائر کیس کی سماعت کے دوران وفاق نے تمام ریکارڈ پیش کر دیا ہے۔ گزشتہ روز جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے قانون کو مذاق بنایا ہوا ہے۔ عدالت نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نجانے کیوں سی آئی اے کا نام سن کر حکومت پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے وہ قانون کے الٹ کام کرنے لگتی ہے ۔ وفاق کے وکیل سٹینڈنگ کونسل جہانگیر جدون نے عدالت کے روبرو پیش ہو کر تمام ریکارڈ پیش کیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ میڈیا میں غلط رپورٹ چلائی جا رہی ہیں۔ ڈرون حملے کے حوالے سے مقدمہ خارج نہیں کیا گیا ۔بلکہ حکومت اس معاملہ میں انتہائی سنجیدگی سے اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے اور اس حوالے سے تمام ذمہ داروں کو قانون کے مطابق عمل کرنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔ اس دورا ن عدالت نے درخواست گزار کے وکیل مرزا شہزاد اکبر کو بھی ریکارڈ کی تمام کاپیاں دینے کا حکم دیا ۔ مرزا شہزاد اکبر نے عدالت کو بتایا کہ وہ تمام ریکارڈ دیکھنے کے بعد تحریری جواب جمع کرائیں گے۔ انہوں نے عدالت سے اس حوالے سے مناسب وقت بھی مانگا ۔ بعدازاں عدالت نے ان کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن