• news

پاکستان میں دہشت گردی اور اس کیخلاف کارروائیوں سے انسانی حقوق متاثر ہوئے : امریکہ

واشنگٹن (صباح نیوز+ نمائندہ خصوصی) امریکہ کے محکمہ خارجہ نے اپنی ایک رپورٹ میں دنیا کے متعدد ممالک بشمول پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق سے متعلق سالانہ رپورٹ میں پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ دہشت گردی اور اس کے انسداد کیلئے جاری کارروائیوں کی وجہ سے ملک میں انسانی حقوق شدید متاثر ہوئے ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق رپورٹ میں ملک کے مختلف حصوں، بالخصوص وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں (فاٹا)، کراچی اور بلوچستان میں جاری تشدد کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس سے نہ صرف عام شہریوں کی جان و مال کو خطرہ لاحق ہے بلکہ دہشت گردوں کیخلاف کی جانیوالی کارروائیوں سے بھی شہریوں کے حقوق متاثر ہوتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان آپریشنز میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں جبکہ بعض اوقات ایسی اطلاعات بھی ملیں کہ سکیورٹی فورسز نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے کارروائیاں کی ہیں۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مصروف پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ شدت پسندوں کیخلاف کارروائی کے دوران اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ عام شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ ”ساتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل“ کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے چاروں صوبوں اور فاٹا میں گزشتہ برس دہشت گرد حملوں اور ان کیخلاف کئے جانیوالے سکیورٹی آپریشنز میں 5,496 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 1781 عام شہری، 533 سکیورٹی اہلکار اور 3182 دہشت گرد یا باغی تھے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز بھی دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں اور 2003ءسے 2014 ءتک پاکستان میں 6005 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔رپورٹ میں پاکستان کی اقلیتوں پر شدت پسندوں کے حملوں کا بھی ذکر ہے۔ پاکستان کی طرف سے باضابطہ طور پر اس رپورٹ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق اور قانون و انصاف کے چیئرمین چوہدری محمود بشیر ورک نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی یہ کوشش ہے کہ ملک میں انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ رپورٹ میں بھارت میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بھارت میں خواتین سے زیادتی، گھریلو تشدد، جنسی حراساں کرنے اور انصاف کے میسر نہ ہونے کی شکایات آرہی ہیں۔ اے این این کے مطابق امریکہ کی انسانی حقوق کے بارے میں سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک برس میں پاکستانی طالبان اور بوکوحرام کے ہاتھوں سکول کے بچوں پر مظالم دیکھے گئے۔ چارلی ایبڈو کے صحافیوں پر اور داعش جیسی تنظیموں کے ہاتھوں کئی ملکوں کے لوگوں کو مشکلات اور اذیت کا سامنا رہا۔ چین، مصر، اریٹریا، اےتھوپیا، ایران، روس اور سعودی عرب آزاد میڈیا اور متمدن معاشرے کی ترقی کو صلب کرنے کے ہتھکنڈے جاری رکھے ہوئے ہیں اور وہ صحافیوں، بلاگرز اور عدم تشدد پر عمل پیرا ناقدین کی آواز کچلنے کے حربے استعمال کر رہے ہیں۔ رپورٹ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے جاری کی۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گرد گروپ، مذہبی اظہار خیال اور تقسیم کو بنیاد بنا کر اپنے مطلق العنان نظریے کو دوام بخشنے کے خواہاں رہے یا شام جیسی حکومتیں یا پھر کبھی کبھار دہشت گردی کے انسداد کے نام پر، انسانی مشکلات اور اذیت میں اضافے کے ذمہ دار بنے۔ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے اسرائیل کے جنگی جرائم کیخلاف تحقیقات پر امریکہ نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کے منفی نتائج سامنے آسکتے ہیں،فوج داری عدالت میں اسرائیل کے خلاف کارروائی شروع کرانے سے مسائل حل نہیں ہوسکتے بلکہ اور زیادہ گھمبیر ہوں گے۔ عرب میڈیا کے مطابق تنظیم آزادی فلسطین ”پی ایل او“کی جانب سے ”آئی سی سی“ میں اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کے ثبوت مہیا کرنے کے رد عمل میں امریکی حکومت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی انتظامیہ کو ”اوچھے ہتھکنڈوں“ سے کام نہیں لینا چاہیے۔تاہم امریکی قومی سلامتی کمیٹی کے ترجمان السٹر پاسکی نے ”العربیہ“ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "اگرچہ کانگریس کے بعض ارکان اسرائیل کو عالمی عدالت کے کٹہرے میں لانے کی فلسطینی کوششوں پر سخت ناراض ہیں مگر اس اقدام سے فلسطینیوں کی مالی امداد پرکوئی اثر نہیں پڑے گا۔ قبل ازیں ڈیموکریٹس میں اقلیتی امور کی رہنما میتا لاوری نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی جانب سے اسرائیل کے مبینہ جنگی جرائم کیخلاف عالمی عدالت کو ثبوت مہیا کرنے سے امریکی قانون حرکت میں آسکتا ہے اور فلسطینی اتھارٹی کی اقتصادی امداد پر پابندی لگ سکتی ہے۔
امریکہ/ تشویش

ای پیپر-دی نیشن