”مودی سرکار کا دباو“ عشرت جہاں کے جعلی مقابلے میں مسلمان نوجوان صادق جمال کو قتل کرنیوالے گجرات کے ڈی ایس پی کو بھی ضمانت مل گئی
بھاونانگر (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست گجرات میں 12 سال قبل ممبئی کی طالبہ عشرت جہاں سمیت بے گناہ 6 مسلمانوں کو جہادی قرار دیکر مقابلے میں مارنے والے درندے پولیس افسر ترون بیروٹ کو ایک اور مسلم نوجوان کو جعلی مقابلے میں شہید کرنے کے مقدمے میں ضمانت دے دی گئی۔ گجرات کے ضلع بھاونانگر کی سی بی آئی عدالت کے جج ایم ایم گاندھی نے جعلی مقابلوں کے حوالے سے بدنام رہنے والے پولیس کے ڈی ایس پی ترون بیروٹ کو ضمانت کے عوض ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی اور اسکے بھاونانگر اور ممبئی میں داخلے پر پابندی لگا دی۔ واضح رہے کہ عشرت جہاں اور اسکے ساتھی مسلمانوں کی طرح بھاو نانگر کے نوجوان صادق جمال مہتر کو ترون ہیروٹ نے 2003ءکو جعلی مقابلے میں لشکر طیبہ کا جہادی کمانڈر قرار دیکر شہید کر دیا تھا۔ صادق جمال پر الزام یہ لگایا تھا کہ وہ اس وقت کے وزیراعلیٰ گجرات نریندر مودی کو 2002ءکے مسلم کش فسادات کرانے کے جرم میں قتل کرنا چاہتا تھا حالانکہ صادق جمال عشرت جہاں کی ہی طرح کا ایک سیدھا سادھا مسلمان نوجوان تھا جسے ممبئی پولیس نے غیر قانونی حراست میں لیکر بند کر رکھا تھا۔ ترون بیروٹ اسے اپنی تحویل میں گجرات لے آیا اور جعلی مقابلے میں مار دیا۔ عشرت جہاں اور اسکے مسلمان ساتھی نوجوانوں سے متعلق مشہور ہے کہ موجودہ وزیراعظم اور اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی نے بی جے پی کے صدر اور اس وقت کے وزیر داخلہ گجرات امیت شاہ جو مودی کا کار خاص اور گجرات فسادات میں ہزاروں مسلمانوں کو قتل کرانے یا زندہ جلوانے کا ماسٹر مائنڈ رہا ہے کے ذریعے عشرت جہاں اور صادق جمال کو انکے ساتھیوں سمیت گولیوں سے چھلنی کرا دیا تھا عشرت جہاں انکاو¿نٹر کیس کے اکثر ملزم امیت شاہ سمیت یا تو بری ہو چکے یا ضمانت پر ہیں اب صادق جمال کے کیس میں بھارتی عدالت نے ان دیکھے دبا¶ پر ترون بیروٹ سمیت 7 اہلکاروں کو ضمانت دے رکھی ہے ان میں وہ 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جنہوں نے صادق جمال پر گولیاں چلائی تھیں۔
ضمانت