• news

طارق میر اقبالی بیان‘ حکومت کو ایف آئی آر درج کرانا ہو گی: ماہرین

اسلام آباد (محمد فہیم انور) دفاعی اور قانونی ماہرین نے الطاف حسین کے فنانشل ایڈوائزر طارق میر کے اقبالی بیان پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے خلاف دشمن ملک سے مالی امداد حاصل کرنے کے الزام کا باقاعدہ مقدمہ درج ہونے کے بعد طارق میر سمیت ان تمام بزنس مینوں کو پاکستان بلا کر گرفتاری کے بعد ان سے تمام معاملات کی تحقیقات کرنا گی۔ بعض قانونی ماہرین کے بعد عدلیہ کی جانب سے ازخود نوٹس لینے کے لئے اس معاملے میں واقعاتی شہادتیں ناکافی ہیں لہذا اس پر عدلیہ ازخود نوٹس نہیں لے سکتی جبکہ دفاعی ماہرین کی رائے میں عدلیہ کے لئے بی بی سی کی رپورٹ اور طارق میر کے برطانوی پولیس کے روبرو بیان ہی ازخود نوٹس لینے کے لئے کافی ہے۔ ممتاز ماہرین قانون اور سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب راولپنڈی ذوالفقار حیدر بھٹہ نے کہا کہ اب تک سامنے آنے والے واقعات میں کہیں یہ نہیں آیا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را نے براہ راست ایم کیو ایم کو پیسہ منتقل کیا ہو جو پیسہ منتقل ہوا وہ بزنس مینوں کے اکا¶نٹس میں منتقل ہوئے۔ صرف اس شہادت پر ایم کیو ایم کے خلاف غداری کا مقدمہ قائم نہیں ہو سکتا۔ واقعات شہادت نہ ہو تو عدلیہ بھی کسی کو سزا نہیں دے سکتی۔ سید نایاب گردیزی نے کہا کہ کیونکہ عدلیہ کی جانب سے ازخود نوٹس لینے کے لئے شہادتیں ناکافی ہیں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد ہی طارق میر سمیت بی بی سی کے متعلقہ رپورٹرز کے ساتھ تحقیقات کی جا سکے گی۔ اس حوالے سے حکومت پاکستان کو برطانوی حکومت کا بھی تعاون حاصل کرنا پڑے گا۔دفاعی مبصر عبداﷲ گل نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خلاف فی الفور جائنٹ جوڈیشل کمشن تشکیل دینا چاہیئے جس کی تحقیقات کے بعد اس کے فیصلے کو من و عن تسلیم کرنا ہو گا۔ اب عدلیہ کو چاہئے کہ وہ سوموٹو لینے میں دیر نہ کرے۔
ردعمل

ای پیپر-دی نیشن