مقبوضہ کشمیر : بھارتی فورسز کا مسجد میں گھس کر نمازیوں پرتشدد شیلنگ‘ واقعہ کیخلاف ہڑتال‘ مظاہرے
سری نگر (آئی این پی+ اے این این) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت کے خلاف شٹر ڈاو¿ن ہڑتال کی گئی۔ وادی میں کاروبار زندگی مکمل طور پر بند رہا۔ سکول اور دفاتر بند جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کا نام ونشان نہیں تھا۔ نوہٹہ میں قائم تاریخی جامع مسجد میں نماز کی ادائیگی کے بعد نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نکل آئیں اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی شروع کی۔ احتجاجی مظاہرین پولیس کے ہاتھوں کشمیر یونیورسٹی کے طالب علم مزمل فاروق ڈار کی رہائی کے حق میں بھی نعرے بلند کررہے تھے اور انہوں نے سڑکوں پر رکاٹیں کھڑی کرکے گاڑیوں کی آمدورفت روک دی۔علاقے میں تعینات پولیس اور نیم فوجی دستوں نے جب انہیں روکنے کی کوشش کی۔ علاقے میں اس وقت افراتفری پھیل گئی جب مشتعل نوجوانوں نے بیک وقت کئی اطراف سے پولیس وفورسز پر شدید پتھراﺅ کی۔ پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور اشک آور گیس کے گولے داغے۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ مشتعل مظاہرین کے خلاف کارروائی کے دوران فورسز اہلکاروں نے راہگیروںاور نمازیوں کی شدید مارپیٹ کی اور جامع مسجد کے گردونواح کے مارکیٹ کی دکانوں کا سامان بھی تہس نہس کردیا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اہلکار مسجد کے اندر بھی داخل ہوئے اور نمازیوں پر آنسو گیس کے شیل پھینکے، جو مسجد کے اندر آگرے، مسجد کا تقدس پامال اور نمازیوں کو ہراساںکیا گیا۔ پولیس کارروائی کی خبر پھیلتے ہی نوہٹہ اور ملحقہ بازاروں کی دکانیں بند ہوگئیں اور گاڑیوں کی آمدورفت بھی معطل ہوگئی۔ ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ نے جینوا میں ہیومن رائٹس کونسل میں پاکستانی مندوبین کے دیئے گئے بیان کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حقائق پر مبنی ہے۔ دختران ملت کی صدر سیدہ آسیہ اندرابی نے تاریخی جامع مسجد کے اندر اشک آور گیس کے گولے پھینکے جانے کی پولس کارروائی کی مذمت کی ہے۔ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین جاوید احمد میر نے کہا ہے کہ بھارت کشمیر میں جاری مزاحمتی تحریک کو دبانے کےلئے اوچھے حربے آزمارہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر