• news

ایرانی جوہری پروگرام : ڈیڈ لائن تک حتمی ڈیل مشکل، مذاکرات آگے جا سکتے ہیں : سفارتکار

اسلام آباد(اے ایف پی+آن لائن+ صباح نیوز) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹرےل الا ئنس کے صدراور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پرسوں تیس جون کو ایران اور مغربی ممالک کے مابین جوہری توانائی کے پرامن استعمال کا معاہدے طے پانے کا قوی امکان ہے جس سے خطہ کی صورتحال اورتوانائی کی عالمی منڈی پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ پاکستان اور ایران کے مابین پائپ لائن منصوبے پر ابتدائی معاہدے کے بیس برس بعد عمل درآمدکی امیدپیدا ہو گئی ہے جس سے پاکستان کی بحران زدہ معیشت کو سنبھالا ملے گا ۔اس منصوبہ سے پاکستان اور ایران کے گہرے اقتصادی مفادات وابستہ ہیں مگر امریکہ پاکستان کو ترکمانستان سے گیس لینے کے ناقابل عمل منصوبہ پرمجبور کرتا رہا جس سے صرف وقت ضائع ہوا۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پابندیاں اٹھنے کے بعدپائپ لائن کو بھارت اور چین تک توسیع دی جا سکے گی جس سے پاکستان کو راہداری کی مد میںخطےر آمدنی ہو گی جبکہ ہم ایران سے سستا پٹرول، ایل پی جی اورایل این جی بھی درآمدکر سکیں گے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا حتمی ڈیل کیلئے ایران اور بڑی طاقتوں کا 3 شرائط پر متفق ہونا ضروری ہے کیری اور ایرانی وزیر خارجہ نے ایرانی جوہری پروگرام پر حتمی معاہدے کیلئے مذاکرات شروع کر دئیے۔ دونوں نے کہا ابھی مشکل کام باقی ہے اور ٹف ایشوز حل کرنا ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ جاوید ظریف نے کہا بڑی طاقتیں زیادہ مطالبات نہ کریں تو ایسا معاہدہ ممکن ہے جو تمام فریقین کو فائدہ دے گا۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان کسی بھی تاریخی معاہدے کی راہ میں کئی بڑی رکاوٹیں حائل ہیں جن میں سب سے اہم ایران پر عائد معاشی پابندیوں پر ریلیف اور اس معاہدے کی شقوں کے اطلاق کے لئے مانیٹرنگ کے نظام کو وضع کرنا ہے۔ایک سینئیر مغربی سفارتکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا "اگلے کچھ دنوں کے دوران حتمی ڈیل کرنا بہت مشکل ہے۔" انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ مذاکرات ڈیڈلائن سے دو یا تین دن دیر تک چلتے رہیں گے مذاکراتی عمل کے قریب عہدیداران کا کہنا ہے کہ ابھی تک ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان پابندیوں کو اٹھانے کی رفتار اور گنجائش کا جائزہ، ایران کی جانب سے کم افزودہ یورینیم کے ذخیروں میں کمی، ایران کی یورینیم افزودگی کے حوالے سے موجود تنصیبات کا مستقبل اور اقوام متحدہ کے انسپکٹروں کو تہران کی فوجی اور دیگر تنصیبات کے دورے کے حوالے سے اتفاق رائے ہونا باقی ہے۔ایران اپنے اوپر عائد پابندیاں کو فوری طور پر ختم کروانا چاہتا ہے مگر سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں ایک شیڈول کے مطابق وقفے وقفے سے صرف اسی صورت میں اٹھائی جائینگی جب ایران جوہری پروگرام پر لگنے والی پابندیوں کے اطلاق کی تصدیق کی جائیگی۔

ای پیپر-دی نیشن