کراچی : گرمی سے ہلاکتیں ادارے ذمہ دار ہیں‘ شفاف احتساب کیا جائے : نوازشریف
کراچی (سٹاف رپورٹر ) وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا کہ ملکی تاریخ میں گرمی کی لہر سے غیرمعمولی صورت حال پیدا ہوئی، غفلت کا مظاہرہ کرنے والے اداروں کا کڑا احتساب کیا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ اس حوالے سے فوری تحقیقات کرائیں اور جامع رپورٹ مرتب کرکے اس میں ملوث افراد اور اداروں کا تعین کیا جائے تاکہ ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔ ان خیالات اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ ہاو¿س میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ، وزیر داخلہ چودھری نثار، وزیر اطلاعات پرویز رشید، مشاہد اللہ خان ، سائرہ افضل تارڑ، سندھ کے سینئر وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ ، وزیر اطلاعات و نشریات شرجیل انعام میمن، چیف سیکرٹری صدیق میمن اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے بتایا کہ کراچی میں گرمی کی حالیہ لہر کے باعث 1250 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ 65 ہزار مریضوں کو مختلف ہسپتالوں میں طبی امداد فراہم کی گئی۔ اس صورت حال کے باعث سرکاری ایمرجنسی کا نفاذ کیا گیا اور صورت حال پر قابو پانے کے لئے ہنگامی اقدامات کئے گئے۔ پاکستان آرمی، نیوی، فضائیہ، رینجرز، ریسکیو اداروں اور دیگر تنظیموں کے ساتھ سیاسی جماعتوں نے بھی تعاون کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی قدرتی آفت یا ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے کہ وفاقی، صوبائی حکومتوں، ریسکیو اور ریلیف کے اداروں اور ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے درمیان رابطے کا نظام مربوط ہونا چاہئے۔ وزیراعظم نے ہلاکتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ پورا ملک دکھ کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ سندھ کے سینئر وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم کو بتایا کہ حیسکو اور سیسکو سندھ حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کرتے اور اندرون سندھ میں بے انتہا لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ سندھ حکومت کے ساتھ مل کر لوڈشیڈنگ کے اوقات کے شیڈول کا تعین کریں۔ وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ جاں بحق افراد کے اعدادوشمار مکمل جمع کئے جائیں اور متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لئے کوئی پالیسی وضع کی جائے۔ بی بی سی کے مطابق وزیراعظم نے کراچی میں شدید گرمی سے ہونے والی ہلاکتوں کی ذمہ داری تمام متعلقہ اداروں پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات سے سبق سیکھتے ہوئے مستقبل میں ان سے نمٹنے کے لئے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ واقعے کے ذمہ دار اداروں کا شفاف انداز میں احتساب کیا جانا چاہئے۔ وزیراعظم نے وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان مسائل کے حل اور رابطے کے نظام کو موثر بنانے کے لئے وفاقی وزراءپر مشتمل تین رکنی کمیٹی قائم کر دی ۔ کمیٹی میں وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف شامل ہوں گے۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کو ہدایت کی ہے کہ وہ کراچی میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن کے خاتمے کے لےے ہر ماہ اجلاس منعقد کریں۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے وزیر اعظم کو صوبائی حکومت کے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ حکومت کو مطلوبہ مالی وسائل فراہم نہیں کےے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے صوبہ مالی بحران کا شکار ہو رہا ہے۔ کراچی میں جاری آپریشن کے لئے فنڈز بھی فراہم نہیں کئے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت کی یقین دہانی کے باوجود ہمارے مسائل کو حل نہیں کیا جا رہا۔ وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ سندھ کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت اس کا حصہ فراہم کیا جائے۔ غیرقانونی لوڈشیڈنگ ختم کی جائے اور ترقیاتی سکیموں اور دیگر امور میں فنڈز فوری مہیا کےے جائیں۔ وزیر اعظم نے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کراچی میں پانی کی فراہمی کے میگا پروجیکٹ ” کے ۔ فور “ کو دو سال میں مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔ منصوبے میں شفافیت کو برقرار رکھنے اور جلد تکمیل کے لئے ایک نگراں کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی ہے جو وفاقی اور سندھ حکومتوں کے حکام پر مشتمل ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا منصوبے کے لئے وفاق 10ارب روپے گرانٹ فراہم کر سکتا ہے، گرین لائن ٹرین کیلئے 8ارب جاری کر چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے وزیراعظم کو آگاہ کیا ہے کہ کراچی میں حالیہ گرمی سے بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا ذمہ دار کے الیکٹرک ہے۔ وزیراعلیٰ نے وزیراعظم سے ون ٹو ون ملاقات کی۔ جس میں وزیراعظم کو نیب اور ایف آئی اے کی جانب سے صوبائی حکومت کے افسران کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ سندھ حکومت کے انتظامی امور شدید متاثر ہو رہے ہیں اور یہ تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ وفاقی ادارے صوبائی حکومت کے معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ احتساب کے ادارے کارروائی ضرور کریں لیکن اس حوالے سے سندھ حکومت کی مجاز اتھارٹی کو آگاہ کریں اور تمام اداروں کو اپنے حدود میں رہ کر کام کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ فلاحی ادارے کسی بھی معاشرے کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ ہاﺅس میں مختلف تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات میں کیا۔ وزیراعظم کے دورہ کراچی کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ نوازشریف کراچی پہنچے تو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے گرین لائن بس کے لئے بھی فنڈز دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ منصوبوں کی شفافیت کے لئے کمیٹی بنائی جائے گی۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا، مصافحہ کے دوران وزیر اعظم نوازشریف نے وزیراعلیٰ سندھ سے کہا ”سائیں“ آپ کیسے ہیں؟ صوبے کے حالات کیسے ہیں؟ جس پر قائم علی شاہ نے کہا کہ میں ٹھیک ہوں اور صوبے کے حالات بھی کنٹرول میں ہیں۔ جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ ”سائیں“صوبے میں گرمی سے اموات روکنے کیلئے کیا اقدامات کئے ہیں اور اتنی زیادہ ہلاکتیں کیوں ہوئی ہیں؟ جس پر قائم علی شاہ نے کہا ”سر“ سارا قصور کے الیکٹرک کا ہے، سندھ حکومت نے بھرپور اقدامات کئے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہئے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غفلت برتنے والے محکموں کا کڑا احتساب کیا جائے گا۔ دریں اثنائ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے امن و امان قائم کرنے، کراچی میں اموات کے دوران حکومت سندھ کی کاوشوں کو سراہا ہے، وزیر اعظم نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کرائی، وزیراعظم کے دورہ کراچی سے عوام کاحوصلہ بڑھا ہے۔دریں اثناءوزیراعظم نے بلوچستان میں لیویز اور خاصہ دار فورس میں مزید 3500 آسامیوں پر بھرتی کا اعلان کیا ہے۔ بھرتیاں خالصتاً صاف شفاف طریقے سے ضلعی بنیادوں پر میرٹ پر کی جائیں گی۔ وزیراعظم نے لیویز اور خاصہ دار فورس میں پہلے سے تین ہزار اہلکاروں کی بھرتی کی منظوری دے رکھی ہے اور اب انہوں نے مزید 3500 اہلکاروں کی بھرتی کی منظوری دی ہے۔
وزیراعظم/ سوال