• news

کمشن کل کارروائی ختم کر دیگا‘ مسلم لیگ (ن) دھاندلی میں کس طرح ملوث تھی : چیف جسٹس‘ وکیل پی ٹی آئی سے استفسار

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس ناصر الملک کی صدارت میں انتخابات 2013ءمیں دھاندلی کے تحقیقاتی کمشن کا اجلاس ہوا۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ کمشن اپنی کارروائی کل 3 جولائی کو ختم کر دے گا۔ کمشن کی رپورٹ کے نتائج کیا ہونگے، یہ بات سیاسی جماعتوں کے معاہدے میں درج ہے۔ انکوائری کمشن میں تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے وکلاءکے دلائل مکمل ہوگئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تحریک انصاف جس کاکمشن کے سامنے سارا زور اس بات پر رہا ہے کہ مسلم لیگ ن نے الیکشن میں دھاندلی کی ہے، اس لئے کمیشن جاننا چاہتا ہے کہ مسلم لیگ ن سے دھاندلی منسوب کرنے کے کیا ٹھوس شواہد ہیں؟ کمشن کو بتائیں مسلم لیگ ن دھاندلی میں کس طرح ملوث تھی۔ تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ کا کہنا تھا کہ کمیشن کا قےام ایک تاریخ ساز کام ہے جو آئندہ نسلوں کے لئے سنگ میل ثابت ہوگا۔ 2008ءسے 2013 تک پنجاب کی بیوروکریسی ن لیگ سے متاثر تھی جس کی وجہ سے اس نے گزشتہ انتخابات میں ایک کروڑ 48 لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کئے جو 2008 ءکی نسبت دوگنی تعداد ہے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب سے ن لیگ نے ایک کروڑ 10لاکھ جبکہ پی ٹی آئی نے 50لاکھ کے قریب ووٹ لئے تھے جبکہ الیکشن 2013ء سے قبل 26 اپریل سے نگران وزیراعلیٰ نجم سیٹھی کے اختیارات پہلے کم ہوگئے اور بعد میں ان کے ہاتھ سے نکل کر کسی کے پاس چلے گئے جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ خیبر پی کے میں گزشتہ الیکشن کے دوران اے این پی کو غیر یقینی شکست ہوئی، اس کے ساتھ ن لیگ کے امیدواروں کو سندھ اور کے پی کے میں بڑی شکست ہوئی، کے پی کے میں الیکشن صاف شفاف اور نتائج عوام کی امنگوں کی عکاس ہیں اور الیکشن کے بعد ن لیگ نے صوبے کے انتخابی نتائج کو چیلنج نہیں کیا۔ حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ انتخابات کے دوران پنجاب میں سیکرٹری تعلیم کو تبدیل نہیں کیا گیا کیونکہ انتخابات میں محکمہ تعلیم سے 50فیصد سے زائد عملہ تعینات کیا گیا تھا، صوبائی الیکشن کمشنر محبوب انور کو انتخابات سے پہلے سندھ سے واپس پنجاب لایا گیا تھا اور انہوں نے بیلٹ پیپرزکیلئے ریٹرننگ افسران کو کھلی چھٹی دی تھی، ریٹرننگ افسران کے پاس ریزرو بیلٹ پیپرز رکھنے کا اختیار نہیں تھا لیکن انہوں نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریزرو بیلٹ پیپرز اپنے پا س رکھے چیف جسٹس نے کہا کہ اضافی بیلٹ پیپرزصرف پنجا ب کی حدتک ریٹرننگ افسران نے اپنے پاس نہیں رکھے تھے بلکہ پورے ملک میں ریٹرننگ افسران کے پاس ریزرو بیلٹ پیپرز تھے۔ حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ ہائی پروفائل ہونے کی وجہ سے وزیراعظم اور عمران خان کے حلقوں میں اضافی بیلٹ پیپرز نہیں بھیجے گئے لیکن لاہور سے تعلق رکھنے والے چار مخصوص حلقوں میں 1لاکھ 20 ہزار تک اضافی بیلٹ پیپرز بھیجے گئے، یہ بات سب کے سامنے ہے کہ پرنٹنگ کے لئے لاہور سے ہی کیوں اضافی افراد منگوائے گئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور سے اضافی نفری نمبرنگ اور جلد سازی کے لئے آئی تھی ا س وقت کمیشن کے سامنے 3 سوال ہیں، اگر صرف یہ ثابت ہو جائے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے تو کیا تیسرے سوال پر اس کا کوئی اثر پڑے گا، حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ پہلے سوال کا جواب آ جائے تو دوسرے سوال کا بھی نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے، ہم نے اپنی حد تک کمشن کی بھرپور معاونت کی ہے لیکن نتیجہ اخذ کرنا کمیشن کا کام ہے، عبدالحفیظ پیرزادہ کے بعد پیپلز پارٹی کے وکیل اعتزاز احسن نے اپنے دلائل میں موقف اپنایاکہ انتخابات مین بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں کی گئیں، ستمبر2014 ءمیں الیکشن ٹریبونل کے حکم پراین اے 124 کے انتخابی تھیلوں کا معائنہ کرنے کے بعد تمام تھیلوں کو دوبارہ سیل کیا گیا تھا جبکہ مئی 2015 ءمیں ہونے والے ووٹوں کے معائنہ کے دوران پتہ چلاکہ بہت سے تھیلوں کی سیلیں ٹوٹی ہوئی ہیں پہلے ان تھیلوں میں فارم 15 موجود نہیں تھے لیکن مئی 2015 ءمیں معجزانہ طور پر تھیلوں میںفارم 15 پائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کا سلسلہ اس وقت بھی جاری ہے اور مخصوص حلقوں میں بند تھیلے کھول کر فارم پندرہ ڈالے جا رہے ہیں۔ فارم 15کی وہ ہی اہمیت ہے جو دیو کی کہانیوں میں چڑےا کی ہوتی ہے کیونکہ دیو کی جان چڑےا میں ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری مال خانوں کی جو حالت زار ہے اس کو بھی ذہن میں رکھا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن