8 سال گزر گئے، 159 انتہائی خطرناک ریلوے پلوں کی مرمت مکمل نہ ہوئی
لاہور (میاں علی افضل سے) محکمہ ریلوے میں 8سال بعد بھی انتہائی خطرناک قرار دئیے جانیوالے 159 پلوں کی مرمت کا کام مکمل نہیں ہو سکا خطرناک قرار دئیے جانیوالے پلوں میں شورکوٹ تا وزیر آباد برانچ لائن کے 14 پل شامل ہیں ان کی مکمل مرمت نہ ہونے پر ان کے اندر سوراخ ہوگئے ہیں انتہائی خطرناک قرار دینے کے بعد 3نومبر 2007کو ان کی مرمت کی منظوری دی گئی اور مجموعی طور پر 41کروڑ 20لاکھ تحمینہ لگایا گیا،انتہائی خطرناک قرار دئیے جانیوالے پلوں کو یقینی طور پر آئندہ چند سال میں محفوظ بنانے کا فیصلہ کیا گیا لیکن تاحال ان پر کام مکمل نہیں ہو سکا انتہائی خطرناک پلوں کی مرمت کےلئے گذشتہ 7 سال 2007-2013 تک 25 کروڑ 68 لاکھ 55 ہزار روپے خرچ کئے گئے اور اب تک مجموعی طور پر31کروڑ روپے خرچ کئے گئے جبکہ آئندہ مالی سال میں 9 کروڑ 50 لاکھ خرچ کئے جائیں گے۔ ریلوے سسٹم میں موجود پل انتہائی خستہ حالی کا شکار ہیں ملک بھر میں ریلوے ٹریک پر 13841 پل میں سے 7580 پل160 سالہ پرانے ہیں جبکہ2911 پل 140 سال، 1352، 120 سال، 1243، 100 سال، 640، 80سال،115،40 سال پرانے ہیں جن میں 92 پل ٹریس اور 2115 پل سٹیل کے بنائے گئے 1849 آر سی سی سالڈ بنائے گئے جبکہ خطرناک قرار دئیے گئے ان پلوں میں ملتان ڈویژن میں خان پور سماسٹا کے 3 پل، لودھراں خانیوال سیکشن کے 2، کشمور ڈی جی خان سیکشن کے 8، شاہ بھکربرانچ لائن کے4، کے پی آر لائن کے 4، خان پور لودھراں لائن کے 21، خانیوال تا ساہیوال لائن کے5 پل شامل ہیں۔ کراچی ڈویژن میں کماری کراچی کے 2، لانڈی کوٹری کے 7، کوٹری ٹنڈوں آدم کے 8 اور کوٹری ڈاڈوں کے 6پل، سکھر ڈویژن کے تینڈوں آدم روہری کے 8، رورہی خان پور کے 15، دادﺅ لاڑکانہ حبیب کاٹ کے 14 پل، لاہور ڈویژن کے ساہیوال تا لاہورلائن کے 9، لاہور تا لالہ موسی مین لائن کے 8، شورکوٹ تا وزیر آباد برانچ لائن کے 14، ساہدرہ ٹو سانگلا ہل 1،قصورپاک پتن 1، لاہور تا واہگہ برانچ لائن کا 1 پل، پشاور ڈویژن میں ٹیکسلا کینٹ ٹو اٹک سٹی اور پشاور مین لائن کے 16 پل شامل ہیں جبکہ جانڈ اٹک سٹی کا ایک پل شامل ہے۔ کوئٹہ ڈویژن میں سبی چمن برانچ لائن کے 2 جبکہ راولپنڈی مین لائن کے 2پل شامل ہیں۔ ان پلوں کو انتہائی خطرناک قرار دینے کے باوجود ریلوے حکام کی خاموشی مزیدکسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔