گوجرانوالہ : ٹرین پل ٹوٹنے سے نہر میں جا گری‘ چار فوجی افسروں سمیت چودہ افراد شہید ....
گوجرانوالہ + وزیرآباد +علی پور چٹھہ+جامکے چٹھہ+ لاہور+ اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم+ نامہ نگاران) پنوں عاقل سے کھاریاں جانے والے فوجی یونٹ کی خصوصی ٹرین گوجرانوالہ کے قریب حادثہ کا شکار ہوگئی‘100 سال پرانا چھناواں پل ٹوٹنے کے باعث ریل کا انجن اور 4 بوگیاں نہر میں جاگریں جس کے نتیجہ میں 4 فوجی افسروں سمیت 14افراد شہید ہوگئے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ کے مطابق لیفٹیننٹ کرنل عامر کی اہلیہ اور ان کے 2 بچے بھی جاں بحق ہوگئے۔ شہداءمیں میجر عادل، کیپٹن کاشف، لیفٹیننٹ عباس، سپاہی اسلام، لانس نائیک ظفر، خاکروب سلیم اور حجام بابر، عثمان سلطان‘ غنی بخش‘ واشرمین ارشد‘ڈرائیور ریاض‘ 2نامعلوم افراد شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق غوطہ خور کمانڈوز نے 85 مسافروں کو نہر سے نکالا۔ ٹرین دوپہر بارہ بجے جامکے چٹھہ کے قریب اپر لوئر چھناواں کینال میں گر گئی۔ ریلوے حکام کے مطابق ٹرین میں 185 کے قریب فوجی اہلکار اور ان کے اہل خانہ سوار تھے۔ ان فوجیوں کا تعلق انجینئر کور سے ہے۔ فوج، ریلوے اور ریسکیو 1122 نے ریلیف آپریشن میں حصہ لیا۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ٹرین حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ دہشت گردی کے امکانات کو رد نہیں کیا جاسکتا۔72گھنٹے میںتحقیقاتی رپورٹ آجائے گی۔ وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ پل کو جنوری میں معائنے کے بعد فٹ قرار دیا گیا تھا بظاہر لگتا ہے اس میں کوئی دوسرا ہاتھ بھی ملوث ہے۔ دھماکے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ ذرائع آبپاشی کے مطابق ٹرین حادثے کے بعد لوئر چناب کینال میں پانی کی سپلائی بند کر دی گئی۔ فوجی جوانوں نے بوگی کی چھت کاٹ کر نعشوں اور زخمیوں کو نکالا زخمیوں کو ہسپتال داخل کرا دیا گیا۔ عاصم سلیم کے مطابق سپیشل ٹرین کی چار بوگیوں پر فوجی دستے سفر کر رہے تھے۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ پل ٹوٹنے سے چھ بوگیوں پر مشتمل ٹرین کا انجن اور چار بوگیاں پانی میں گریں۔ فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں فوج کے غوطہ خور اور آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر نے بھی حصہ لیا۔ریلوے کے ڈائریکٹر تعلقات عامہ رﺅف طاہر نے بتایا کہ ٹرین پر فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ بھی سوار تھے اور فوجی سازوسامان بھی لدا ہوا تھا۔حادثے میں تخریب کاری کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ سے ایک گھنٹہ پہلے راولپنڈی سے کراچی جانے والی پاکستان ایکسپریس اسی مقام سے گزری تھی۔کچھ عرصہ پہلے ہی نہروں اور دریاﺅں پر ریلوے ٹریک کا معائنہ کیا گیا تھا جس میں اس ٹریک کو بھی تسلی بخش قرار دیا گیا تھا۔ اُدھر وزیراعظم نوازشریف نے اس حادثے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ متاثرہ افراد کو نکالنے اور زخمیوں کے علاج کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں۔ آر پی او گوجرانوالہ فیصل شاہکار نے کہا ہے کہ پل 100 سال پرانا اور خستہ حال تھا۔ فرانزک ماہرین نے جائے حادثہ کا معائنہ کیا۔کوئی دھماکہ خیز مواد نہیں ملا، گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پنڈی ایکسپریس مال بردار ٹرین جس کے ساتھ 6 مسافر بردار ڈبے لگائے تھے اس وقت حادثہ کا شکار ہوا جب گوجرانوالہ کے نواحی علاقہ علی پور چٹھہ کے قریب چھناواں کے مقام پر نہر کراس کرتے ہوئے اچانک ایک دھماکہ سے پل ٹوٹ گیا۔ اطلاع ملتے ہی کور کمانڈر گوجرانوالہ غیور احمد، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، صوبائی وزیر کرنل شجاع خانزادہ، آر پی او گوجرانوالہ فیصل شاہکار، ڈی سی او عظمت محمود اور دیگر حکام موقع پر پہنچ گئے۔ شجاع خانزادہ، آر پی او گوجرانوالہ اور ڈی سی او گوجرانوالہ کا کہنا ہے کہ حادثہ دہشت گردی کا نتیجہ نہیں بلکہ پل خستہ حال ہونے کی وجہ سے ٹرین کا بوجھ برداشت نہیں کرسکا۔ واقعہ کی تحقیقات کے لئے 4 رکنی کمیٹی بنا دی گئی۔ فیڈرل جنرل انسپکٹر آف ریلوے کی سربراہی میں بنائی گئی انکوائری ٹیم میں آئی جی ریلوے ، چیف انجینئر برجز سمیت دیگر افسران شامل ہیں۔ کمیٹی ایک ہفتہ میں اپنی رپورٹ پیش کریگی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کےا اور انتظامےہ کو ہدایت کی کہ حادثے میں زخمی ہونے والے مسافروں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ امیر جماعة الدعوة حافظ محمد سعید نے گوجرانوالہ ٹرین حادثہ پر گہرے افسوس اور رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق اور سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ اور ثروت اعجاز نے گوجرانوالہ کے قریب ٹرین حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے حادثے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے‘ عمران خان‘ آصف زرداری، بلاول بھٹو، طاہرالقادری اور دیگر سیاستدانوں نے بھی حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ عمران خان نے حادثے کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ وزیراعلیٰ امدادی کاموں کی خود نگرانی کررہے ہیں۔ ڈپٹی ڈی ایس ریلوے بلال سرور نے کہا ہے کہ حادثہ تخریب کاری کے نتیجے میں پیش آیا۔ پل کا گارڈر ٹوٹتے ہی انجن اور ٹرین نہر میں جاگرے ۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ٹرین میں 183 مسافر سوار تھے۔ دریں اثناءآرمی چیف راحیل شریف گوجرانوالہ پہنچ گئے۔ آرمی چیف نے گوجرانوالہ پہنچنے کے فوراً بعد سی ایم ایچ کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی۔ بعد ازاں 10 شہداءکی نماز جنازہ ادا کی جس میں آرمی چیف ، فوجی حکام، سول افسرال، لواحقین نے بھی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ اس موقع پر شہداءکے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی۔ حادثہ میں تخریب کاری کے امکان کا بھی باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے۔ ایک ذریعہ کے مطابق ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ حال ہی میں اس پل اور ریلوے ٹریک کی مکمل جانچ پڑتال کی گئی تھی اور اس کی حالت اطمینان بخش تھی۔ فوجی ٹرین کے حادثہ سے ڈیڑھ گھنٹے قبل ایک مسافر ٹرین اسی ٹریک اور پل سے بحفاظت گزری۔ ریلوے حکام نے موقع سے تمام شواہد جمع کرلئے ہیں جن کا ملٹری انٹیلی جنس اور دیگر سراغرساں ادارے جائزہ لے رہے ہیں۔آئی ایس پی آر کے ایک ترجمان نے نوائے وقت کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حادثے میں 14 افراد شہید ہوئے جبکہ 5 لاپتہ ہیں ان کا کہنا تھا کہ 92 افراد زخمی ہوئے جبکہ انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ حادثے میں کرنل راشد نام کا فوجی افسر شہید ہوا ہے۔