• news

پاکستانی معیشت: ’’بلوم برگ‘‘ کا بہتری کا اعتراف: گڑبڑ ہے‘ ہیری ٹیج

اسلام آباد (اے پی پی + صباح نیوز) معروف امریکی میڈیا کمپنی ’’بلوم برگ‘‘ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق پاکستان کی تعمیراتی صنعت تیز رفتاری سے ترقی کر رہی ہے۔ دبئی کی تعمیراتی کمپنیوں اور مقامی ٹائیکونز ڈویلپرز نے پاکستان کے فنانشل مرکز کراچی اور کئی چھوٹے چھوٹے قصبوں میں بلند و بالا عمارتیں کھڑی کرکے وہاں کا حلیہ ہی تبدیل کردیا ہے۔ برطانوی اینی سنس کیپٹل لمیٹڈ کے چیف اکانومسٹ چارلی رابرٹسن نے امریکی میڈیا کو بتایا ابھرتی یا فرنٹیئر مارکیٹ میں سرمایہ کاری کا یہ بہترین موقع ہے، اقتصادی اصلاحات، نجکاری اور آئی ایم ایف کے ساتھ بہتر تعلقات فروغ پا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکراچی میں تشدد، قتل و غارت، بم دھماکوں اور اغواء کی وارداتوں کے باوجود کے ایس ای 100 انڈیکس میں 16 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اپنی بہترین کارکردگی کے باعث کے ایس ای دنیا کے 10 بہترین اسٹاک ایکسچینج میں شامل ہوگئی۔ بلوم برگ کا کہنا ہے ڈی جی خان سیمنٹ کمپنی اور چراٹ سیمنٹ کمپنی نے توسیعی منصوبوں کا اعلان کیا ہے جبکہ سٹیل میکرز نے شیئرز فروخت کیلئے پیش کئے ہیں۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال پاکستان کی سیمنٹ انڈسٹری نے 57 فیصد ترقی کی ہے۔ بلوم برگ کا مزید کہنا ہے مئی 2013ء میں حکومت میں آنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے انفراسٹرکچر کے اخراجات میں 27 فیصد تک کا اضافہ کیا ہے۔ صباح نیوز کے مطابق بلوم برگ نیوز نے پاکستانی معیشت میں بہتری کا اعتراف کیا ہے۔ ادارے نے ایک رپورٹ میں کہا ہے ملک میں کم ترین شرح سود کی وجہ سے یہ سرمایہ کاری کیلئے ایک پرکشش ملک بن گیا ہے۔ ادارے نے کہا ہے کہ پاکستان کے معاشی مرکز کراچی میں کئی تجارتی منصوبے جاری ہیں اور بڑی کمپنیاں تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ وزیراعظم بنیادی ڈھانچے پر اخراجات میں اضافہ کررہے ہیں۔ ملک میں شرح سود کم ترین سطح پر ہے جس سے سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں کاروباری افراد کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے۔ امریکی تھنک ٹینک ہیری ٹیج فائونڈیشن نے پاکستانی معیشت میں گڑ بڑ کی نشاندہی کی ہے۔ ایک رپورٹ میں تھنک ٹینک نے کہا پاکستانی حکومت نے کوئی بہتری نہیں دکھائی اور حکومت اپنے وعدے پورے کرنے میں بھی ناکام رہی جبکہ ملک میں بیروزگاری کی شرح بدستور 5 فیصد سے زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان بجلی بحران سے دوچار ہے اور یہ صنعتی شعبہ کیلئے منفی رجحان کو بڑھا رہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن