متحدہ کو اقتدار میں شامل کرنے والی پارٹیاں قوم سے معافی مانگیں: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے حکومت اور پی ٹی آئی کو ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کرنے کے بجائے جوڈیشل کمیشن کے فیصلہ کا انتظا ر کرنا چاہئے اور جوڈیشل کمیشن جو فیصلہ کرے اسے دل و جان سے تسلیم کرکے اس پر عمل کرنا چاہئے۔ قوم کو جوڈیشل کمیشن پر مکمل اعتماد ہے امید ہے جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردے گا اور آئندہ کیلئے انتخابی دھاندلی کے تمام دروازے بند ہوجائیں گے، عوام کا جمہوریت اور انتخابی نظام پر سے اعتماد ختم ہوچکا تھا، جسے بحال کرنے کیلئے جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ انتہائی اہم کردار ادا کرے گا۔ حکمرانوں نے ڈلیور نہ کیا اور اپنے پہلے دوسال کی طرح باقی تین سال بھی محض باتوں اور دعوئوں میں گزار دیے تو آئندہ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کیلئے لوگ گھروں سے نکلنا پسند نہیں کریں گے ۔مائنس الطاف فارمولے سے کام نہیں چلے گا ،جس نے جتنا جرم کیا اسے اتنی سزا ملنی چاہئے ۔ اسے سیاسی مسئلہ سمجھنے کے بجائے خالصتاً آئینی اور قانونی مسئلہ سمجھا جائے ۔ قوم ایم کیوا یم پر لگائے گئے الزامات کی شفاف تحقیقات چاہتی ہے۔ اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے ایم کیو ایم کو گود میں بٹھانے والی حکومتی جماعتیں نہ صرف ایم کیو ایم کے جرائم سے واقف تھیں بلکہ ان پر پردہ بھی ڈالتی رہیں۔ قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی بالادستی ہی کراچی کے مسائل کا واحد علاج ہے۔ ایم کیو ایم کو اقتدار میں شامل کرنے والی پارٹیاں قوم سے معافی مانگیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کی طرح حکومتی جماعتیں بھی ایم کیو ایم سے خوفزدہ تھیں اسی لئے سب کچھ جانتے ہوئے بھی انہوں نے نہ صرف ایم کیوا یم کو اپنے ساتھ حکومت میں شامل رکھا بلکہ اس کے تمام جرائم سے بھی آنکھیں بند کئے رکھیں اور اسے کھل کھیلنے کا موقع دیا۔ ایم کیو ایم پر لگنے والے الزامات میں کوئی نئی بات نہیں ، تمام جرائم کا خفیہ ایجنسیوں اور میڈیا کو بہت پہلے سے پتہ ہے لیکن جس نے بھی ان کو بے نقاب کرنے کی جرأت کی اسے راستے سے ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے کہا سرکاری اداروں سے گھوسٹ ملازمین اور سیاسی بھرتیوں کا خاتمہ کردیا جائے تو سسٹم میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے استقبال کیلئے جانے والے وکلاء کو زندہ جلا دیا گیا مگر انہوں نے بھی اس پر از خود نوٹس لینے کی بجائے خاموشی ہی میں عافیت سمجھی۔