کشمیر پر معاہدہ ہوگیا تھا، ایڈوانی نے دائود ابراہیم مانگ کر مشرف کو حیران کردیا، سابق ’’را‘‘ چیف
نئی دہلی (صباح نیوز) بھارتی خفیہ ادارے ’’را‘‘کے سابق سربراہ اے ایس دلت نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے صدر جنرل پرویز مشرف اور اسوقت کے بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے درمیان آگرہ مذاکرات میں مسئلہ کشمیر پر معاہدہ ہوتے ہوتے رہ گیا تھا حتیٰ کہ بھارتی وزیر خارجہ جسونت سنگھ نے تین بار کہہ دیا تھا کہ معاہدہ ہو گیا ہے دراصل بھارتی نائب وزیراعظم ایل کے ایڈوانی نے دائود ابراہیم کی حوالگی کا مطالبہ کر کے جنرل مشرف کو حیران کر دیا تھا۔ بھارتی ٹیلیویژن سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اٹل بہاری واجپائی، فاروق عبد اﷲ اور مفتی سعید پر اعتماد نہیں کرتے تھے ۔2003ء میں واجپائی سرینگر کے دورے پر گئے تو انکا اصرار تھا کہ مفتی سعید اور محبوبہ مفتی کو انکے ساتھ سٹیج پر نہ بٹھایا جائے، انکے خیال میں محبوبہ مفتی کے مجاہدین بالخصوص حزب المجاہدین اور جماعت اسلامی کے ساتھ روابط تھے۔ ایس کے دلت نے کہا کہ 2004ء کے انتخابات میں شکست کے بعد اٹل بہاری واجپائی نے کہا تھا کہ 2002ء میںگجرات میں مسلمانوں کا قتل ایک بڑی غلطی تھی۔ انہوں نے کہا 24 دسمبر 1999ء کو بھارتی مسافر طیارے کے ہائی جیک ہونے سے بچانے میں بھارتی ادارے ناکام ہو گئے تھے جس پر حکومت نے بالآخر 155 مسافروں کی رہائی کے بدلے 3 عسکریت پسندوں مشتاق لٹرم، مسعود اظہر کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حزب المجاہدین کے سربراہ صلاح الدین نے اپنے بیٹے کو میڈیکل کالج میں داخلہ دلوانے کیلئے سرینگر میں آئی بی کے سربراہ کے ایم سنگھ سے رابطہ کیا تھا۔ دریں اثناء حزب المجاہدین نے’’را‘‘ کے سابق سربراہ کے الزام کی تردید کی ہے۔ ایک بیان میں حزب المجاہدین کے ترجمان سلیم ہاشمی نے کہا کہ سید صلاح الدین کے بیٹے نے انٹری ٹیسٹ پاس کرکے میڈیکل کالج میں داخلہ لیا تھا۔