• news

بیرون ملک سے فنڈنگ ثابت ہو تو پھانسی دیدی جائے: طاہر القادری

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ بیرون ملک سے فنڈنگ ثابت ہو تو پھانسی کی سزا دیدی جائے۔ بیرون ملک سے فنڈنگ لینے والی جماعتوں پر پابندی لگائی جائے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے پارٹی کی ایگزیکٹو کونسل اور سنٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 6 ماہ بل کہہ دیا تھا دہشت گردوں کے حامی حکمران قومی ایکشن پلان کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ شریف حکومت دہشت گردی کے حساس مسئلہ پر فوج اور قوم سے سیاست کر رہی ہے۔ مسلم لیگ ن انتہا پسندوں کے ووٹ اور طاقت سے اقتدار میں آئی ہے، ان کے کالعدم گروپوں سے رابطے کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ میرا حکمرانوں سے سوال ہے کہ دہشت گردی کی جنگ کے خلاف فوج تنہا کیوں ہے؟ پنجاب حکومت نے بلدیاتی الیکشن سے قبل 238 ارب روپے ترقیاتی فنڈز کے نام پر خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، الیکشن کمشن اور سپریم کورٹ اس کا نوٹس لے۔ کچھ جماعتوں کے فنڈز ہندی بولتے ہیں کچھ کے انگریزی اور کچھ کے عربی، کارروائی بلاتفریق ہونی چاہئے۔ مستقل ٹھکانہ پاکستان ہے اور مرنا جینا بھی پاکستان کے ساتھ ہے۔ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی بجائے شریف حکومت نے عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر بھاری کمیشن اور ککس بیکس کیلئے میٹرو بسوں، موٹرویز اور سیاسی انتخابی منصوبے شروع کر دیئے۔ اجلاس میں سانحہ ماڈل ٹائون کے کیس پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور فیصلہ کیا گیا کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے اس واقعہ کو انصاف کے عالمی اداروں، تنظیموں اور فورمز پر اٹھایا جائے گا۔ اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ حکومت جوڈیشل کمشن کی رپورٹ ٹائع کرے۔ نامزد ملزمان میاں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ اپنے عہدوں سے مستعفی ہوں۔ اجلاس میں پارٹی کی تنظیم نو کو تیز کرنے، بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ اجلاس میں رمضان المبارک میں جان لیوا لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکامی پر وفاقی اور صوبائی حکومت کے خلاف مذمتی قراردادیں پاس کی گئیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان آؤٹ آف ایکشن اور کالعدم تنظیمیں ان ایکشن ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پر ڈھونگ رچایا گیا چھ ماہ گزرنے کے باوجود مدارس کی کوئی رجسٹریشن نہیں کی گئی۔ کالعدم تنظیمیں مختلف ناموں سے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن