برطانوی شہزادی شارلٹ کی رسم ’’بپتسمہ‘‘ آج ادا کی جائیگی
لندن (بی بی سی) برطانوی شہزادی شارلٹ کو باقاعدہ طور پر عیسائیت کے دائرے میں داخل کرنے کے لیے بپتسمہ کی رسم آج ادا کی جائیگی ۔ برطانوی کلیسا کے پیشوا آرچ بشپ آف کینٹربری دریائے اردن کے پانی سے یہ رسم ادا کریں گے۔ روایتی طور پر گیتوں، نظموں اور تصاویر میں پیش کیے جانے والے تصور کے برعکس دریائے اردن کم آب، گدلا اور سکڑا ہوا ہے۔ اس کی چوڑائی تیس فٹ اور گہرائی چھ فٹ کے قریب ہے۔ تاہم آبی جھاڑیوں سے بھرے ہوئے اس دریا کی روحانی طغیانی اسے ایک نایاب منبع بناتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بنی اسرائیل برسوں کی صحرا نوردی کے بعد پیغمبر یوشع کی رہبری میں اسی دریا کو عبور کرکے ارض موعود میں داخل ہوئے تھے۔ باور کیا جاتا ہے کہ یہ ہی وہ مقام ہے جہاں سینٹ جان نے حضرت عیسٰی کی رسمِ بپتسمہ ادا کی تھی۔ وہ ایک مبلغ تھے جو اونٹ کے بالوں کا چْغہ پہنتے، شہد اور ٹڈی سے اپنی بھوک مٹاتے تھے۔ یہ دیکھانے کے لیے کہ لوگوں نے اپنے گناہوں سے تائب ہوکر خدا سے رجوع کر لیا ہے وہ انہیں اس دریا میں غوطہ دیتے تھے۔ آج کل تقریباً پانچ لاکھ عازمین، جن کی اکثریت عیسائی ہے، ہر سال بحیرآمدار کے شمال میں واقعہ اس دریا کے دونوں کناروں پر جاتی ہے۔ ان میں سے ایک کنارہ غرب اردن میں ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے جبکہ دوسرا اردن میں ہے۔ یہ عازمین یہاں مناجات اور دعائیں مانگ کر، سفید جبّے پہن کر اور دریا میں غسل کرکے اپنے عقیدے کی تجدید کرتے ہیں۔