سویٹ ہوم اسلام آباد میں زہرخورانی سے 319 بچے تاثر‘ طبی امداد کے بعد ڈسچارج
ا سلام آباد (وقائع نگار خصوصی/ اپنے سٹاف رپورٹر سے/ خبرنگار/ بی بی سی) سیکٹر ایچ نائن میں واقع پاکستان سویٹ ہوم کے 319 سے زیادہ بچوں کو زہرخورانی سے قے اور پیچش میں مبتلا ہو جانے پر ہنگامی طور پر ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا تاہم سب کو طبی امداد اور چیک اپ کے بعد ہسپتالوں سے ڈسچارج کر دیا گیا۔ کمسن بچوں کی حالت غیر ہونے پر ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے طبی عملے اور ماہر ڈاکٹرز بھی ڈیوٹی پر بلوا لیا گیا۔ 319 بچوں میں سے 186 بچے پمز، 52 پولی کینک اور 76 بچے ہولی فیملی ہسپتال بھجوائے گئے۔ تھانہ آئی نائن نے بچوں میں زہرخورانی کے واقعہ پر محکمہ فوڈ کے حکام بلوا لئے اور فوڈ انسپکٹر کے بےان پر دودھ، ڈبل روٹی اور کیک رس سپلائی کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ گزشتہ روز جب بچے بیدار ہوئے تو بچوں نے کیک رس، ڈبل روٹی اور دودھ سے ناشتہ کیا جس کے کچھ ہی دیر بعد ان کی حالت بگڑنا شروع ہو گئیں۔ انہیں پیچش اور قے ہونے سے انتہائی نقاہت ہو گئی۔ اطلاع پر ایم ڈی پاکستان بیت المال بیرسٹر عابد وحید شیخ اور چیئرمین پاکستان سویٹ ہوم زمرد خان وہاں پہنچ گئے۔ ایس پی انڈسٹریل ایریا زون رانا طاہر نے بتایا بچوں نے جو خوراک کھائی اس کے نمونے لے لئے گئے ہیں۔ ایم ڈی پاکستان بیت المال بیرسٹر عابد وحید شیخ نے نوائے وقت کو بتایا اکثر بچوں کا روزہ تھا تاہم جن بچوں نے روزہ نہیں رکھا انہوں نے ناشتہ کیا جس سے ان کی حالت بگڑی تاہم طبی امداد کے بعد تمام بچے ہسپتالوں سے ڈسچارج ہو گئے ہیں۔ چیئرمین پاکستان سویٹ ہوم زمرد خان نے رابطہ کرنے پر بتایا اللہ کے فضل سے سب بچے ٹھیک ہیں، کسی کی حالت بھی خطرے میں نہیں، واقعہ کو چیک کیا جا رہا ہے۔ بچوں نے بتایا ہم نے دودھ، ڈبل روٹی اور کیک رس سے ناشتہ کیا جس سے طبیعت خراب ہو گئی۔ متاثرہ بچوں کی عمریں 5 سے 10 سال کے درمیان ہیں۔ بی بی سی کے مطابق بچے خراب کھانا کھانے سے بیمار ہوئے۔ پمز کے ڈاکٹر وسیم خواجہ نے بتایا بچوں میں سے کسی کی حالت تشویش ناک نہیں تھی البتہ انھیں گیسٹرو، فوڈ پوائزننگ اور دستوں کی شکایت تھی۔ ڈاکٹر وسیم کے مطابق بچوں کو وقت پر نہ لایا جاتا تو مسئلہ بڑھ سکتا تھا اور اس کی انکوائری ہونی چاہئے تاکہ آئندہ اس قسم کا واقعہ پیش نہ آئے۔
سویٹ ہوم