• news

پاک چین اکنامک کوریڈور سے روزگار کے وسیع مواقع میسر آئینگے: خرم دستگیر

کراچی(صباح نیوز)وفاقی وزیر تجارت انجینئرخرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ بورڈ کی ازسرنو تشکیل کیلئے ڈرافٹ تیار کرلیا گیا ہے جس کی منظوری وزیراعظم نواز شریف دیں گے جبکہ ہر 3ماہ بعد اس بورڈ کی میٹنگ ہوگی جس میں وزیراعظم کی شرکت کو یقینی بنایا جائیگا، ملکی برآمدات کو فروغ دینے کیلئے افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کے علاوہ مشرقی ایشیا اور افریقہ ریجن پر خصوصی فوکس کیا جارہا ہے، وسطی ایشیائی ممالک کے جانب سے گوادر کی بندرگاہ کے ذریعے تجارت سے ریجنل ٹریڈ کو فروغ ملے گا اور مستقبل میں علاقائی تجارت سے ہی ملکی معیشت کو استحکام حاصل ہوگا۔ علاقائی تجارت بڑھانے کیلئے پاک چین اقتصادی راہداری اہم ذریعہ ثابت ہوگی، اس میں گوادر کی بندرگاہ کا بھی اہم کردار ہوگا۔ پاک چین اکنامک کوریڈور سے روزگار کے وسیع مواقع میسر آئینگے۔ کراچی میں صحافیوں کے اعزاز میں دئیے گئے افطار عشائیے کے موقع پر بات چیت کے دوران وفاقی وزیر تجارت کا کہنا تھا کہ افغانستان نے وسط ایشیائی ممالک کیلئے پاکستان کو ٹرانزٹ سہولتیں فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔ حال ہی میں افغان صدر نے ٹرانزٹ ٹریڈ پر عائد ڈیوٹیوں کے خاتمے کا اعلان کیا ہے، اسکے بدلے پاکستان نے افغانستان کے ٹرکوں کو کراچی بندرگاہ اور واہگہ تک سامان تجارت کی ترسیل کی اجازت دیدی ہے جبکہ پاکستان ریلوے کو بھی ٹرانزٹ ٹریڈ کارگو کی اجازت دے دی گئی ہے جو پشاور اور چمن تک کارگو لے جاسکے گی۔ پاکستان نہ صرف گوادر سے چمن اور کراچی سے طورخم تک سڑکیں اور انفراسٹرکچر تعمیر کریگا بلکہ وسط ایشیائی ممالک تک زمینی راستوں کی تعمیر کی جائے گی۔ ایکسپورٹ کے معاملات اور مسائل پر مبنی تمام وزارتیں اپنا اپنا کیس وزیراعظم کے پاس لیکر جائیں گی اور وہ بہتر طور پر فیصلہ کریں گے، حکومت کو احساس ہے کہ کراچی کے صنعتکاروں کو بجلی اور گیس کے مسائل ہیں اور انہیں پانی بھاری نرخ پر خریدنا پڑتا ہے جس سے ان کے اخراجات بڑھ جاتے ہیں، وزیراعظم کی خصوصی دلچسپی کی وجہ سے پاکستان میں ملکی و بیرونی سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع بڑھانے کیلئے تیزی سے کام جاری ہے۔ وزیر تجارت نے بتایا کہ ترکی، کوریا اور تھائی لینڈ کے ساتھ محدود مدت کیلئے فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر جلد دستخط کئے جائیں گے اور بعد میں کارکردگی کو دیکھ کر ایف ٹی اے پر باضابطہ دستخط ہوں گے، کوشش ہے کہ گوادر تا چمن تک بننے والی سڑک کو ایران بارڈر ٹریڈ کیلئے استعمال کیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن