کئی امیرزادے خواہشمند تھے، کیرئر بچانے کیلئے شادی نہیں کی: ایان علی
اسلام آباد (آن لائن) ماڈل ایان علی کی گرفتاری سے قبل استعمال ہونے والے اے ٹی ایم کارڈ کی تفصیلات تاحال منظر عام پر نہیں نہ آ سکیں ۔ یہ کارڈ دبئی میں استعمال کیا گیا تھا، ماڈل اپنے سٹیٹس سے کہیں زیادہ 30 سے 45 ممالک کی سیر کر چکی ہیں وہ ایسے علاقوں کی سیر بھی کر چکی ہیں کہ جہاں کا روزانہ کا کرایہ پاکستانی 3 سے 5 لاکھ روپے بنتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایان علی نے اپنی کتاب ’’اسیر صیاد‘‘ میں لکھا ہے کہ دنیا کے ایسے ممالک کی بھی سیر کی ہے جو کسی بھی شخص یا عورت کا خواب ہو سکتے ہیں بڑے بڑے امیرزادے شادی کے خواہشمند تھے مگر اپنا کیرئر بچانے کیلئے شادی نہیں کی۔ ایک آفر ایسی بھی آئی کہ جس کے بارے میں سوچ کر بھی خوفزدہ ہو جاتی تھی کہ آخر مجھ میں ایسی کیا خوبی ہے کہ اتنا بڑا امیرزادہ صرف مجھے اپنانے کے لئے اس حد تک جانے کو تیار ہے ۔ ایان علی لکھتی ہیں کہ ان کے بعض اے ٹی ایم کارڈز کے بارے میں تفصیلات نہیں مل سکی ہیں کہ وہ اس وقت کہاں ہیں گرفتاری کے وقت ان کے ایک اے ٹی ایم کارڈ کی دبئی میں استعمال کی خبر ملی تھی مگر ابھی تک اس بارے حتمی اطلاع نہیں مل سکی کہ وہ اے ٹی ایم کارڈ کہاں ہے اور کس نے اور کیوں استعمال کیا ہے۔ تحقیقاتی ادارے اس کارڈ بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں مگر انہیں اس بارے کوئی جواب نہیں ملا۔ ماڈل اپنی کتاب کے صفحہ نمبر 67 پر لکھتی ہیں کہ جیل میں ایک تحفظ کا سا احساس ہوتا ہے جیل کا عملہ مجھے اور میں ان کو سمجھ چکی ہوں ۔ اس لئے کسی چیز کو منگوانے یا خواہش کرنے میں پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ۔رمضان المبارک کی برکات سے دل کی دنیا بدل رہی ہے لگتا ہے کہ جیسے کائنات میں ’’ میں ہی سب سے بُری ہوں ‘‘ مگر اللہ تعالیٰ میرے گناہ معاف کر دے گا کیونکہ اس نے توبہ کا دروازہ کبھی بند نہیں کیا۔ ذرائع کے مطابق سیشن جج کسٹم رانا آفتاب ڈائریکٹریٹ جنرل کسٹمر انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن کے پاس درخواست کی سماعت آج ہو گی جس میں ایان علی کو پیش کیا جائے گا۔ دریں اثناء ایان علی کے وکیل پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ خدا کا خوف کریں کسی کی آہ سے بھی ڈریں، ملک سے دہشت گردی، بھتہ خوری، ڈکیتیاں ختم ہو گئی ہیں کہ صرف ایان علی کا کیس رہ گیا ہے جو وزیر داخلہ نے اس سارے اداروں کو اس کیس کے پیچھے لگا دیا ہے یہ بالکل جھوٹا کیس ہے قانون کے تقاضوں کے مطابق کوئی جرم بنتا ہی نہیں۔