• news

سینٹ اجلاس کا 23 نکاتی ایجنڈا تھا‘ قریباً 3 گھنٹے تک جاری رہا

اسلام آباد (محمد فہیم انور سے) سیاسی حلقوں کا تاثر یہ تھا کہ حکومت نے سینٹ کا یہ اجلاس اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق قانون منظور کرانے کیلئے بلایا ہے مگر اجلاس کے پہلے ہی ارکان سینٹ نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری اور پھر صدر مملکت کے دستخطوں کے بغیر الیکشن کمیشن کی جانب سے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول جاری ہونے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ حتیٰ کہ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کو اس بارے میں رولنگ بھی دینا پڑی۔ پیر کو سینٹ کے اجلاس کا 23نکاتی ایجنڈاتھا۔ چیئرمین سینٹ نے قریباً تین گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس کے دوران قانون سازی کے ساتھ ساتھ مختلف زیر التوا تحاریک کو بھی مکمل کرایا اس دوران جو محرکین ایوان میں موجود نہیں تھے ان کی تحاریک کو موخر بھی کر دیا۔ایک موقع پر چیئرمین میاں رضا ربانی نے معذرت کرتے ہوئے کاروائی روکی اور تمام ارکان سے کہا کہ ایوان میں آپ بشرٹ پہن کر آ سکتے ہیں۔ اور اگر پوری آستینوں والی شرٹ پہن کر آتے ہیں تو برائے مہربانی اس کی آستینوں کو فولڈ نہ کریں۔ یہ ایوان کے تقدس کے برخلاف ہے۔ چیئرمین نے رمضان المبارک میں سینیٹ سیکریٹر یٹ کے ملازمین کی افطاری کو بھی مد نظر رکھا اوربعض تحاریک پر بحث کو مختصر کرتے ہوئے ارکان سے کہا کہ وہ صرف ایک سے ڈیڑھ منٹ اس پر بات کریں ۔ اس دوران انہوں نے ایم حمزہ سمیت بعض سینئر سینیٹرز سے معذرت بھی کی کہ وقت کی کمی کے باعث انہیں ان تحاریک پر بولنے کا موقع نہیں ملا۔ میاں رضا ربانی ایوان میں نظم و ضبط رکھنے کا بھی بہت خیال کرتے ہیں۔ پیر کو بھی انہوں نے دو سے تین مرتبہ "آرڈران دی ہائوس"کی آواز لگائی اس دوران جو جو سینیٹر اپنی نشست سے اٹھ کر کسی اور نشست پر جا کر بات چیت میں مصروف تھے فوراً اپنی اپنی نشستوں پر آ گئے۔ پیپلز پارٹی کی سینیٹر سسی پلیجو نے بلوچستان میں پانی کی سطح کم ہونے پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ کی ہیپاٹائٹس سے متعلق پالیسی بیان پر بات کرنا چاہی تو چیئرمین سینیٹ نے انہیں وہیں روک دیا اور کہا کہ اس سے متعلق آپ موقع گنوا چکی ہیں ، وزیر مملکت کی جانب سے بحث سمیٹے جانے کے بعد اب اس موضوع پر آپ کو بات کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ ایجنڈے کی کاروائی کے بعد چیئرمین میاں رضا ربانی نے اجلاس منگل7جولائی کو ایک بعد دوپہر ایک بجے تک ملتوی کر دیا۔

ای پیپر-دی نیشن