پاکستان میں عوام کی بہتری کا کوئی ہدف حاصل نہ ہوا: اقوام متحدہ
اسلام آباد (بی بی سی) پاکستان زچہ و بچہ کی صحت سمیت سماجی ترقی کے حوالے سے متعین کردہ وہ تمام اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے جو اسے اقوام متحدہ کے ’ملینیئم گول‘ پروگرام کے تحت 2015 تک حاصل کرنا تھے۔ عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات مہیا کرنے میں حکومت کی اس ناکامی کی لاکھوں مثالیں بڑے بڑے شہروں سے لے کر چھوٹے چھوٹے دیہات تک پھیلی ہوئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں ہر ایک لاکھ میں سے 276 خواتین زچگی کے دوران ہلاک ہوجاتی ہیں۔ ادارے کے مطابق پاکستان میں ملینئیم ڈویلپمنٹ اہداف پر عمل کرتے ہوئے 15 برس میں حاملہ خواتین کی اموات کی تعداد کو کم کر کے 140 تک لانا تھا لیکن پاکستان اس میں ناکام رہا ہے۔ حکومت کا دعوٰی ہے صحت کے بنیادی مراکز حاملہ خواتین کی دیکھ بھال اور ڈیلیوری سروسز کے لیے 24 گھنٹے فعال ہوتے ہیں لیکن اِن بنیادی صحت کے مراکز میں اکثر و بیشتر وہ ضروری آلات ہی موجود نہیں ہوتے۔ بین الاقوامی امدادی ادارے سیو دی چلڈرن کے حالیہ اعدادو شمار کے مطابق زچگی کے دوران ہلاکتوں کے معاملے میں پاکستان ایک سو اناسی ممالک میں149 ویں نمبر پر ہے۔ ادارے کے اعدادو شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان حاملہ خواتین کے لیے جنوبی ایشیا کا دوسرا بدترین ملک ہے۔