شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنیوالوں کی بحالی کیلئے اربوں روپے چاہئیں: نوازشریف
اوسلو (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم نواز شریف نے تعلیم کے موضوع پر اوسلو سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اساتذہ کی تربیت پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں تعلیم کے شعبے میں خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ تعلیم کا فروغ عالمی برادری کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی بحالی کیلئے اربوں روپے درکار ہیں۔ ووکیشنل اور تربیتی پروگرامز پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ دہشت گردی، سیلاب اور دیگر چیلنجز کے باوجود تعلیم پر توجہ دے رہے ہیں۔ قبل ازیں ناروے کے شہر اوسلو میں ’’ترقی کیلئے تعلیم‘‘ کے موضوع پر ہونیوالے سربراہ اجلاس کا آغاز گزشتہ روز سے ہو گیا۔ پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم نواز شریف کر رہے ہیں جبکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز، معاون خصوصی طارق فاطمی اور وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمن بھی شریک ہیں۔ اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون، نمائندہ خصوصی گورڈن برائون ، امن کیلئے نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی، 38 ملکوں کے سربراہ اور وفود نے شرکت کی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے خطاب میں کہا ہے کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کو ممکن بنانا ہوگا، خطرات کے باوجود مشن جاری رکھنے والی ملالہ یوسفزئی جرات اور بہادری کا نام ہے، انصاف کے حصول کیلئے ہمت اور جرات کی ضرورت ہوتی ہے۔ دریں اثناء پاکستان اور ناروے کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ وزیراعظم نواز شریف نے پاکستانی وفد کی قیادت کی جبکہ ناروے کا وفد وزیراعظم ایرنا سولبرگ کی قیادت میں شریک ہوا۔ پاکستان اور ناروے کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر دستخط ہوئے۔ ناروے کی کمپنی سندھ میں شمسی توانائی کے منصوبے پر کام کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا امید ہے 2 سے 3 سال میں توانائی بحران پر قابو پا لیں گے۔ قبل ازیں نارویجن ولی عہد ماکون میگنس سے ملاقات میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ناروے کے تعلقات مشترکہ جمہوری بنیادوں پر قائم ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی اور معاشی سطح پر رابطے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے ناروے کے ولی عہد کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔ قبل ازیں روسی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی شنگھائی تعاون تنظیم میں رکنیت سے بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی راہ ہموار ہو گی۔ نواز شریف نے کہا کہ خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہمسایہ ملکوں سے اچھے تعلقات ہونے چاہئیں۔ پاکستان اور بھارت کو تعاون کے اصول کی بنیاد پر ترقی کے لیے ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہئے۔ شنگھائی تنظیم تعاون پاکستان اور بھارت کو مشترکہ کام کرنے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات حل ہونے چاہیں۔ اس سوال پر کہا امریکہ کو پاکستان کے ایٹمی ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگ جانے کا خدشہ ہے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ بات بالکل بے بنیاد، لغو اور بدنیتی پر مبنی ہے۔ دریں اثناء اے پی پی کے مطابق پاکستان اور ناروے کی کمپنیوں کے درمیان 150 میگاواٹ کے شمسی توانائی کے پلانٹس لگانے کا سمجھوتہ طے پا گیا۔ ناروے کی کے ٹیک سولر کمپنی اور پاکستان کی نظام انرجی کے درمیان پاکستان میں شمسی توانائی کے مشترکہ پلانٹس لگانے کا ایم او یو طے پایا جس کے تحت 150 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے تین سولر پلانٹس لگائے جائیں گے جس کا آغاز 2016ء کی پہلی سہ ماہی میں متوقع ہے۔ یہ پلانٹس صوبہ سندھ میں لگائے جائیں گے جن پر ابتدائی طور پر 30 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔