موسمیاتی تبدیلی دہشت گردی سے بھی بڑا خطرہ بن سکتی ہے: قائمہ کمیٹی کو بریفنگ
اسلام آباد (آن لائن+ صباح نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی دہشت گردی سے بھی بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے۔ کراچی میں آئندہ سال 90 فیصد دوبارہ گرمی کی لہر آسکتی ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس منگل کے روز حفیظ الرحمن دریشک کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان کا 22 فیصد رقبہ اور 50 فیصد آبادی موسمیاتی تبدیلی کے باعث رسک پر ہے پاکستان بجٹ کا سات فیصد حصہ موسمیاتی تبدیلی کے امور پر خرچ کررہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی دہشت گردی سے بھی بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔ ماحولیاتی تنزلی کے نتیجے میں پاکستان کو سالانہ 365 ارب روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔ پانی کی کمی، خوراک اور توانائی کے بحران کے آئندہ 5 سالوں میں سنگین خطرات کے ناصرف انسانی صحت پر اثرات مرتب ہونگے بلکہ اسکے سیاسی اور معاشی اثرات بھی ہونگے جس پر کمیٹی کے چیئرمین حفیظ الرحمن دریشک نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے تحفظ کیلئے حکومت کو موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پر وزارت میں ایک تھنک ٹینک قائم کیا گیا ہے جبکہ وزارت نے جنگلات سے متعلقہ پالیسی بنائی ہے جس میں تمام صوبوں کی مشاورت شامل ہے۔