اسلام آباد میں جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی الیکشن : وفاقی حکومت کا سینٹ کے سامنے سرنڈر کا فیصلہ
اےوان بالا کے 117وےں سےشن کی تےسری نشست مےں اسلام آباد مےں غےر جماعتی بنےادوں پر بلدےاتی انتخابات کے انعقاد کے بارے مےں قومی اسمبلی کا منظور کردہ بل منظوری کے لئے پےش نہےں کےا گےا اس کی شاےد ےہ وجہ ہے کہ وفاقی حکومت کو اس بات کا ےقےن ہو گےا ہے کہ اس کے لئے اےوان بالا سے اسلام آباد مےں غےر جماعتی بنےادوں پر انتخابات کرانے کا بل منظور کرانا مشکل ہے ۔لہٰذا وفاقی حکومت نے سینٹ کے سامنے اپنے آپ کو سرنڈر کرنے کا فےصلہ کر لےا اےک اعلی حکومتی عہدےدار نے نوائے وقت کو بتاےا کہ حکومت کنٹونمنٹ بورڈ ز کی طرح اسلام آباد مےں بھی بلدےاتی انتخابات جماعتی بنےادوں پر کرانے کا فےصلہ کر لےا ہے حکومت سےنےٹ سے منظور کردہ ترمےم شدہ بل کو قومی اسمبلی مےں کنفرنٹ کر ے اور نہ ہی اسے پارلےمنٹ کے مشترکہ اجلاس مےں لے جائے گی سپرےم کورٹ کی جانب سے اسلام آباد مےں بلدےاتی انتخابات کے شےڈول کو منسوخ کرنے سے حکومت کو بل منظور کرانے کی مہلت مل گئی ہے بہر حال موجودہ بل کی 15جولائی2015ءتک منظوری ضروری بصورت دےگر ےہ بل غےر موثر ہو جائے گا جب کہ گھنٹہ بھر ڈپٹی چےئرمےن مولانا عبد الغفور حےدری نے اجلاس کی کارروائی چلائی سینٹ کی تاریخ میں پہلی بار بدھ کو نماز ظہر کا وقفہ نہےں کےا گےا اور ایوان میں نماز ظہر کی اذان سنانے والا ساﺅنڈ سسٹم بھی آف کر دیا جاتا ہے۔ رضا ربا نی نے اےک طوےل رولنگ دی ۔جس مےں کہا گےا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ او ران کے خاندان کے افراد کو اسی طرح سرکاری خرچ پر علاج معالجہ کی سہولیات حاصل ہوں گی جس طرح کسی گریڈ 22 کے سرکاری افسر کو حاصل ہیں ۔ اراکین پارلیمنٹ (تنخواہیں اور الاﺅنسز ایکٹ ۴۷۹۱(ایکٹ نمبر۷۲ بابت ۴۷۹۱) کی دفعہ ۲۱۔ قومی اسمبلی کے اراکین کے جدول (تنخواہیں اور الاﺅنسز) ایکٹ ۶۶۹۱ کی دفعہ ۳(۱) کو آئٹم نمبر۴ کے ساتھ پڑھا جائے ، جو ایکٹ بابت ۴۷۹۱ کے ذریعے تنسیخ کی گئی تھی۔ وزارت قانون کی طرف سے فراہم کردہ قانونی مشورہ، سینیٹر صاحبان اور اٹارنی جنرل آف پاکستان نے ۳۱ اور ۴۱ ، مئی ۵۱۰۲ کو بالترتیب منعقد ہونے والے سینٹ کے اجلاسوں کے دوران مسئلے پر کافی بحث کی اور دلائل پیش کئے۔ رائے دی کہ اس سلسلے میں ایک ذیلی تشکیل دی جائے ۔
پارلےمنٹ کی ڈائری