مشرف کی اتحادیوں کو اعتماد میں لئے بغیر سرگرمیاں ممکنہ تعاون کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں
لاہور (جواد آر اعوان + نیشن رپورٹ) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل (ر) پرویز مشرف کی اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لئے بغیر حکومت کیخلاف سیاسی سرگرمیاں مستقبل قیرب میں ممکنہ تعاون کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پرویز مشرف جنہوں نے (ق) لیگ اور مسلم لیگ فنکشنل کے رہنمائوں کے ساتھ مسلم لیگیوں کے اتحاد کے حوالے سے ملاقات کی اور بعد میں ایک بڑے اپوزیشن اتحاد کے لئے آگے بڑھے ہیں ان کی پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ سے ڈاکٹر طاہر القادری سے ممکنہ بات چیت اعتماد سازی کی خلاف ورزی بھی کی جا رہی ہے۔ پرویز مشرف کچھ دن پہلے کراچی میں گجرات کے چودھری برادران اور فنکشنل لیگ کے ممکنہ اتحاد اور بعد میں حکومت کے خلاف متحدہ اپوزیشن کے حوالے سے ملاقات ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق 2 مذہبی جماعتیں اتحاد میں شمولیت کیلئے رابطہ کر سکتی ہیں جن میں جماعت اسلامی، جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) ، سُنی تحریک، مجلس وحدت المسلمین، سُنی اتحاد کونسل شامل ہیں جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کو بھی اتحاد میں شامل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ (ق) لیگ جو کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے انقلاب مارچ کے دوران پاکستان تحریک انصاف، مجلس وحدت المسلمین، سُنی اتحاد کونسل کے ساتھ تھی وہ ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے حکومت کے خلاف تحریک کے حوالے سے اتحادیوں کو اعتماد میں نہ لینے کو دھوکہ سمجھتے ہیں۔ (ق) لیگ کے رہنمائوں کا مؤقف ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کو متحدہ اپوزیشن کا حصہ نہیں ہونا چاہئے مگر پرویز مشرف نے ڈاکٹر طاہر القادری سے رابطہ کر کے زبانی مفاہمت کی خلاف ورزی کی ہے۔ (ق) لیگ کے ترجمان کامل علی آغا نے رابطہ کرنے پر متحدہ مسلم لیگ کے حوالے سے سرگرمیاں ابھی سست ہیں تاہم کامیابی میں کچھ وقت لگے گا۔