بات چیت کی بحالی غیر اہم‘ نواز‘ مودی ملاقات سے بڑی پیشرفت کی امید نہیں: حریت قیادت
سرینگر (اے این این) مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت نے پاکستان بھارت مذاکرات کی بحالی کو غیر اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان مذاکرات سے کسی بڑی پیش رفت کی امید نہیں کی جانی چاہئے۔ نواز، مودی ملاقات کے دوران بات چیت کی بحالی کا فیصلہ خوش آئند مگر مشترکہ بیان کشمیریوں کیلئے مایوس کن ہے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ مودی، نواز ملاقات سے کسی بڑی پیش رفت کی امید نہیں کی جانی چا ہئے ۔ ترجمان ایاز اکبر نے سید علی گیلانی کا حوالہ دیکر کہا یہ مذاکرات بین الاقوامی دبا ئوکی وجہ سے ممکن ہوئے۔ پاکستان اور بھارت نے1947ء سے اب تک کشمیر پر 150مرتبہ بات چیت کی اور یہ اب روایت بن چکی ہے۔ ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ دو ممالک کے درمیان مذاکرات اس وقت تک فضول ہیں جب تک کشمیریوںکے جذبات اور قربانیوں کا احترام نہ کیا جائے۔حریت اقوام متحدہ کی جانب سے ضمانت شدہ حق خود ارایت کے حصول تک موجودہ جدوجہد جاری رکھے گی۔میر واعظ عمر فاروق نے مسئلہ کشمیر سمیت تمام متنازعہ معاملات پر بات چیت کی بحالی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے دونوں ممالک کی قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ اس سنہری موقعے کو ضائع نہ ہونے دیں اور مذاکراتی عمل کی بحالی کے اس تسلسل کو قائم رکھیں تاکہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل کے حل کیلئے ایک سازگار ماحول پیدا کیا جا سکے۔ مسئلہ کشمیر کو بات چیت کا مرکز بنائے بغیر یہ سلسلہ آگے نہیں بڑھ سکتا، لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے مشترکہ اعلامیہ کو کشمیریوں کیلئے مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہاکہ مذاکراتی عمل سے ہی دنیا کے مسائل حل ہوتے ہیں لیکن کشمیر کے حوالے سے اس عمل کو اس قدر غیر سنجیدہ بنایا گیا ہے کہ لوگوں کااس پر سے اعتبار ہی اٹھ گیا ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے لیڈران کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر وہ تعمیر و ترقی کے خواب شرمندہ تعبیر نہیں کرسکتے۔ حریت کانفرنس (ع) نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی خطے کے امن واستحکام کیلئے خطرہ ہے ٗ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ کشیدہ صورتحال کے خاتمے کیلئے مسئلہ کشمیر سمیت تمام متنازعہ مسائل کا حل نکالنا انتہائی ناگزیر ہے۔