احتساب کا ادارہ کیسا ہو فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی‘ مشرف بغیر وردی نئی جماعت کیسے بنائینگے: پرویز رشید
اسلام آباد (اے پی پی+نوائے وقت رپورٹ ) وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاک بھارت وزرائے اعظم ملاقات میں کشمیر سمیت تمام متنازعہ امور پر بات ہوئی۔ کشمیر، سیاچن، سرکریک متنازعہ امور ہیں۔ بھارت میں انتہاپسند موجود ہیں جو اپنے لوگوں کو جھوٹی تسلیاں دیتے ہیں۔ بات چیت کا عمل پُرامن ماحول پیدا کرنے کیلئے خوش آئند ہے۔ بھارت نے پاکستان کو تنہا کرنے کیلئے اقوام متحدہ سے رجوع کیا تھا، چین سمیت دیگر ممالک نے بھارتی مؤقف کی حمایت نہیں کی۔ پاکستان خود زخموں چُور چُور اور دہشت گردی کا شکار ہے۔ مضبوط پاکستان کے لئے امن ضروری ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر ہی اصل مسئلہ ہے۔ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں، مسئلہ کشمیر پر تین جنگیں ہوچکی ہیں۔ پاکستان کو پُرامن اور مضبوط بنائیں گے۔ مشرف جب سپریم کمانڈر تھے، اسوقت انہوں نے (ق) لیگ بنائی تھی آج (ق) لیگ کہاں ہے۔ مسئلہ کشمیر کو کمزور کرنے کرنے واحد ذمہ دار مشرف تھے۔ پرویز مشرف نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا۔ کراچی آپریشن متفقہ طور پر شروع کیا گیا۔ آپریشن میں کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں۔ پرویز مشرف کے اقدامات سے جدوجہد آزادی کو نقصان پہنچا۔ آج مشرف وردی میں نہیں، جماعت کیا بنائیں گے۔ پاک بھارت مشیر ملاقات میں تمام تنازعات پر بات کریں گے۔ بات چیت کشمیر، سرکریک، سیاچن اور پانی کے مسئلے پر ہوگی۔ آبپارہ میں بننے والی جماعت پارہ پارہ ہو چکی ہے سب ملکر کراچی کے امن کیلئے کام کررہے ہیں۔ کراچ میں شرپسندوں کیخلاف کامیابیاں ملی ہیں۔ احتساب کا ادارہ کیسا ہونا چاہئے، اسکا فیصلہ پارلیمنٹ کریگی۔ احتساب جاری رہنا چاہئے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے۔ رینجرز نے محنت سے کراچی کو محفوظ بنایا۔ رینجرز کے اختیارات کے معاملے میں وفاق اور صوبے میں کوئی اختلاف نہیں۔اے پی پی کے مطابق پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاکستان، بھارت سکیورٹی ایڈوائزر کے آئندہ اجلاسوں میں کشمیر سمیت تمام دیرینہ اور حل طلب مسائل پر گفتگو ہوگی۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سمیت تمام عالمی فورم پر کشمیر کا ایشو اٹھایا۔ پرامن، محفوظ اور خوش حال پاکستان ہی بہتر انداز میں کشمیر کاز کی حمایت کر سکتا ہے۔ وفاقی وزیر نے اس تاثر کو رد کر دیا کہ روس میں وزیراعظم محمد نوازشریف اور انکے بھارتی ہم منصب نریندرا مودی کے درمیان ملاقات میں کشمیر ایشو کو نظرانداز کیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے سکیورٹی کونسل، عالمی پلیٹ فارمز اور اقوام متحدہ میں ہمیشہ مسئلہ کشمیر کا ایشو اٹھایا۔ دہشت گردی کا شکار ملک کشمیر کاز کی مدد نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب لاہور ڈیکلریشن ہوا تھا اور واجپائی لاہور آئے تو انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ 1999ء کا سال کشمیر کے مسئلے کے حل کا سال ہے جو ہماری خارجہ پالیسی کی کامیابی تھی تاہم بد قسمتی سے مشرف کے کو نے اس عمل کو پٹڑی سے اتار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی واقعہ میں مختلف عقائد اور قومیت سے تعلق رکھنے والے افراد ہلاک ہوئے اسلئے عالمی برادری کی خواہش ہے کہ اس واقعہ میں ملوث عناصر کو سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کئی بار انڈیا سے کہا ہے کہ اگر اس کے پاس کوئی شواہد ہیں تو وہ تبادلہ کرے لیکن انڈیا نے ہمیشہ اجتناب کیا لیکن اب مشترکہ اعلامیے میں بھارت نے پاکستان کے ساتھ شواہد کا تبادلہ کرنے کی رضا مندی ظاہر کی جو پاکستان کے موقف کی جیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا یہ موقف ہے کہ ممبئی واقعہ میں ملوث افراد کے ٹرائل میں بھارت رکاوٹ ہے کیونکہ وہ پاکستان کو شواہد نہیں دے رہا۔ انہوں نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کے باعث بھارت نے خود پاکستان کے ساتھ مذاکراتی عمل معطل کئے لیکن اب بھارت نے اپنا موقف تبدیل کر لیا جبکہ پاکستان اپنے موقف پر قائم ہے اور یہی ہماری کامیابی ہے۔ قبل ازیں میڈیا سے گفتگو میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی دبئی سے واپسی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آصف زرداری پاکستانی ہیں اور انہیں اپنی جماعت کیلئے کام کرنے کا حق ہے۔