گوجرانوالہ میں یونیورسٹی کا قیام ناگزیر ہے
مکرمی! گوجرانوالہ جو آبادی کے لحاظ سے ملک کا چوتھا بڑا شہر ہے اسکے ساتھ ساتھ یہ ایک اہم ترین صنعتی تجارتی شہر بھی ہے ایک اندازے کے مطابق گوجرانوالہ کے لوگ 34 ارب روپے سے زائد کا سالانہ ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرواتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے اس ٹیکس کا 2 فیصدی بھی گوجرانوالہ کی تعمیر و ترقی پر خرچ نہیں کیا جاتا۔ گوجرانوالہ کے مسائل کی تفصیل بہت لمبی چوڑی ہے۔ لیکن اس وقت میں حکام بالا کی توجہ ایک اہم تعلیمی مسئلے کی طرف دلوانا چاہتا ہوں۔ گوجرانوالہ ضلع اور ڈویژن پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے علاقوں میں شمار ہوتے ہیں لیکن یہاں ابھی تک کسی سرکاری یونیورسٹی کے قیام کی طرف توجہ نہیں دی گئی اور ہمیشہ سے اس علاقے کو نظرانداز کیا جاتا رہا۔ گوجرانوالہ ڈویژن کے طلبا و طالبات کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے لاہور اسلام آباد وغیرہ کا رخ کرنا پڑتا ہے اور اکثر طلبا یونیورسٹی نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم ہی ادھوری چھوڑ دیتے ہیں۔میری وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل ہے کہ اس اہم مسئلے کی طرف توجہ فرمائیں اور گوجرانوالہ میں ایک اعلیٰ معیار کی یونیورسٹی کے قیام کا جلد از جلد نوٹیفکیشن جاری کریں۔(طیب علوی شعبہ ابلاغیات گورنمنٹ ایم اے او کالج لاہور)