• news

نفرت انگیز تقریر‘ الطاف کیخلاف مقدمات درج: برطانیہ سے بات کرنے کا وقت آ گیا: نثار

لاہور + اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ وقائع نگار خصوصی+ خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ الطاف حسین کی تقاریر اشتعال انگیزی کی آخری حدوں کو چھو رہی ہیں۔ الطاف حسین کی اتوار کی تقریر ناقابل قبول اور انتہائی قابل مذمت ہے۔ بیرون ملک سے سکیورٹی اداروں پر دشنام طرازی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم نے بے انتہا صبر و تحمل سے کام لیا ہے اب وقت آ گیا ہے کہ برطانیہ سے بات کی جائے۔ الطاف حسین نے 1971ء کے حوالے سے جو بات کی وہی بھارت بھی کرتا ہے۔ گالی گلوچ والی گفتگو کر کے الطاف حسین اردو بولنے والوں کی تضحیک کر رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال کے ذمہ دار فوج یا رینجرز نہیں الطاف حسین کے کرتوت ہیں۔ اردو بولنے والے مہذب اور تہذیب یافتہ لوگ ہیں۔ برطانیہ میں گھیرا تنگ ہونے پر الطاف حسین کے غصے اور مایوسی کا نزلہ پاکستان میں سکیورٹی اداروں پر گر رہا ہے۔ لگتا ہے برطانیہ میں ان کے کوتوتوں کی وجہ سے گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔ اخلاقیات سے گری گفتگو سے الطاف حسین کیا اردو بولنے والوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ انہیں درپیش حالات کے ذمہ دار پاکستان، اس کی فوج یا رینجرز نہیں۔ اپنے بیان میں چودھری نثار علی خان نے الطاف حسین کے بیان کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ الطاف حسین نے اپنی تقریر میں تہذیب، شائستگی اور شرافت کی تمام حدیں پار کر دی ہیں، ہمارے سکیورٹی اور دفاعی اداروں کے حوالے سے ایسی بدترین زبان استعمال کی جو کسی صورت قابل قبول نہیں یہ زبان ہمارے دشمن بالخصوص بھارت عرصہ دراز سے ہمارے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ الطاف حسین کا پاک فوج اور رینجرز کے بارے میں اخلاق سے انتہائی گری ہوئی باتیں کرنا باعزت لوگوں کو گالی گلوچ کرنا، دھمکیاں دینا نہ صرف سمجھ سے بالاتر بلکہ ناقابل برداشت ہے۔ ہم نے ہر طرح سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ باضابطہ طور پر اس سلسلے میں حکومت برطانیہ سے بات کی جائے۔ کسی فرد کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ سکیورٹی اداروں اور ان کے سربراہوں کے بارے میں اخلاق سے گری ہوئی یا دھمکی آمیز گفتگو کرے۔ میڈیا کا ملکی سکیورٹی اداروں کے بارے مں اخلاق باختہ، قابل اعتراض اور قابل مذمت تقریر من و عن نشر نہ کرنا اس کے باشعور اور ذمہ دار ہونے کی عکاسی کرتا ہے۔ 1971ء کے حوالے سے جو زبان الطاف حسین نے استعمال کی ہے ہو بہو وہی زبان بھارت بھی استعمال کرتا ہے۔ الطاف حسین کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار پاکستان، اس کی افواج یا رینجرز نہیں، الطاف حسین کے اپنے کرتوت ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جوں جوں ان کے گرد برطانیہ میں گھیرا تنگ ہو رہا ہے ویسے ویسے ان کے غصے اور مایوسی کا نزلہ پاکستان کے سکیورٹی اداروں پر گر رہا ہے۔ اردو بولنے والی کمیونٹی تو مہذب اور تہذیب یافتہ ہے۔ گالی گلوچ اور اخلاقیات سے گری گفتگو کرکے الطاف حسین کیا اردو بولنے والوں کی ترجمانی کر رہے ہیں یا ان کی تضیحک کر رہے ہیں۔ دریں اثناء وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ میں چودھری نثار کے بیان کی تائید کرتا ہوں۔ وقت آ گیا ہے کہ الطاف حسین کا معاملہ برطانیہ کی حکومت کیساتھ اٹھایا جائے۔ ہمارے ہاتھ برطانیہ بھی پہنچ سکتے ہیں۔ اس اہم معاملے میں تمام آپشن استعمال کریں گے۔ کسی مصلحت سے کام نہیں لیا جائے گا۔ کراچی کو یرغمال بنا کر تاوان وصول کیا جاتا ہے۔ گزشتہ پچیس سال سے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے۔ یہ بھی دہشت گرد ہیں ۔ آخری حدوں تک پیچھا کریں گے۔ اپنے بیان میں کہا اردو سپیکنگ اور ایم کیو ایم کے ووٹ بنک کا احترام کرتے ہیں۔ الطاف حسین کی تقریر ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے۔ الطاف حسین اتنے دلیر ہیں تو پاکستان آئیں۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے بھارت کے چکر لگائے لیکن وہ پاکستان نہیں آئے۔ اب ہم الطاف حسین کو گھر پہنچانا چاہتے ہیں۔ ذاتی مفادات کے لئے الطاف حسین کا لہجہ بدلتا ہے۔ لندن میں بیٹھ کر باتیں کرنے والے بزدل ہیں۔ الطاف حسین لندن میں بیٹھ کر جو منہ میں آتا ہے کہہ دیتے ہیں۔ فوج نے جواں مردی سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے۔ ہمارے محسنوں کے خلاف الطاف حسین زبان درازی کر رہے ہیں۔ سکیورٹی اداروں نے کراچی کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کراچی میں جو ہو رہا ہے وہ دہشت گردی ہے۔ سکیورٹی ادارے پاکستان کے محسن ہیں انہوں نے ملک کو بچایا۔ کراچی کو یرغمال بنایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ بھی دہشت گرد ہیں۔ یہ لندن میں بیٹھ کر بھتہ وصول کرتے ہیں۔ الطاف حسین کے معاملے میں کسی سیاسی مصلحت سے کام نہیں لیں گے۔ ان لوگوں نے کراچی میں 25 سال بھتہ لیا، پارکوں، قبرستانوں پر قبضے کئے، سکول بیچ دئیے۔ ایم کیو ایم نے کراچی کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ قوم زندہ ہے ڈر کر لندن نہیں بھاگی۔ منی لانڈرنگ کیس کے بعد محمد انور کو فارغ کیا گیا۔ برطانوی سرزمین پاکستان کی سالمیت کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔ الطاف لندن میں بیٹھ کر سیاست نہ کریں، پاکستان آئیں۔ ہمارے ہاتھ لندن تک پہنچ سکتے ہیں۔
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) متنازعہ تقریر کے بعد متحدہ کے قائد الطاف حسین کے خلاف جیکب آباد، نوشہرو فیروز، خیرپور اور نوابشاہ میں 7 مقدمات درج کرلئے گئے ہیں۔ یہ مقدمات دفعہ 153۔ اے کے تحت درج کئے گئے ہیں۔ جیکب آباد کے 3 تھانوں میں مقدمات درج کئے گئے۔ ائرپورٹ تھانہ جیکب آباد میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ یہ مقدمہ تحریک اہلسنت پاکستان کے رہنما عبدالخالد سومرو کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین نے ملکی سالمیت، سکیورٹی ادارے کیخلاف غلط زبان استعمال کی۔ الطاف حسین کی جانب سے غلط زبان استعمال کرنے کا مقصد سندھ اور کراچی میں گڑبڑ پیدا کرنا ہے۔ الطاف حسین نے پاکستانی اداروں کیخلاف 12جولائی کو بھی تقریر کی۔ تھانہ سٹی میں شہری اعجاز شاہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔ تھانہ دوداپور میں بھی الطاف حسین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن