فیصل آباد: راستے کا تنازعہ، وکلا اور چیف کمشنر انکم ٹیکس عملے میں ہاتھا پائی
فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) انکم ٹیکس آفس وکلاء اور چیف کمشنر انکم ٹیکس کے عملے کے مابین گتھم گتھا ہونے سے میدان جنگ بن گیا۔ ٹیکس بار کے وکلاء کی طرف سے چیف کمشنر اور ان کے عملے پر ٹیکس بار کا دفتر کا تالا توڑ کر توڑپھوڑ کرنے کا الزام جبکہ ٹیکس حکام کی طرف سے وکلاء پر چیف کمشنر کے دفتر کے شیشے توڑنے کا الزام عائد کر دیا گیا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر فریقین کو مزید تصادم سے بچا لیا۔ گذشتہ روز چیف کمشنر انکم ٹیکس کی طرف سے مین گیٹ کو ٹیکس بار کے وکلاء کے گزرنے کے لئے بند کر دیا گیا جس پر وکلاء کی طرف سے احتجاج کیا گیا اور کہا گیا کہ عدالت اور سی بی آر کی ہدایت پر ٹیکس بار کا دفتر بنایا گیا ہے جس کے لئے ہم یہ راستہ استعمال کرتے ہیں لیکن انکم ٹیکس حکام کی طرف سے کہا گیا کہ وہ سائیکل سٹینڈ والا گیٹ استعمال کریں جس پر وکلاء نے یہ تجویز مسترد کرتے ہوئے چیف کمشنر انکم ٹیکس سے مذاکرات کے لئے وفد تشکیل دیا جس نے چیف کمشنر انکم ٹیکس سے ملاقات کی۔ اس دوران دونوں فریقین کے مابین معاملہ بڑھ گیا اور دھکم پیل کے دوران چیف کمشنر انکم ٹیکس کے دفتر کے شیشے ٹوٹ گئے اور وکلاء کو باہر نکال دیا گیا۔ وکلاء کا الزام ہے کہ چیف کمشنر انکم ٹیکس نے بلاجواز ٹیکس بار کے دفتر کو تالے لگوائے اور باتھ روم کو بھی بند کروا دیا۔ جس پر ہم نے انہیں بتایا کہ عدالتی احکامات اور سی بی آر کی منظوری سے ٹیکس بار کا دفتر بنایا گیا تھا اور باتھ روم بھی ہم استعمال کرتے تھے۔ وکلاء نے مزید کہاکہ انکم ٹیکس کے عملے نے بار کے دفتر کے تالے توڑ کر دفتر میں موجود کمپیوٹر، الماریاں، ٹیبلوں اور دیگر دروازوں کے شیشوں کو توڑ دیا جبکہ انکم ٹیکس حکام کی طرف سے الزام لگایا ہے کہ وکلاء نے چیف کمشنر کے دفتر کے شیشے توڑے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر مزید ہنگامہ ہونے سے بچا لیا تاہم اگر اس سلسلے میں سی بی آر حکام نے مداخلت نہ کی تو اگلے چند روز میں مزید ہنگامہ آرائی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔