نواز ، مودی ملاقات کا خیر مقدم: پاکستان بھارت کے درمیان تعلقات بہتربنانے ، تعاون بڑھانے کے ہر اقدام کی حمایت کرتے ہیں: امریکہ
واشنگٹن(اے این این) امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان بھارت مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جنوبی ایشیا کی دو جوہری طاقتوں کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے ہر اقدام کی حمایت کرتے ہیں،امید ہے دونوں ملک علاقائی سلامتی،ممبئی حملہ کیس کی سماعت میں تیزی اور عوامی سطح پر روابط کو فروغ دیں گے،پاکستان اور بھارت کی شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے ،روس اور چین سے امریکہ کے وجود کو کوئی خطرہ نہیں ۔جان کیری نے اس ضمن میں جنرل ڈنفورڈ کے خیال سے اتفاق نہیں کیا تھا،امریکہ داعش جیسے سرکش گروپوں کو خطرہ سمجھتا ہے۔ معمول کی میڈیا بریفنگ میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے مزید کہا کہ روس میں پاکستان بھارت وزرائے اعظم ملاقات خوش آئند تھی۔امریکہ ایسے تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو جنوبی ایشیا کی دونوں جوہری ریاستوں کے درمیان تعلقات تعاون کو بہتر بناسکیں۔ہم دونوں وزرائے اعظم کی جانب سے کئے گئے اعلانات کا بھی خیر مقدم کرتے ہیں اور امید ہے دونوں ممالک سکیورٹی، عوام کے مابین تعلقات اور ممبئی حملہ کیس کی سماعت کی رفتار میں تیزی سمیت دوطرفہ مسائل پر وسیع تبادلہ خیال کریں گے۔اس سے پہلے محکمہ خارجہ کے سینئر ترجمان جان کربی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ کشیدگی کم کرنے کی کوشش کے سلسلے میں دونوں ملکوں کی جانب سے کیے گئے اقدامات کا امریکہ خیرمقدم کرتا ہے۔ یہی ہمارا دیرینہ موقف ہے۔ بریفنگ میں مارک ٹونر نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ہندوستان اور پاکستان کی شمولیت کے فیصلے کو غیراہم قرار دیتے ہوئے اس بات کو مسترد کردیا کہ روس اور چین کے لیے امریکہ کا وجود خطرے کا باعث ہے۔شنگھائی تعاون کی تنظیم میں جنوبی ایشیا کے دونوں ملکوں کی شمولیت کے فیصلے پر جب تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو مارک ٹونر نے کہا آپ کو مشورہ دوں گا کہ آپ ہندوستان اور پاکستان سے رجوع کریں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکی حکام ماسکو کے ساتھ اختلافات کے معاملے میں بہت بے باک ہیں۔ مثلا مشرقی یوکرائن میں روس کے ملوث ہونے پر ان کی افواج کی واپسی کے لحاظ سے، کمانڈ اینڈ کنٹرول کے لحاظ سے اور بھاری سازوسامان کے لحاظ سے۔عراق اور شام میں اسلامک سٹیٹ کے لیے ایک دوسرا نام استعمال کرتے ہوئے مارک ٹونر نے کہا کہ میں صرف اتنا کہوں گا کہ وزیرخارجہ آئی ایس ایل کی مانند تیزی سے نشوونما پاتے انتہاپسند گروہوں کو خطرناک سمجھتے ہیں ۔یاد رہے جمعرات کے روز اپنی تقرری کی توثیق کے لیے منعقدہ سماعت کے دوران جنرل جوزف ڈنفورڈ نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے اراکین کو بتایا تھا کہ اگر وہ ایک ایسی قوم کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں جو امریکہ کے لیے خطرہ بن سکتی ہے، تو میں روس کی جانب اشارہ کروں گا۔اور اگر آپ اس کے رویئے پر نظر ڈالیں گے تو یہ خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں ۔