ایران کا 6 عالمی طاقتوں سے تاریخ جوہری معاہدہ
ویانا (اے پی پی + آن لائن + نوائے وقت رپورٹ) آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہونے والے مذاکرات کے بعد ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کا تاریخی معاہدہ طے پا گیا جس کے تحت ایران کے خلاف عائد عالمی اقتصادی پابندیاں ختم کر دی جائیں گی، اقوامِ متحدہ کے انسپکٹر 24دنوں میں جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کے ساتھ ساتھ ایران کی فوجی تنصیبات کے دوروں کا مطالبہ بھی کر سکیں گے۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے وزرا کی حتمی ملاقات کے آغاز پر ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ وہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لئے تمام قوتوں کے شکرگزار ہیں۔ یہ ایک اہم کامیابی ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگیرینی نے کہاکہ یہ عالمی تعلقاتِ عامہ میں ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے اور یہ ساری دنیا کے لیے امید کی کرن ہے۔ اس معاہدے کے تحت ایران کو اقوامِ متحدہ کے نگرانوں کی درخواست چیلنج کرنے کا حق حاصل ہوگا اور اس صورت میں فیصلہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کا ثالثی بورڈ کرے گا۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مثبت رابطوں کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں اور اب ہم مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے قابل ہو سکیں گے۔ وائس آف امریکہ کے مطابق معاہدہ طے پانا امریکہ کے صدر بارک اوباما اور ایران کے صدر حسن روحانی کی بڑی فتح ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے جوہری معاہدے کو تاریخی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایران کے جوہری مقاصد کو روکنے کے لئے جو کچھ کر سکتے ہیں کریں گے۔ ہالینڈ کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کے آغاز پر نیتن یاہو نے کہاکہ ایران کو یقینی طور پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا راستہ ملنے جا رہا ہے۔ دریں اثناء روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ ایران پر اسلحہ کی پابندیاں پانچ سال تک برقرار رہیں گی۔ معاہدہ کے تحت 5 سال تک ایران کو اسلحہ کی فراہمی ممکن نہیں تاہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خصوصی اجازت کے بعد ایران کو اسلحہ کی فراہمی ممکن ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق معاہدے کے بعد ایران کو تیل برآمد کرنے کی اجازت مل گئی۔ ایران پر عائد تمام پابندیاں عملدرآمد ہوتے ہی اٹھا لی جائیں گی۔ ایران پر اسلحہ کی تمام پابندیاں 5 سال بعد اٹھائی جائیں گی۔ غیرملکی بنکوں میں ایران کے اربوں ڈالر غیرمنجمد کر دیئے جائیں گے۔ ایران کے 800 ماہرین اور اداروں پر عائد پابندیاں بھی ختم کر دی جائیں گی۔ معاہدے کا مسودہ منظوری کیلئے سلامتی کونسل میں پیش کیا جائے گا۔ ایران کی کسی بھی ایٹمی تنصیبات کو بند یا ختم نہیں کیا جائے گا۔ ایران کی ایٹمی تحقیق اور سینٹری فیوجز کو ترقی دینے پر پابندی نہیں ہو گی۔ روسی صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری معاہدے پر دنیا نے سکون کا سانس لیا۔ حسن روحانی نے کہا کہ آج ہم ایک نئے مقام پر پہنچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدہ دنیا سے تعلقات کی نئی شروعات ہیں۔ ہم نے ہمیشہ کہا کہ ان مذاکرات میں کسی کی ہار یا جیت نہیں۔ اس سے قبل یورپی یونین کی خارجہ امور کی مندوب فیدریکا موگیرینی اور ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کو منظوری کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ حسن روحانی کا کہنا ہے کہ یورپ معاہدے کی پاسداری کرے گا تو ایران بھی کرے گا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اسے ’تاریخی معاہدہ‘ قرار دیتے ہوئے خیرمقدم کیا اور کہا میں پر امید ہوں کہ معاہدے سے مشرق وسطیٰ میں سکیورٹی چیلنجز سمیت بہت سے معاملات میں تعاون بڑھے گا۔ یہ معاہدہ خطے میں امن و استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اوباما نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا یہ معاہدہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کا بہترین طریقہ کار تھا اور ایران کیلئے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی تمام راہیں بند کر دی گئی ہیں۔ معاہدہ دنیا میں جوہری ہتھیاروں کے پھیلائو میں اہم رکاوٹ بنے گا۔ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا سکے گا۔ انہوں نے کہا اس معاہدے کی غیر موجودگی میں یہ متوقع ہے کہ خطے کے دیگر ممالک بھی جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کریں اور دنیا ایک مرتبہ پھر ہتھیاروں کی دوڑ میں پھنس جائے۔ معاہدے سے ایران جوہری ہتھیاروں کی دوڑ سے دور ہو گیا۔ اوباما نے کہا معاہدے کے تحت ایران اپنی افزودہ یورینیم کے ذخائر تلف کرے گا اور آئندہ دس سال یورینیم کی افزودگی میں کمی بھی کرے گا۔ اس معاہدے کی بنیاد صرف اعتماد نہیں بلکہ کڑے معائنے کے ذریعے اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ اوباما نے مزید کہا معاہدے کے تحت جوہری معائنہ کار جب چاہیں، جہاں بھی چاہیں کسی بھی حساس تنصیبات کا معائنہ کر سکتے ہیں۔ اگر ایران نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو تمام اقتصادی پابندیاں فوری طور دوبارہ عائد کر دی جائیں گی۔ اگر یہ معاہدہ نہ ہوتا تو ایران جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل کر لیتا۔ صدر اوباما نے امریکی کانگریس کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر کانگریس نے ایران معاہدے کے خلاف کوئی قانون سازی کی تو میں اس کو ویٹو کر دوں گا۔ عالمی معائنہ کار ایران کے فوجی مراکز کے بھی معائنے کر سکیں گے۔ اس کے بدلے اقوام متحدہ اور یورپی یونین سمیت عالمی و بین الاقوامی ادارے و تنظیمیں ایران پر لگی اقتصادی و تجارتی پابندیوں کو ختم کر دیں گی تاہم اگر معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو 65 روز کے اندر ایران پر تجارتی و اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کر دی جائیں گی۔ روس، شام اور دیگر ممالک نے بھی معاہدے کو بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ بارک اوباما کا کہنا تھا کہ ایران 15 سال تک بھاری پانی کے ری ایکٹر نہیں بنا سکے گا۔ انہوں نے کہا مشرق وسطیٰ میں ایٹمی ہتھیاروں کا راستہ بند ہوگیا۔ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ایران کو تاریخی ایٹمی معاہدے پر مبارکباد دی ہے۔ رائٹرز کے مطابق امریکی صدر بارک اوباما ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر اسرائیلی وزیراعظم اور سعودی عرب کے شاہ سلمان سے رابطہ کرکے اعتماد میں لیں گے۔ امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم کو منانے کے لئے فون کیا۔ امریکی وزیر دفاع کو بھی اسرائیل بھیجا جائے گا۔ اوباما نے کانگریس کو معاہدے کی اطلاع پیر کی شام دے دی تھی۔ امریکی ہائوس کے سپیکر جان بونیر نے معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ایٹمی ہتھیاروں کی ریس تیز کرنے کے مترادف قرار دیا۔ اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں معاہدہ اگلے ہفتے میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ ایران کے معاہدے پر شام کے صدر بشار الاسد نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ایران کی طرف سے ہماری سپورٹ میں اضافہ ہوگا۔ امریکی کانگریس کی رہنما نینسی پلوسی نے کہا کہ کانگریس معاہدے پرنظرثانی کرے گی۔ کانگریس معاہدے کا بغور جائزہ لے گی۔ رائٹرز کے مطابق ایک سعودی اہلکار کا کہنا ہے کہ عالمی طاقتوں اور ایران کے دریمان ہونے والا معاہدہ خطے کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ اہلکار کا کہنا تھا کہ ایران کے رویئے سے مشرق وسطیٰ عدم استحکام کا شکار ہوا۔ عراق، شام، لبنان اور یمن میں اس کی کارروائیاں سب کے سامنے ہیں اور معاہدہ اس کو مزید کھل کھیلنے کا موقع فراہم کرسکتا ہے۔ عالمی معاہدے کے بعد ایران کی سڑکوں پر لوگوں نے جشن منایا۔ اور افطاری کے بعد ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ چین کے صدر شی چن پنگ نے بھی ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے معاہدے کو تاریخی قرار دیا ہے جبکہ برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ معاہدہ بڑی کامیابی ہے۔ یو اے ای نے کہا ہے کہ امید ہے اس ڈیل سے خطے میں امن و استحکام کو تقویت ملے گی۔ وزیر خارجہ جرمنی نے کہا ہے کہ عالمی طاقتوں سے ایران کا معاہدہ تاریخی ہے۔ بارہ سال کے مذاکرات معاہدے کی صورت میں اختتام پذیرہوئے۔ فرانسیسی صدر اولاند نے کہا ہے کہ ایران شام کے بحران کو حل کرنے میں مدد کرے۔سعودی عرب کا کہنا ہے کہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے معاہدے کی حمایت کرتے ہیں تاہم اس معاہدے پر عملدرآمد کیلئے کڑی نگرانی ضروری ہے۔ سرکاری اہلکار کا کہنا ہے کہ دہشت گردی اور ہتھیاروں کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر پابندیاں برقرار رہنی چاہئیں۔اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب کے ایک سرکاری ترجمان کا کہنا ہے کہ امید کی جاتی ہے کہ ایران کی خطے کی دیگر ملکوں میں مداخلت اب ختم ہو جائے گی ۔
اسلام آباد (بی بی سی+ سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام پر معاہدے کے بعد پاکستان کے ایران سے گیس درآمد کرنے کے منصوبے کی راہ ہموار ہو گئی۔ سرتاج عزیز سے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ممکنہ معاہدے کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ توانائی کے حصول کے بہت سے معاہدے ایران پر عائد پابندیوں کی وجہ سے کھٹائی میں پڑے ہوئے ہیں۔ ’ایران پر سے پابندیاں ہٹنے کی صورت میں پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے سمیت توانائی کے بہت سے معاہدوں پر عمل ممکن ہو سکے گا جو دونوں ملکوں کے لیے بہت اچھی خبر ہے۔‘ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اور ایران اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے بیتاب ہیں۔ ’جیسے ہی عالمی اقتصادی پابندیاں ہٹتی ہیں، ہم اس منصوبے پر فوراً کام شروع کر دیں گے۔‘ سرتاج عزیز نے کہا کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان اس معاہدے کے خطے کی سیاسی صورت حال پر بھی مثبت اثرات پڑیں گے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ ایران کی علاقائی اور عالمی سیاست اور معیشت میں شمولیت سے امت مسلمہ کو بھی فائدہ پہنچے گا اور خاص طور پر اسلامی معاشروں میں فرقہ واریت کے خاتمے میں اس کا اہم کردار ہو گا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہے۔ پاکستان ایرانی ایٹمی مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے حل کا حامی رہا ہے۔ معاہدے سے خطے میں امن و استحکام آئے گا۔ پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایران کو علاقائی و عالمی اقتصادی منڈیوں تک رسائی حاصل ہوگی جس سے پاکستان سمیت مختلف ملکوں کو فائدہ ہوگا۔اْنہوں نے کہا کہ پابندیوں سے پہلے پاک ایران دوطرفہ تجارت دو ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی جو اب صرف تیس کروڑ ڈالر ہوگئی ہے۔ پابندیوں کے خاتمے سے پاکستان اور ایران کی دوطرفہ تجارت میں اضافہ کرنے میں مدد ملے گی ۔اْنہوں نے کہا کہ ایران میں پاکستانی مصنوعات کی بڑی مانگ ہے تاہم اس پر پابندیوں کے باعث ادائیگی کا طریقہ اس راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقانی عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر تعمیراتی کام ستمبر میں شروع ہونے کا امکان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ منصوبے کے تحت پاکستان کو اپنی سرحدی حدود کے اندر 700کلو میٹر پائپ لائن بچھانی ہے جس پر 2سے ڈھائی سال لگ سکتے ہیں۔