الطاف حسین خود کو اور متحدہ کو مشکلات سے نکالنے کی کوشش کریں
وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ الطاف حسین کی تقاریر اشتعال انگیزی کی آخری حدوں کو چھو رہی ہیں۔ الطاف حسین کی اتوار کی تقریر ناقابل قبول اور انتہائی قابل مذمت ہے۔ ہم نے بے انتہا صبر و تحمل سے کام لیا ہے اب وقت آ گیا ہے کہ برطانیہ سے بات کی جائے۔
الطاف حسین کی اس سے قبل ہونیوالی فوج کے بارے میں تقریروں پر بھی اعتراض کیا جاتا رہا ہے۔ بعض حلقوں کی طرف سے ان تقریروں کو جواز بنا کر متحدہ قومی موومنٹ پر پابندی کے مطالبات بھی سامنے آئے تھے۔ اب معاملہ کی نوعیت شدید اور سنگین نظر آ رہی ہے۔ وزیر داخلہ بجا طور پر برطانیہ سے بات کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں۔ الطاف حسین برطانوی شہری ہیں کیا برطانیہ اپنے شہری سے دوسرے ملک جو بنیادی طور پر ان کا اپنا ملک ہے‘ کیخلاف بیان بازی پر باز پرس کریگا؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنمائ، ووٹر اور سپورٹر محب وطن، دانشور اور اہل علم افراد ہیں۔ ہر پارٹی کی طرح اس میں جرائم پیشہ بھی ہو سکتے ہیں۔ ان کو متحدہ نکال باہر کر ے۔ متحدہ قومی موومنٹ پر محض الطاف حسین کے بیانات کے باعث پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ ہم مائنس ون کی بات بھی نہیں کرتے۔ الطاف حسین جذبات میں آ کر بہت کچھ ایسا کہہ جاتے ہیں جس پر بعد میں معافی مانگنے کی نوبت آ جاتی ہے۔ وہ حالات کی نزاکت اور حساسیت کا ادراک کریں۔ ایسے بیانات سے گریز کریں جو انکے علاوہ انکی پارٹی کی مشکلات میں بھی اضافہ کر سکتے ہیں۔ وقتی طور پر وہ قیادت اپنے کسی معتمد خاص کے سپرد کر کے حالات کے سازگار ہونے کا انتظار کریں۔ بال اب الطاف حسین کی کورٹ میں ہے۔ متحدہ اور اپنے آپ کو مشکلات سے ہی نکال سکتے ہیں۔