• news

پنجاب کا بڑا میو ہسپتال طبی سہولتوں سے محروم، سرجیکل ٹاور 10 برس میں بھی مکمل نہ ہو سکا

لاہور (ندیم بسرا) محکمہ صحت پنجاب کی عدم توجہ سے پنجاب کے سب سے بڑے میو ہسپتال میںمریضوں کو مکمل طبی سہولتیں دستیاب نہ ہو سکیں اور یہ طبی سہولتوں سے محروم ہے، پروفیسرز اور سینئر ڈاکٹرز نے ہسپتال کی ادویات لکھنے کی بجائے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ادویات لکھنے کی روش ترک نہ کی۔ ایمرجنسی میں سنٹرل ایئرکنڈیشنڈ سسٹم نصب نہ ہو سکا ایک ملٹی نیشنل کمپنی کی سنٹرل ایئرکنڈیشنڈ کی مشینیں 3 برسوں سے ایمرجنسی میں پڑی ہیں۔ سرجیکل ٹاور کا منصوبہ گزشتہ 10برسوں سے مکمل نہ ہوا۔ مفت ادویات اور مفت ٹیسٹ کیلئے مریضوں کو خوار ہونے لگے۔ ان ڈور، آئوٹ ڈور میں ایکسرے کے60روپے، الٹراسائونڈ کے 100روپے سے 150روپے، خون کے ٹیسٹ کے 100سے 140 روپے اور پیشاب ٹیسٹ کے30 روپے لئے جانے لگے۔ ایم آر آئی کی مشین موجود نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق 24سو بیڈز پر میو ہسپتال کی بلڈنگ انتہائی تاریخی حیثیت کی حامل ہے۔ محکمہ صحت پنجاب، سی اینڈ ڈبلیو نے اس تاریخی ورثے کو بچانے کے لئے کائی اقدامات نہیں کئے۔ اے وی ایچ (البرٹ وکٹر ہسپتال) کے اوپرکا گنبد ٹوٹ چکا ہے۔ سائوتھ میڈیکل وارڈ گرنے کے قریب ہے مگر یہاں 20 سے30 خواتین مریض داخل رہتی ہیں۔ سائوتھ میڈیکل کی وارڈ کے اوپر دل کے سرجری کے مریض داخل رہتے ہیں، نارتھ میڈیکل وارڈ کو 5 برسوں سے خالی کروایا ہے۔ بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ادویات کا چرچا کرنے کے لئے پروفیسرز ان ڈور میں داخل مریضوں کو وہ ادویات لکھ دیتے ہیں جو ہسپتال میں دستیاب نہیں ہوتیں جس سے غریب مریض کی جیب خالی ہو جاتی ہے۔ سرجیکل ٹاور کی 2005 ء سے تعمیر شروع ہے مگر آج تک تعمیر مکمل نہیں ہو سکی۔ محکمہ صحت پنجاب نے کہا تھا کہ30جون 2015 کو سرجیکل ٹاور مکمل ہو جائے گا مگر ایسا نہ ہو سکا۔ سرجیکل ٹاور 580 بیڈز پر مشتل نیا یونٹ ہے جس میں60 نئے آپریشن تھیٹرز دستیاب ہو جاتے۔ متعدد پروفیسرز کی کمی ہے جس میں بچہ سرجری، کارڈیک سرجری، نیورو سرجری، اس کے ساتھ ٹرینی ڈاکٹرز کی بھی شدید کمی ہے۔ ایم ایس ڈاکٹر امجد شہزاد نے نوائے وقت کو بتایا کہ ہسپتال میں 100 فیصد مفت ادویات فراہم کی جا رہی ہیں کہ سرجیکل ٹاور اسی برس مکمل ہو جائے گا۔ ایمرجنسی میں 128 سلائیڈ کی جدید ترین سی ٹی سکین مشین لگائی گئی ہے جس سے ایمرجنسی میں دو سی ٹی سکین مشینیں ہو گئیں ہیں۔ خواتین کے بریسٹ کینسر کی تشخیص کے میموگرافی مشین لگا دی گئی ہے، ڈائیلسز مشینوں میں 20 مشینوں کا اضافہ ہونے سے ڈائیلسز کی مشینوں کی تعداد 60 ہو جائیں گی۔ لیبارٹری نئی بنائی جا رہی ہے جس سے ٹیسٹوں کا معیار اور بہتر ہو گا۔ ہسپتال کا تمام ڈیٹا اور مریضوں کا تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کے لئے60 ملین روپے کا پراجیکٹ شروع کیا جا رہا ہے جس کے بعد مریضوں کا ریکارڈ ایک ہی کمپیوٹر پر ہوگا۔

ای پیپر-دی نیشن