4 برس صارفین سے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس لینے والی کمپنیوں سے وصولی کا فیصلہ
اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی خصوصی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ جن کمپنیوں نے 2011ء سے اب تک گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس صارفین سے وصول کیا وہ سرکاری خزانے میں جمع کرانے کے پابند ہیں اور جن کمپنیوں نے عدالتوں میں مقدمہ زیر سماعت ہونے کی وجہ سے صارفین سے وصولی نہیں کی حکومت بھی ان سے مذکورہ بالا عرصے کا گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس وصول نہیں کرے گی جبکہ فرٹیلائزر کمپنیوں سے جی آئی ڈی سی کے واجبات کی وصولی کا معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے، حکومت عدالتی فیصلے کی پابندی کرے گی۔ سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ قانون کے مطابق صنعتی و کمرشل مقاصد کیلئے گیس استعمال کرنے والی تمام کمپنیاں جی آئی ڈی سی ادا کرنے کی پابند ہیں۔ سابق وزیر خزانہ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اگر سب سے واجبات کی وصولی کی گئی تو تمام کمپنیاں عدالتوں میں چلی جائیں گی۔ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ایکٹ 2015ء پر عملدرآمد کی نگرانی کیلئے قائم خصوصی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر اقبال جھگڑا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 2011ء سے مئی 2015ء کے دوران عدالتی سٹے آرڈر کی موجودگی میں بعض کمپنیوں نے صارفین سے جی آئی ڈی سی وصول کیا اور بعض کمپنیوں نے نہیں کیا۔ ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر پٹرولیم کا کہنا تھا کہ فرٹیلائزر کمپنیاں جی آئی ڈی سی کے واجبات کی ادائیگی کے معاملے کو ایک بار پھر عدالت میں لیکر گئی ہیں جو وہاں زیر سماعت ہے جس پر خصوصی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ فرٹیلائزر کے شعبے کے حوالے سے بقایا جات بارے جو بھی فیصلہ آئے گا حکومت اس پر من و عن عملدرآمد کرے گی۔ علاوہ ازیں اے این پی کے سینیٹر الیاس بلور، پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے اعتراض اٹھایا کہ حکومت صنعتوں کے اندر لگے ہوئے کیپٹو پاور سٹیشنوں کے ساتھ زیادتی کررہی ہے حالانکہ یہ دو قسم کے ہیں، ایک وہ جو بجلی بنا کر خود استعمال کرتے ہیں جبکہ دوسرے وہ ہیں بجلی بناکر خود بھی استعمال کرتے ہیں اور ڈسکوز کو بھی فروخت کرتے ہیں لہٰذا دونوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنا نامناسب ہوگا جس پر خصوصی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ بجلی فروخت کرنے والے کیپٹو پاور سٹیشنوں سے لازمی طور پر جی آئی ڈی سی کے واجبات وصول کئے جائیں گے جبکہ بجلی خود استعمال کرنے والے کیپٹو پاور سٹیشنوں کے واجبات کے فیصلہ انڈسٹری کے ساتھ کیا جائے گا۔ سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ قانون کے مطابق تمام کمپنیاں جی آئی ڈی سی ادا کرنے کی پابند ہیں، کسی کو چھوٹ نہیں دی جا سکتی۔ اس پر وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت اپنے وعدے کے مطابق گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ایکٹ 2015ء میں ابہام دور کرنے کیلئے پرعزم ہے اور خصوصی کمیٹی کے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد کرے گی۔